بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت ہوئی جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جمعرات کے روز پیوٹن نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال پر روس کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کا حملہ انتہائی خطرناک ہے، تنازع کو بڑھانا کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں اور ایرانی جوہری مسئلے کو بات چیت اور مشاورت سے حل کیا جانا چاہیے۔ موجودہ صورتحال بدستور تیزی سے کشیدہ ہو رہی ہے، اور روس چین کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھنے، کشیدگی میں کمی لانے اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ طور پر مثبت کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔ شی جن پھنگ نے چین کے اصولی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر تنازع مزید بڑھتا ہے تو نہ صرف متحارب فریقوں کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا بلکہ علاقائی ممالک کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔ شی جن پھنگ نے موجودہ صورتحال کے تناظر میں چار تجاویز پیش کیں۔ اول ، جنگ بندی کو فروغ دینا اور جنگ کو روکنا ناگزیر ہے۔ تنازع کے فریقین، خاص طور پر اسرائیل کو جلد از جلد فائر بندی کرنی چاہیے تاکہ صورت حال کو مزید کشیدہ ہونے سے روکا جا سکے اور جنگ کے مزید پھیلاو سے بچا جا سکے۔ دوسرا، شہریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ تنازع کے فریقین کو بین الاقوامی قانون کی سختی سے پاسداری کرنی چاہیے، معصوم شہریوں کو نقصان پہنچانے سے باز رہنا چاہیے، اور دیگر ممالک کے شہریوں کے انخلا میں سہولت فراہم کرنی چاہیے۔ تیسرا، بات چیت اور مذاکرات کا آغاز بنیادی راستہ ہے۔ پائیدار امن کے حصول کے لیے بات چیت اور مشاورت ہی صحیح راستہ ہے۔ چوتھا، امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششیں ناگزیر ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس سلسلے میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، کوششوں کو آگے بڑھانے، انصاف کو برقرار رکھنے اور مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شی جن پھنگ بات چیت کے لیے

پڑھیں:

کیف پر روس کا فضائی حملہ، 14 افراد ہلاک

یوکرینی حکام کے مطابق روس نے کیف کے علاقے کراماٹورک میں رہائشی اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا جس سے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روس نے فضائی حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور بچوں سمیت 145 زخمی ہوگئے۔ یوکرینی حکام کے مطابق روس نے کیف کے علاقے کراماٹورک میں رہائشی اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا جس سے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ روسی حملے کے بعد یوکرینی حکام نے امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی حملے کو دہشت گردی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے کیف پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا جو قابل مذمت ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
  • گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
  • کیا غزہ میں جاری جرائم کی مذمت کافی ہے؟
  • صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم
  • سابق روسی صدر کا بیان، امریکی صدر ٹرمپ کا 2 جوہری آبدوزیں’مخصوصی علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم
  • شمس الاسلام قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی قائم، حملہ آور کی گرفتاری اور سزا تک تحقیقات جاری رکھنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کا جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم
  • ٹرمپ کا سابق روسی صدر کے بیان پر جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم
  • کیف پر روس کا فضائی حملہ، 14 افراد ہلاک
  • تھانے پرکواڈ کاپٹر سے حملہ ،خیبرپختونخوا سے انتہائی افسوسناک خبر آگئی