UrduPoint:
2025-11-02@12:11:34 GMT

نفرت انگیزی معاشرے کو زہر آلود کردیتی ہے، یو این چیف

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

نفرت انگیزی معاشرے کو زہر آلود کردیتی ہے، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اظہار نفرت ایک انتباہ اور تشدد کا محرک ہے۔ اس انتباہی گھنٹی کی آواز جتنی بلند ہو گی نسل کشی کا خطرہ بھی اس قدر زیادہ ہو گا۔

انہوں نے اظہار نفرت کو روکنے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ نفرت، تفریق، نسل پرستی اور عدم مساوات پر قابو پانےکے اپنے بنیادی مشن کے تحت ہر جگہ اظہار نفرت کو روکنے کی کوششوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

Tweet URL

اظہار نفرت کو معاشرے کے کنویں میں زہر سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس نے انسانی تاریخ کے تاریک ترین ادوار میں تشدد اور مظالم کی راہ ہموار کی ہے۔نفرت کی آوازیں

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اظہار نفرت سے تشدد اور عدم رواداری جنم لیتے ہیں اور عام طور پر نسلی و مذہبی اقلیتیں تواتر سے اس کا نشانہ بنتی ہیں۔ اگرچہ نفرت کی تباہ کن طاقت کوئی نئی چیز نہیں لیکن دور حاضر میں جدید اطلاعاتی ٹیکنالوجی نے اسے مزید تقویت دی ہے۔

آن لائن اظہار نفرت تقسیم کا باعث بننے والے بیانیوں کو پھیلانے کا عام ذریعہ بن گیا ہے اور اس سے دنیا بھر میں امن و سلامتی کے لیے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

بدھ کو منائے جانے والے اس دن سے قبل اقوام متحدہ نے ایک ویڈیو سلسلہ جاری کیا ہے جس کا مقصد اظہار نفرت کو روکنا ہے۔ یہ اقدام #NoToHate مہم کا حصہ ہے۔

ایسیکس کے انسانی حقوق مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر احمد شہید اسلامو فوبیا پر قابو پانے کے حوالے سے بات کر رہے ہیں:

مصنوعی ذہانت سے لاحق مسائل

امسال اظہار نفرت اور مصںوعی ذہانت کے مابین تعلق اس دن کا خاص موضوع ہے۔

معاشرے آپس میں اتحاد کر کے آن لائن دنیا کو نفرت سے پاک اور مشمولہ و محفوظ بنا سکتے ہیں۔ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے تنازعات اور عدم تحفظ کے ماحول میں مثبت تبدیلی لانے کے بہت سے ممکنہ مواقع پیش کیے ہیں لیکن متعصبانہ الگورتھم اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم نفرت پر مبنی زہریلا مواد بھی پھیلا رہے ہیں اور ہراسانی و بدسلوکی میں مددگار ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ رکن ممالک نے ٹیکنالوجی سے لاحق ان بے پایاں ممکنہ خطرات کا ادراک کرتے ہوئے آن لائن اظہار نفرت سے نمٹنے کے عزم کی تجدید کی ہے۔

انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو نفرت کا ذریعہ بنانے کے بجائے اچھائی کی طاقت میں تبدیل کریں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اظہار نفرت کو کہا ہے کہ

پڑھیں:

اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو  زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے  ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔  کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔

اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد  لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔

دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • مصنوعی ذہانت
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
  • اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
  • مصنوعی ذہانت تمام نوکریاں ختم کر دے گی، ایلون مسک کا انتباہ
  • پشاور، الخدمت کے تحت 31 یتیم اور نادار بچیوں کی اجتماعی شادیوں کا انعقاد