کراچی اگر اتنا بُرا ہوتا تو یہاں 3 کروڑ لوگ نہ رہتے، میئر مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کے دوران میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں آج بھی پاکستان بھر سے لوگ آتے ہیں، وہ اس لیے آتے ہیں کہ انہیں روزگار ملتا ہے اور آگے بڑھنے کی امید ہوتی ہے، شہر کے لوگوں پر کسی نے بندوق نہیں رکھی ہوئی کہ زبردستی اس شہر میں رہو، یہ دنیا کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے لہٰذا یہاں مسائل ضرور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے برطانوی اخبار دی اکانومسٹ کے گوبل سروے پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا جس میں شہر قائد کو رہائش کیلیے دنیا کا چوتھا بدترین شہر قرار دیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے گوبل سروے کا حوالہ دے کر سوال کیا تو میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی اگر اتنا برا ہوتا تو یہاں 3 کروڑ لوگ نہ رہتے، 3 کروڑ والے شہر کا موازنہ 100 لوگوں کے سروے سے نہیں کیا جا سکتا۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بہتر زندگی کیلیے آج بھی لوگ کراچی کا رخ کر رہے ہیں، شہر قائد دنیا کے چھ بڑے شہروں میں شامل ہے، میرا شہر شاندار تھا، ہے اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں آج بھی پاکستان بھر سے لوگ آتے ہیں، وہ اس لیے آتے ہیں کہ انہیں روزگار ملتا ہے اور آگے بڑھنے کی امید ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کے لوگوں پر کسی نے بندوق نہیں رکھی ہوئی کہ زبردستی اس شہر میں رہو، یہ دنیا کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے لہٰذا یہاں مسائل ضرور ہیں۔
میئر کرچی نے کہا کہ شہر کو درپیش مسائل ہم خود حل کریں گے، پتا نہیں انڈیکس میں کیا دیکھ کر شہر کو نیچے رکھا گیا، اپنے وسائل میں عوام کو سہولیات دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ دی اکانومسٹ نے گلوبل سروے میں کہا کہ کراچی رہائش کیلیے دنیا کا چوتھا بدترین شہر ہے، دنیا کے ایک سو تہتر شہروں میں اس کا ایک سو ستر نمبر ہے۔ سروے میں شہر صرف ڈھاکا، طرابلس اور دمشق سے کچھ ہی بہتر ہے، انڈیکس میں کراچی کا اسکور سو میں سے بیالیس تھا۔ یہ واحد پاکستانی شہر ہے جو اس فہرست میں شامل کیا گیا جبکہ کوپن ہیگن کو رہنے کے قابل شہروں میں سرفہرست قرار دیا گیا، سروے صحت، انفرااسٹرکچر، تعلیم، ماحول اور استحکام کی بنیاد پر کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ کراچی نے کہا کہ آتے ہیں دنیا کے
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج سٹہ ہے، اس سوچ سے نکلنا ہوگا: میئر کراچی
— اسکرین گریبمیئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان میں سرمایہ کاری کا گیٹ وے ہے۔ اسٹاک ایکسچینج سٹہ ہے، اس سوچ سے نکلنا ہوگا۔
میئر کراچی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا دورہ کیا، اس دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 1990ء سے آرہا ہوں، جبکہ پی ایس ایکس میں 2007ء سے سرمایہ کاری کر رہا ہوں۔ میری والدہ فوزیہ وہاب کا مارکیٹ کی ڈی میوچولائزیشن میں کردار رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں میئر آفس اور کراچی اسٹاک ایکسچینج کا رابطہ مضبوط نہیں تھا۔ میڈیا کا کردار سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے میں اہم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بطور میئر آئی آئی چندریگر روڈ کو ٹرانسفارم کروں گا۔ میں نے منصوبہ وفاقی حکومت کو بھیجا ہے، اپنے بجٹ میں اس کام کےلیے پیسے رکھے ہیں۔ ریلوے گراؤنڈ میں پارکنگ شروع کروادی، وہاں عمارت بنانے کی اجازت نہیں ملی۔
آج اب تک کے کاروبار کے دوران انڈیکس ایک لاکھ 22 ہزار 903 پوائنٹس کی بلندی پر بھی پہنچا۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی بتایا کہ کے ایم سی کے آمدنی کے مسائل رہے ہیں۔ کے ای کے ذریعے 21 کروڑ ماہانہ جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔ میونسپل بانڈ جاری کرنا چاہتا ہوں۔
اس موقع پر ایم ڈی پی ایس ایکس فرخ سبزواری نے کہا کہ میئر کراچی کا پہلی بار پاکستان اسٹاک ایکسچینج آنا تاریخی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے نے این او سی دی تو میئر کراچی نے پارکنگ بنا دی۔ اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں، یہی عزم روشنیوں کے شہر کے ماضی کے وقار بحال کرے گا۔ میئر آئی آئی چندریگر روڈ کی تزئین پر کام کریں، اسٹیٹ بینک بھی یہاں ہے اور اسٹاک ایکسچینج بھی، اس روڈ پر کام ہونا چاہیے۔