اعلیٰ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ایران پر حملے کی تیاریوں میں مصروف ہیں جو آنے والے دنوں میں ممکن ہے۔

یہ خبر امریکی میڈیا ادارے ’بلومبرگ‘نے بدھ کے روز شائع کی جس نے یہ رپورٹ صورت حال سے باخبر امریکی حکام سے گفتگو کی بنیاد پرتیار کی۔ نیوز رپورٹ کے مطابق، سینئر امریکی حکام آئندہ چند دنوں میں ایران پر ممکنہ فوجی حملے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔

یہ اطلاعات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اپنی انتہا کو چھو رہی ہے اور اسرائیل پہلے ہی خطے میں بڑے پیمانے پر حملوں میں مصروف ہے۔

بلومبرگ کے مطابق، بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ اس ہفتے کے اختتام پر ایران پر حملہ کیا جاسکتا ہے تاہم صورتحال میں اب بھی کسی بھی انداز کی تبدیلی ہوسکتی ہے کیونکہ  بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مبہم بات کی جس سے اندازہ نہیں کیا جاسکتا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں شریک ہوں گے یا نہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ’ہوسکتا ہے کہ میں حملہ کرنے کا حکم دوں، ہوسکتا ہے کہ میں ایسا کوئی حکم نہ دوں۔ میرا مطلب ہے کہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اکثر حملہ کی تیاری کی خبریں جاری کرکے سفارتی دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ  پہلے بھی اس حکمتِ عملی پر کئی بار عمل کرچکا ہے خاص طور پر ایران جیسے ممالک کے خلاف، جنہیں امریکا جوہری خطرہ قرار دیتا ہے۔

ٹرمپ کا غیر واضح مؤقف — ایک پرانی تکنیک

ٹرمپ کی یہ روش پرانی ہے کہ وہ  اپنے فیصلہ کے بارے میں صورت حال کو غیر واضح رکھتے ہیں۔ اس طرح وہ میڈیا، اتحادیوں اور مخالفین پر ذہنی دباؤ رکھتے ہیں۔ دوسری طرف، اگر صورتحال خطرناک شکل اختیار کرجائے، تو وہ یہ کہہ کر پتلی گلی سے نکل سکتے ہیں کہ میں نے تو کبھی فیصلہ کیا ہی نہیں تھا۔

ممکنہ امریکی حملے کے خلاف ایران کی تیاری اور پیغام

ایران پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اگر امریکا براہِ راست جنگ میں شامل ہوا تو عراق، شام، خلیج کے امریکی اڈے نشانے پر ہوں گے۔ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ امریکا جنگ میں کودا تو آبنائے ہرمز کی بندش، حوثیوں کی بحری کارروائیاں، اور علاقائی عدم استحکام یقینی ہو گا۔

خلیجی ریاستیں سب خطرے میں ہوں گی۔ عالمی تیل منڈی اور توانائی کی ترسیل پر شدید اثر پڑے گا۔ اسرائیل پر ایران اور اس کے اتحادیوں کے حملے بڑھ سکتے ہیں، خاص طور پر  شمالی محاذ سے حزب اللہ کے ذریعے۔

کیا یہ جنگ ہو گی؟

امریکا کے براہ راست جنگ میں شریک ہونے کا امکان ضرور ہے، تاہم یقینی نہیں۔ کیونکہ دونوں فریق بخوبی جانتے ہیں کہ ایک مکمل جنگ معاشی، سیاسی اور انسانی سطح پر تباہ کن ہو گی۔ امریکا کی طرف سے حملے کی خبریں لیک کرنا شاید ایران کو ’دباؤ‘ میں لانے کی کوشش ہے تاکہ وہ دفاعی پوزیشن اختیار کرے یا پیچھے ہٹے۔

اگر امریکا نے ایران پر براہ راست حملہ کیا تو یہ صرف ایران امریکا کا تنازعہ نہیں رہے گا  بلکہ یہ پورے مشرق وسطیٰ کو لپیٹ میں لے لے گا، جس کے اثرات عالمی معیشت، سیکیورٹی، اور سیاسی نظام پر پڑیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران اسرائیل جنگ بلومبرگ ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران اسرائیل جنگ بلومبرگ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی حکام ایران پر کا کہنا کہ میں

پڑھیں:

9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت، جن میں چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور شامل ہیں، کو حالیہ ملاقاتوں میں سختی سے آگاہ کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز میں ریاست کی جانب سے کوئی نرمی، مفاہمت یا سودے بازی نہیں ہوگی۔

انگریزی اخبار کے رپورٹر انصار عباسی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو دوٹوک انداز میں بتایا گیا کہ ریاستی ادارے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کو نظرانداز کرنے یا ان میں ملوث افراد کو معاف کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان پر واضح کیا گیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں قانونی کارروائی کسی سیاسی دباؤ یا مفاہمت کے بغیر آگے بڑھے گی۔

یہ بھی پڑھیے 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 108 افراد کو سزائیں، فواد چوہدری و دیگر بری

حکام کے مطابق، فوجی تنصیبات پر حملے جن میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کو نذر آتش کرنا اور جی ایچ کیو کے داخلی راستوں پر حملے شامل تھے، کسی جذباتی ردِعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے تھے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 2 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے مظاہرین کو ٹیلیفون کالز کے ذریعے فوجی عمارتوں کو آگ لگانے کی ہدایات دی تھیں۔

واضح رہے کہ یہ تمام واقعات 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران پیش آئے تھے، جس کے بعد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں: اسمبلیوں اور سینیٹ سے نااہلی کے بعد ان کے پاس کیا آپشن ہے؟

اس کے نتیجے میں ریاستی سطح پر سخت کریک ڈاؤن، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں اور ملزمان کے خلاف فوجی و انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔

اب ریاستی مؤقف واضح ہے: ’کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سانحہ 9 مئی کیس وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • احتجاج سے متعلق تیاریاں مکمل ، عمران خان کی رہائی ایک گھنٹے میں ہوسکتی ہے لیکن وہ ڈیل نہیں کرینگے، اسد قیصر
  • 9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا
  • روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • سیکیورٹی خدشات کے باعث امریکی اہلکاروں نے کراچی کے ہوٹلوں میں سرکاری دورے محدود کر دیے
  • سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق گن مین کا بیٹا ملوث نکلا
  • کراچی میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
  • ٹرمپ کی ٹیرف دھمکی کے بعد بھارت نے امریکا سے F-35 طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ کرلیا
  • پاکستان نے ڈپلومیٹک کارڈ بہتر انداز میں کھیلا، ملیحہ لودھی