حج کیسا رہا؟ سعودی وزارت نے ای سروے کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
سعودی عرب کی وزارت حج نے رواں سال حج کے بارے میں عازمین کے اطمینان کو جانچنے کےلیے ای-سروے کا آغاز کیا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق 1446 ہجری (2025) کے حج سیزن کےلیے عازمین کے اطمینان کا اندازہ لگانے کےلیے کئی زبانوں میں الیکٹرانک سروے شروع کیا گیا ہے۔
یہ سروے سعودی اور بین الاقوامی دونوں عازمین کے لیے ہے جس میں عازمینِ حج اپنی رائے اور تاثرات کا اظہار کرسکتے ہیں۔
اس سروے کا آغاز 9 زبانوں میں کیا گیا ہے جن میں عربی، انگریزی، ہسپانوی، فارسی، فرانسیسی، ہندی، مالے، ترکی اور چینی زبان شامل ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق یہ ای سروے زائرین کے تجربے کو ذاتی لحاظ سے جانچنے کے لیے اہم ہے جو اس حوالے سے مسلسل بہتری کے لیے وزارت کے عزم کی حمایت کرتا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت حج کے مطابق تمام عازمینِ حج کے تاثرات سے آگاہی کا مقصد سروس کے معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ میں 28 برس بعد چائلڈ لیبر پر سروے، ہوشرُبا انکشافات سامنے آگئے
انکشاف ہوا ہے کہ 16 لاکھ سے زائد بچے چائلڈ لیبر میں مبتلا ہیں، جن میں سے نصف سے زائد 10 سے 17 سال کی عمر کے وہ بچے ہیں، جو خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں جہاں طویل اوقات، شدید موسم اور غیر محفوظ آلات ان کا مقدر بن چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبہ سندھ میں چائلڈ لیبر سے متعلق 28 سال بعد ہونے والے جامع سروے میں ہوش رُبا انکشافات سامنے آگئے۔ سندھ چائلڈ لیبر سروے 2022–2024ء کی چونکا دینے والی رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں اب بھی 16 لاکھ سے زائد بچے محنت مشقت جیسے مسائل میں گرفتار ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ محنت سندھ محمد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سروے محکمہ محنت سندھ، یونیسیف اور بیورو آف اسٹیٹکس کے اشتراک سے مکمل کیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 16 لاکھ سے زائد بچے چائلڈ لیبر میں مبتلا ہیں، جن میں سے نصف سے زائد 10 سے 17 سال کی عمر کے وہ بچے ہیں، جو خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں جہاں طویل اوقات، شدید موسم اور غیر محفوظ آلات ان کا مقدر بن چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق محنت کش بچوں کی اسکول حاضری کی شرح صرف 40.6 فیصد ہے، جبکہ وہ بچے جو چائلڈ لیبر کا شکار نہیں، ان کی حاضری 70.5 فیصد ہے اور جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، اسکول چھوڑنے کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔
خاص طور پر 14 سے 17 سال کی لڑکیوں میں جو اوسطاً ہفتے میں 13.9 گھنٹے گھریلو کاموں میں مشغول رہتی ہیں اور تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا ان کیلئے مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ محنت سندھ محمد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سروے رپورٹ حکومت سندھ کو پیش کر دی گئی ہے اور یہ خوش آئند ہے کہ 1996ء کے مقابلے میں صوبے میں چائلڈ لیبر کی مجموعی شرح میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے، تاہم اب بھی کئی اضلاع میں صورت حال تشویشناک ہے، جیسے قمبر شہداد کوٹ میں چائلڈ لیبر کی شرح سب سے زیادہ 30.8 فیصد، تھرپارکر میں 29 فیصد، شکارپور میں 20.2 فیصد، اور ٹنڈو محمد خان میں 20.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ کراچی میں سب سے کم 2.38 فیصد ہے۔
ڈی جی محکمہ محنت محمد علی شاہ نے بتایا کہ چائلڈ لیبر غربت سے گہرا تعلق رکھتی ہے اور غریب گھرانوں میں سے 33.7 فیصد نے کم از کم ایک ایسا بچہ ہونے کی تصدیق کی جو کام پر جاتا ہے، جبکہ 20.1 فیصد محنت کش بچوں میں ڈپریشن کی علامات پائی گئیں، جو کہ غیر محنت کش بچوں کے مقابلے میں تقریباً دگنا ہیں۔ حکومت کو اس رپورٹ کی روشنی میں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ چائلڈ لیبر کے خاتمے اور بچوں کے محفوظ، تعلیم یافتہ اور روشن مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔