پاکستان نے غزہ کی صورتحال کو انسانیت کے ضمیر پر دھبہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پاکستان نے غزہ کی صورتحال کو انسانیت کے ضمیر پر دھبہ قرار دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
نیویارک: پاکستان نے غزہ میں جاری صورتحال کو انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک دھبہ قرار دے دیا۔
جنرل اسمبلی کے دسویں ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوبارہ آغاز کے موقع پر فلسطین کی صورتحال پر پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ اب تک 55,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 18,000 بچے اور 28,000 خواتین شامل ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ میں گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، ثقافتی ورثے اور عبادت گاہوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جبکہ قحط کا خدشہ بھی منڈلا رہا ہے، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے پر بے دریغ حملے کئے جا رہے ہیں، انہوں نے زور دے کر کہا یہ صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ انسانیت کا زوال ہے۔
پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ خطرات انتہائی سنگین ہیں اور عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہئے، انہوں نے مزید کہا بین الاقوامی نظام بالخصوص کثیرالطرفہ نظام کی ساکھ آزمائش سے دوچار ہے اور یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ قابض قوت، جو بین الاقوامی قانون کی بدترین خلاف ورزی کی مرتکب ہے اور اس کے محافظ، اس باوقار ایوان میں کھڑے ہو کر بقیہ دنیا کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں جو تاریخ کے درست پہلو پر کھڑی ہے۔
ان کا مزیدکہنا تھا کہ اخلاقی دیوالیہ پن کی اس ایوان میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے اور زور دیا کہ سیاسی دباؤ اور مفادات سے بالاتر ہو کر ہمیں اخلاقی وضاحت، قانونی دیانت اور سیاسی ارادے کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ ایسے نازک لمحات میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جو سب سے نمائندہ اور جمہوری ادارہ ہے کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے اور یہ ادارہ وہ بات کرے جہاں سلامتی کونسل کو خاموش کرا دیا گیا ہو۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد شہریوں کے تحفظ اور قانونی و انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد بین الاقوامی عزم کا ایک اہم اظہار تھی اور پاکستان کو اس اقدام کی حمایت اور اس کی مشترکہ پیشکش پر فخر ہے۔
مستقل مندوب کا مزید کہنا تھاکہ قرارداد میں درج ذیل نکات شامل تھے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احتساب پر زور دیا گیا تھا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ یہ قرارداد اس بات کو یاد دلاتی ہے کہ یہ ایک غیر قانونی قبضے کی صورتحال ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت، اسرائیل کی ذمہ داریوں کو دوبارہ اجاگر کرتی ہے، انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ذمہ داریوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے فوری اور مؤثر اقدام کرے۔
انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا پاکستان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور قرارداد 2735 کے مکمل نفاذ پر زور دیتا ہے، غزہ کی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ انسانی امداد کی آزادانہ اور بلا خوف رسائی ممکن ہو۔
عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان آئندہ ہفتوں میں فلسطین اور دو ریاستی حل سے متعلق ہائی لیول کانفرنس کے انعقاد کا منتظر ہے جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ یہ کانفرنس پائیدار امن، فلسطینی ریاست کے قیام اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کے لئے ایک قابلِ اعتبار راستہ فراہم کرنے میں ٹھوس نتائج دے، یہ اس بات کا ایک اور واضح اظہار ہوگا کہ عالمی برادری اس مسئلے پر کہاں کھڑی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی کا مارچ، 9 مئی کا حملہ غلط تھا، عمران خان کی بری چیزیں بھی ہیں، حمزہ علی عباسی ایران میں اسرائیلی حملے سے شہادتوں کی تعداد 585 تک جا پہنچی، 1326 زخمی مودی نے ٹرمپ سے کہا ہے بھارت پاکستان سے تنازع پر کبھی ثالثی قبول نہیں کریگا، وکرم مسری ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای مجھ میں اور شہباز میں کوئی فرق نہیں، وزیراعظم کوئی بھی ہو فرق نہیں پڑتا ،ہم ایک ہیں، نواز شریف ایران اسرائیل جنگ، ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں شروعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی صورتحال
پڑھیں:
ایران میں پھنسے پاکستانیوں کے3 گروپ وطن پہنچ گئے
ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے، نجی ٹی وی کے مطابق تین الگ الگ گروپس میں مجموعی طور پر سیکڑوں پاکستانی شہری بحفاظت وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔
پہلے گروپ میں 450 پاکستانی زائرین کو ایران سے پاکستان واپس لایا گیا۔ یہ زائرین زیارات کے لیے ایران گئے تھے اور اسرائیل ایران جنگ کی وجہ سے وہاں پھنس گئے تھے۔ متعلقہ اداروں اور پاکستانی سفارت خانے کی کوششوں سے ان کی بحفاظت واپسی ممکن ہوئی۔
دوسرے گروپ میں 70 پاکستانی شہری واپس آئے ہیں، جن میں متعدد مزدور اور روزگار کے سلسلے میں ایران گئے افراد شامل ہیں۔ ان افراد کی واپسی بھی باہمی سفارتی تعاون کے تحت ممکن بنائی گئی۔
تیسرے گروپ میں 150 پاکستانی طلبا ایران سے پاکستان پہنچے ہیں۔ یہ طلبا مختلف ایرانی جامعات اور دینی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، جنہیں موجودہ حالات کے پیش نظر پاکستان واپس لایا گیا۔
ایران سے باقی ماندہ پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات جاری ہیں اور حکومت اس ضمن میں مسلسل رابطے میں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ اور متعلقہ وزارتیں اس عمل کی نگرانی کر رہی ہیں تاکہ ہر پاکستانی کو جلد از جلد بحفاظت وطن واپس لایا جا سکے۔
قبل ازیں اتوار کے روز بھی 180 پاکستانی شہریوں نے تفتان بارڈر کراس کیا جن میں 168 زائرین اور بارہ تاجر شامل تھے۔ پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے بتایا ہے کہ تہران میں قائم پاکستانی سفارتخانہ اپنے شہریوں کو ہر ممکن سہولت اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے۔
موجودہ کشیدہ حالات کے تناظر میں پاکستانی سفارتی عملے کی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں تاکہ ایران میں موجود تمام پاکستانی بحفاظت وطن واپس آ سکیں۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بھی بارڈر پر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
مشرق وسطی میں جنگی صورتحال کے بعد ایران اور عراق میں ہزاروں پاکستانی مذہبی سیاح اور دیگر افراد پھنس گئے جبکہ متاثرہ افراد کو پاکستانی سفارت خانوں سے بھی رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تہران اور بغداد میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث ایران اور عراق میں ہزاروں پاکستانی مذہبی سیاح و دیگر افراد پھنس گئے۔
پھنسے ہوئے پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ تہران میں پاکستانی سفارت خانے کا واحد ایمرجنسی نمبر بند ہے جبکہ عراق میں بھی پاکستانی سفارت خانے کے ایمرجنسی نمبرز کوئی نہیں اٹھارہا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران میں پاکستانی سفیر چھٹیوں پر پاکستان میں ہیں جبکہ جنگی صورتحال میں بغداد میں پاکستانی سفارت خانے کا کام معمول پر ہے تاہم بغداد میں پاکستانی سفارت خانہ آج مذہبی چھٹی کے سبب بند ہے۔
دوسری جانب جنگی صورتحال کے باعث پاکستان سے ایران کے لیے سفر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانیوں کی سلامتی کے سبب آج سے پابندی کا نفاذ کردیا گیا ہے، زمینی راستوں سے بھی ایران کے سفر پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
سفارتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ صورتحال بہتر ہوتے ہی پاکستان سے ایران کا سفر کھول دیا جائے گا، پاک ایران سرحد پر پاکستانی سرحدی حکام کو ہدایت پہنچا دی گئی ہے۔
ایران میں تعینات پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو کا کہنا ہے کہ ایران میں 30 سے 40 ہزار پاکستانی ہیں، 155 پاکستانی طلبا کو تافتان بارڈر پر بھجوارہے ہیں، اس وقت ایران میں ساڑھے 4 ہزار زائرین بھی موجود ہیں۔
پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ گزشتہ روز 450 پاکستانی زائرین بارڈر پر جاچکے ہیں، پاکستان سے ایران آنے والے زائرین پہلے صورتحال دیکھیں، پاکستان اور ایران کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، آنے والے سالوں میں پاک ایران تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ روز ایران کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کی، جس میں کہا گیا تھا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستانی شہری محدود مدت تک ایران کا سفر نہ کریں، ایران میں موجود پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں پہلے ہی ضروری اقدامات اور انتظامات جاری ہیں۔