Daily Ausaf:
2025-11-03@03:16:13 GMT

عالمی بحران کے مقابل یکجہتی کی پکار اور اپیل

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

دنیا آج ایک نئی عالمی جنگ کے باضابطہ آغاز کی گواہ بن چکی ہے جس کا آغاز صیہونی اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران پر جارحانہ اور غیر قانونی حملوں سے کیا، جن میں ایران کے سینئر فوجی کمانڈرز، ممتاز نیوکلیئر سائنسدانوں اور حتی کہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایسے اقدامات صرف عسکری حملے نہیں یہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں، جو پہلے ہی سے غیر مستحکم خطے کو مزید تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
جواباً ایران نے نہایت تیزی اور طاقت کے ساتھ ردعمل دیا ایسے اسٹریٹجک حملے کیے کہ اسرائیل کے دفاعی نظام ہل کر رہ گئے اور اس کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں خوف، اضطراب اور افراتفری پھیل گئی۔
ادھر افسوسناک امر یہ ہے کہ مغربی طاقتیں امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اسرائیل کی کھلی حمایت کا اعلان کیا، جس سے دنیا دو متضاد گروہوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔لیکن اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ایک خدائی موقع موجود ہے:اب وقت ہے کہ مسلم دنیا خوف سے نہیں بلکہ ایمان سے اٹھے۔انتشار سے نہیں بلکہ وحدت سے آگے بڑھے۔بے مقصدی سے نہیں بلکہ الٰہی مقصد کے ساتھ حرکت کرے۔
یہ بحران صرف حکومتوں کے لیے نہیں بلکہ ہر مومن کے دل کے لیے ایک بیداری کا الارم ہے۔ہم تاریخ کے محض تماشائی نہیں ہم انبیاء کی میراث کے وارث، مقدس زمینوں کے امین، اور الٰہی ذمہ داری کے حامل ہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان، ترکی، ایران، مصر، انڈونیشیا، ملائیشیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مراکش، اردن، اور تمام مسلم ممالک فرقہ واریت، جغرافیائی حدود، اور سیاست سے بلند ہو کر ایک جسم کی مانند متحد ہو جائیں۔
ایک متحدہ اسلامی دفاعی کونسل قائم کریں تاکہ تمام مسلم سرزمینوں اور عوام کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔عالمی سطح پر ایک اجتماعی آواز ابھاریں جو سچائی، وقار، عدل اور امن پر مبنی ہو۔
عالمی طاقتوں کی جنگوں میں مہرے بننے سے انکار کریں اور عدل، امن، اور حکمت کے سفیر بنیں ایسی سفارتکاری کو فروغ دیں جو امت کی عزت، شفقت، اور قوت کی نمائندہ ہو اور دنیا میں امن کی ضامن بنے ۔
راہِ ہدایت: محبت کے ساتھ ایمان اور اتحادہماری سب سے بڑی طاقت نہ تو تعداد میں ہے اور نہ ہتھیاروں میں بلکہ ایمان، بھائی چارے، اور اخلاقی وضاحت میں ہے۔جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:یقینا یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے، اور میں تمہارا رب ہوں، پس میری عبادت کرو(سورہ الانبیاء 21:92)
یہ آیت اس نازک گھڑی میں ہمارے دلوں میں گونجتی رہے ہمیں یاد دلاتی رہے کہ کوئی بم ایمان سے زیادہ طاقتور نہیں،کوئی اتحاد خلوص پر مبنی وحدت سے زیادہ موثر نہیں،اور کوئی دشمن ہماری اپنی تقسیم سے بڑا نہیں۔
ایک نیا باب مسلم امت کی بیداری ‘ جنگ جو ظلم سے شروع ہوئی اب ایک نئی اسلامی بیداری کو جنم دے:ایسا دور جہاں مسلم دنیا محبت، امن، اور حوصلے سے قیادت کرے۔جہاں بچوں کو تحفظ حاصل ہو، زمینیں محفوظ ہوں، اور قومیں خودمختار ہوں۔جہاں امت ایک روشنی کے مینار کی طرح ایک تاریک ہوتی دنیا میں جگمگائے۔
یہ وہ لمحہ ہو جب ہم لوٹیں نہ کسی سلطنت یا فتح کی طرف بلکہ الٰہی ذمہ داری، بھائی چارے، اور لا اِلہ اِلا اللہ کی سچائی کی طرف۔
آخری دعااے اللہ! ہمارے دلوں کو جوڑ دے،ہمارے رہنمائوں کو ہدایت دے اور ان کی حفاظت فرما،ہماری حفاظت فرما اور ہمیں اپنے عدل و رحمت کا ذریعہ بنا،ہمیں ایمان، حکمت، اتحاد اور محبت عطا فرما،اور انسانیت کے لیے امن قائم کرنے کی توفیق دے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نہیں بلکہ

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
  • برطانوی جڑواں بھائیوں نے دنیا کا سب سے وزنی کدو اُگا کر عالمی ریکارڈ بنا دیا