مودی کی ڈھٹائی، پاک بھارت تنازع پر امریکی ثالثی ماننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم کی امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو ، آپریشن سندورپر بریفنگ دی
گفتگو جی 7 اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہوئی اور 35 منٹ تک جاری رہی،بھارتی سیکریٹری خارجہ
بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کرے گا۔مسری کے مطابق یہ گفتگو جی 7 اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہوئی اور 35 منٹ تک جاری رہی۔ مودی نے ٹرمپ کو بھارت کے "آپریشن سندور” پر بھی بریفنگ دی اور کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی سطح پر ثالثی پر کوئی بات نہیں ہوئی، نہ ہی بھارت ایسی مداخلت کو قبول کرتا ہے۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ سیز فائر براہِ راست فوجی رابطے کے ذریعے ہوا۔وکرم مسری کے مطابق صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کے مؤقف کو سمجھا اور بھارت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کا اظہار کیا۔ تاہم، مودی نے ٹرمپ کی امریکا آمد کی دعوت وقت کی کمی کے باعث قبول نہیں کی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر پر بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والی چار روزہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی براہ راست دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات سے ممکن ہوئی نہ کہ امریکا کی کسی ثالثی سے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے یہ دو ٹوک مؤقف جی 7 سمٹ کے موقع پر کینیڈا میں ہونے والی فون کال کے دوران پیش کیا گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار وکرم مسری کے مطابق وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح کیا کہ پاکستان کی جنگ بندی کے دوران نہ تو بھارت امریکا تجارتی معاہدے پر کوئی بات ہوئی اور نہ ہی کسی بھی مرحلے پر امریکا کی ثالثی کا کردار تھا۔
وزیر اعظم مودی نے کہاکہ بھارت نے کبھی بھی کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔
وزیر خارجہ وکرم مسری کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تمام بات چیت بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین براہ راست، پہلے سے موجود فوجی روابط کے ذریعے ہوئی اور اس کی ابتدا پاکستان کی جانب سے کی گئی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی اور انہوں نے دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دینے کا مشورہ دیا تھا، بھارت نے اس دعوے کی فوری تردید کر دی تھی۔
واضح رہے کہ 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور فضائی کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج نے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔