کراچی کے 154 سمیت سندھ بھرکے375 کالجز میں داخلوں کاآغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: صوبہ سندھ کے375 کالجزمیں داخلوں کا آغازہوگیا.کراچی کے 154 بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر کالجز نوید رب نے کہاہے کہ کراچی میں ابتک 18756، حیدرآباد میں 883، میر پورخاص میں 456، نوابشاہ میں 320،لاڑکانہ میں 345 جبکہ سکھر میں 364 داخلوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
ڈی جی کالجز کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں سب سے زیادہ داخلوں کے لئے درخواستیں کراچی میں موصول ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کےکالجز میں طلبہ،والدین کی آسانی کے لئے29سہولیاتی مراکزقائم کئےہیں،اس بار ایڈمیشن کو مزید آسان کردیا گیا ہے۔
نوید رب نے بتایا کہ آٹھویں،پانچویں جماعت کارزلٹ ایڈمیشن کےلئےضروری نہیں۔ جبکہ داخلہ فارم میں بچے کی جگہ والد کا ڈومیسائل، شناختی کارڈ، موبائل نمبرمانگاگیا۔
ڈائریکٹر کالجز نے کہا کہ 15 جون سے شروع ہونے والے داخلوں کے لئے درخواستوں کا سلسلہ 15 جولائی تک جاری رہے گا،جبکہ 22 تاریخ سے فہرستیں آویزاں کردی جائیں گی۔
انہوں نے امیدواروں کو ہدایت دی کہ فہرستیں ملنےکےبعدکالج جاکرایڈمیشن کی تصدیق کریں، جوبچےاپنے ایڈمیشن کنفرم نہیں کرینگےانکا نام فہرستوں سےنکال دیاجائگا۔ تاکہ مزید امیدواروں کو داخلے کا موقع دیا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔