نفرت انگیزی معاشرے کو زہر آلود کردیتی ہے، یو این چیف
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اظہار نفرت ایک انتباہ اور تشدد کا محرک ہے۔ اس انتباہی گھنٹی کی آواز جتنی بلند ہو گی نسل کشی کا خطرہ بھی اس قدر زیادہ ہو گا۔
انہوں نے اظہار نفرت کو روکنے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ نفرت، تفریق، نسل پرستی اور عدم مساوات پر قابو پانےکے اپنے بنیادی مشن کے تحت ہر جگہ اظہار نفرت کو روکنے کی کوششوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
Tweet URLاظہار نفرت کو معاشرے کے کنویں میں زہر سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔
(جاری ہے)
اس نے انسانی تاریخ کے تاریک ترین ادوار میں تشدد اور مظالم کی راہ ہموار کی ہے۔نفرت کی آوازیںسیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اظہار نفرت سے تشدد اور عدم رواداری جنم لیتے ہیں اور عام طور پر نسلی و مذہبی اقلیتیں تواتر سے اس کا نشانہ بنتی ہیں۔ اگرچہ نفرت کی تباہ کن طاقت کوئی نئی چیز نہیں لیکن دور حاضر میں جدید اطلاعاتی ٹیکنالوجی نے اسے مزید تقویت دی ہے۔
آن لائن اظہار نفرت تقسیم کا باعث بننے والے بیانیوں کو پھیلانے کا عام ذریعہ بن گیا ہے اور اس سے دنیا بھر میں امن و سلامتی کے لیے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔
بدھ کو منائے جانے والے اس دن سے قبل اقوام متحدہ نے ایک ویڈیو سلسلہ جاری کیا ہے جس کا مقصد اظہار نفرت کو روکنا ہے۔ یہ اقدام #NoToHate مہم کا حصہ ہے۔
ایسیکس کے انسانی حقوق مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر احمد شہید اسلامو فوبیا پر قابو پانے کے حوالے سے بات کر رہے ہیں:
مصنوعی ذہانت سے لاحق مسائلامسال اظہار نفرت اور مصںوعی ذہانت کے مابین تعلق اس دن کا خاص موضوع ہے۔
معاشرے آپس میں اتحاد کر کے آن لائن دنیا کو نفرت سے پاک اور مشمولہ و محفوظ بنا سکتے ہیں۔ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے تنازعات اور عدم تحفظ کے ماحول میں مثبت تبدیلی لانے کے بہت سے ممکنہ مواقع پیش کیے ہیں لیکن متعصبانہ الگورتھم اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم نفرت پر مبنی زہریلا مواد بھی پھیلا رہے ہیں اور ہراسانی و بدسلوکی میں مددگار ہیں۔سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ رکن ممالک نے ٹیکنالوجی سے لاحق ان بے پایاں ممکنہ خطرات کا ادراک کرتے ہوئے آن لائن اظہار نفرت سے نمٹنے کے عزم کی تجدید کی ہے۔
انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو نفرت کا ذریعہ بنانے کے بجائے اچھائی کی طاقت میں تبدیل کریں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اظہار نفرت کو کہا ہے کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے شعبہ سیاسی امور و امن کاری میں یورپ کے لیے سیکرٹری جنرل میروسلاو جینکا نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں روس کے حملوں سے انسانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔ رواں ہفتے شہری علاقوں پر ڈرون اور میزائل حملوں میں حاملہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں فوری جنگ بندی عمل میں لانے اور تباہی کو روکنے کے لیے سفارتی راستہ اپنانے کی ضرورت ہے۔
یوکرین کے لوگ تین سال اور چھ ماہ سے ناقابل تصور ہولناک حالات، اموات، تباہی اور بربادی کا سامنا کر رہے ہیں جن کی ابتلا جلد از جلد ختم ہونی چاہیے۔ Tweet URLان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایام اور ہفتوں میں جنگ کی نہیں بلکہ سفارت کاری کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ اپنے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام میں مدد دینے کو تیار ہے۔
(جاری ہے)
شہری تنصیبات پر حملےانہوں ںے کونسل کو بتایا کہ 30 اور 31 جولائی کی رات دارالحکومت کیئو پر روس کے حملے میں پانچ بچوں سمیت کم از کم 31 افراد ہلاک اور 159 زخمی ہوئے۔ یہ فروری 2022 سے شروع ہونے والے روس کے حملوں میں کسی ایک رات بچوں کا سب سے بڑا نقصان ہے۔
ان حملوں میں 27 مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں سکول، ہسپتال اور یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔
ایک حملے میں رہائشی عمارت کا ایک پورا حصہ تباہ ہو گیا اور بہت سے لوگ ملبے تلے دب گئے۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور ان کے مقامی شراکت دار متاثرہ لوگوں کو پناہ کا سامان، ہنگامی نفسیاتی مدد اور قانونی مشاورت مہیا کرنے میں مصروف ہیں۔
بھاری انسانی نقصاناطلاعات کے مطابق، کیئو کے علاوہ ایک رات میں سات دیگر علاقوں میں بھی حملے ہوئے جن میں کم از کم 120 شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
دونیسک میں دو افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے، خارکیئو میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی اور سات افراد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، سومے، کیرسون اور ژیپوریژیا میں بھی درجنوں ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔کامیانسک میں ایک ہسپتال پر حملے میں تین افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ نوووپلاتونیوکا میں چھ افراد کی ہلاکت ہوئی جو انسانی امداد کے منتظر تھے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ رواں سال جون تک روس کے حملوں میں مجموعی طور پر 716 بچوں سمیت 13,580 شہری ہلاک اور 34 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
جنگی قیدیوں کا قتلمیروسلاوو جینکا نے یوکرین کے حملوں سے روس میں انسانی نقصان کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 اور 29 جولائی کے درمیان روس کے حکام نے بیلوگورود، رینسک، کرسک، لینن گراڈ اور روستوو میں شہری تنصیبات کی تباہی کی اطلاع دی ہے۔
بین الاقوامی قانون کے مطابق ایسے حملے ممنوع ہیں اور انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا ہے کہ یوکرین کے جنگی قیدیوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، روس کی قید سے رہا ہونے والے یوکرینی فوجیوں اور دیگر نے بتایا کہ انہیں دوران قید مارا پیٹا گیا، بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور ان کا دم گھونٹنے کی کوشش کی گئی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ روس کی قید میں 106 یوکرین جنگی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے کی مصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔