پاکستان امن کا پیامبر ہے، مگر جنگ میں ایران کا ساتھ دینا چاہیے، ڈاکٹر رضا محمد
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
سینیئر سفارتکار و تجزیہ کار ڈکٹر رضا محمد کا کہنا ہے کہ پاکستان امن کا پیامبر ہے لیکن اس کو جنگ میں ایران کا ساتھ دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی اچانک ملاقات، امریکا کی ایران کو دھمکی
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ امن کے پیامبر کی حیثیت سے پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکا، چین، روس اور مشرق وسطیٰ ممالک سمیت پوری دنیا تک اپنا پیغام پہنچائے اور مؤثر کردار ادا کرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی کروائے۔
ڈاکٹر رضا محمد نےکہا کہ ایران ہمارا برادر ملک ہے اور اس نے سنہ 1965 اور سنہ 1971 کی جنگوں سمیت ہمارا ہر مشکل میں ساتھ دیا ہے لہٰذا پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایران کے ساتھ سیاسی اور سفارتی طور پر کھڑا رہے اور اس کا ساتھ دے۔
دنیا کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا اور اس میں رہنے والے انسان خود غرض ہیں اور جب سے دنیا بنی ہے تب سے سارا کھیل پاور کے حصول کا ہے، جب دوسری عالمگیر جنگ ختم ہوئی تو یورپ میں کچھ لوگ جن میں فرینچ فورن منسٹربھی شامل تھے نے یورپین کول اینڈ اسٹیل کمیونٹی بنائی جس کی وجہ سے حالات کچھ تبدیل ہوئے لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا ہی لگتا ہے کہ دنیا میں امن رہنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کولڈ وار رہی تو اقوام متحدہ نے اپنا کردار بھرپور ادا کیا لیکن آج دنیا میں ایران و اسرائیل اور پاکستان و بھارت سمیت دیگر ممالک کے باہمی تعلقات کشیدہ ہیں۔
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ تو نہیں لیکن چھوٹی چھوٹی جھڑپیں چاہتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ایران کو نیوکلیئر پاور نہیں بننے دینا ہے کیونکہ اسرائیل اور امریکا کے مفادات کافی حد تک آپس میں جڑے ہوئے ہی لیکن اگر جنگیں ہوں گی، بد امنی ہو گی تو اس کا نقصان صرف ایران کو نہیں ہو گا بلکہ مڈل ایسٹ اور امریکا کو بھی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جنگ کے دوران نیوکلیئر لیکج کا مسئلہ بنتا ہے تو اس کا نقصان پورے خطے کو اٹھانا پڑ سکتا ہے بلکہ اس کی ریڈی ایشنز اسرائیل تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ اسرائیل کے پاس تو لوگوں کو مارنے کا لائسنس ہے جس کے بارے میں اس سے کوئی پوچھنے والا نہیں، کبھی ہم نے یہ سنا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کے خلاف کوئی بات کی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے تقریباً ایک لاکھ بے گناہ لوگوں کو قتل کر دیا اور یہ لائسنس انہیں امریکا اور باقی ویسٹرن ممالک نے دیا ہوا ہے اور بد قسمتی سے ہم لوگ بھی اس معاملے پر خاموش ہیں۔
مزید پڑھیے: ایران میں حکومت کی ممکنہ تبدیلی کے بعد کا نقشہ کیا ہوگا؟ رضا پہلوی کا اہم بیان سامنے آگیا
اس کے علاوہ فوکسڈ اٹیک کے بارے میں بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ یہ عام اٹیک نہیں ہوتے بلکہ اس میں ٹیکنالوجی کی صلاحیت جیسے سیٹلائٹ، ٹیلی فون مانیٹرنگ اور سب سے بڑی بات کسی اپنے کا غدار ہونا بھی شامل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو ایران پر ٹارگٹڈ حملے ہوئے وہ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی ہوئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں پر کسی نہ کسی کے پاس ٹارگٹڈ انفارمیشن تھی یا ہو سکتا ہے وہاں پر کسی نے چپس رکھی ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جو ان کے جوہری سائنسدانوں کی گاڑیوں میں دھماکے ہوئے وہ کسی غدار وطن کی شمولیت کے بغیر ممکن ہی نہیں تھے۔
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ اسرائیل کے 3 بنیادی ٹارگٹس تھے، پہلا ملٹری اینڈ نیوکلیئر لیڈرشپ، دوسرا میزائل فیسلیٹیشن اور تیسرا جہاں پر جوہری تنصیبات پر کام ہو رہا ہے جبکہ امریکا بھی اس جنگ میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مواقع قوم کو متحد کر دیتے ہیں جیسے بھارت کے حملے کے موقعے پر پوری پاکستانی قوم اکٹھی ہوگئی تھی بالکل اسی طرح اسرائیلی حملے کے بعد ایران کے عوام بھی اکٹھے ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ایران ابھی مزید 10، 15 دن اسرائیل کو جواب دیتا رہے گا اور اسرائیل بھی اپنے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئے گا کیونکہ اپنی ملٹری صلاحیتوں اور امریکا کی پشت پناہی کی وجہ سے وہ خود کو طاقتور سمجھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ دنیا جنگ نہیں بلکہ امن کی طرف جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران ایران اسرائیل کشیدگی سینیئر سفارتکار و تجزیہ کار ڈکٹر رضا محمد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران ایران اسرائیل کشیدگی ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے کہ اسرائیل کہا کہ اس اور اس
پڑھیں:
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
1 بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے