چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی چوہدری سالک حسین سے ملاقات، بینظیر ہنرمند پروگرام پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل، چوہدری سالک حسین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: بی آئی ایس پی کا انقلابی اقدام: صدر آصف علی زرداری 21 جون کو بینظیر ہنرمند پورٹل کا اجرا کریں گے
ملاقات میں چیئرپرسن نے وفاقی وزیر کو بی آئی ایس پی کے نئے اقدام بینظیر ہنرمند پروگرام (بی ایچ پی) کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا اور انہیں اس پروگرام کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی جو 21 جون کو ایوان صدر میں منعقد ہو گی۔
سینیٹر روبینہ خالد نے بتایا کہ یہ پروگرام بی آئی ایس پی کے مستحق گھرانوں اور ان کے اہلِ خانہ کو مارکیٹ سے ہم آہنگ، ہنر پر مبنی تربیت فراہم کرے گا تاکہ وہ روزگار حاصل کر سکیں اور خودمختار زندگی گزار سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اور کم روزگار کے مواقع کے تناظر میں ہنرمندی کی تربیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ پروگرام غریب خاندانوں کو باعزت روزگار کی طرف لے جانے کے لیے ایک بروقت اور پائیدار قدم ہے۔
چیئرپرسن نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایچ پی صرف مقامی روزگار پر توجہ نہیں دے رہا بلکہ بیرونِ ملک روزگار خصوصاً خلیجی ممالک میں مواقع پیدا کرنے کے لیے بھی شرکا کو تیار کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت تعمیرات، صحت، ہوٹلنگ، اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں ایسی تربیت فراہم کی جائے گی جو بیرون ملک مانگ کے مطابق ہو۔
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے بی آئی ایس پی کی مالی امداد سے آگے بڑھ کر ہنر کے ذریعے خودمختاری کے وژن کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ صرف مالی مدد دینے کے بجائے، بی آئی ایس پی اب لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا موقع دے رہا ہے، جو ان کی زندگی بدل سکتا ہے۔
چوہدری سالک حسین نے وزارت سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا تاکہ بے نظیر ہنرمند پروگرام کے فارغ التحصیل افراد کو اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (OEC) اور لائسنس یافتہ بیرون ملک بھرتی کنندگان کے ذریعے بین الاقوامی ملازمت کے مواقع تک رسائی دی جا سکے۔
مزید پڑھیے: چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی لائیو ای کچہری، مستحقین کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایات جاری
وفاقی وزیر نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وزارت بین الاقوامی مارکیٹ میں درکار ہنر سے متعلق معلومات و ڈیٹا بی آئی ایس پی کو تربیت کے دوران فراہم کرے گی تاکہ شرکا کو ان شعبوں میں تربیت دی جا سکے جہاں عالمی منڈی میں مانگ موجود ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے اداروں سے تربیت حاصل کی جائے جن کے سرٹیفکیٹس بین الاقوامی سطح پر قابل قبول ہوں تاکہ تربیت یافتہ افراد بیرونِ ملک بھی باآسانی روزگار حاصل کر سکیں۔
دونوں رہنماؤں نے بی آئی ایس پی اور وزارت کے درمیان تعاون کو ادارہ جاتی سطح پر مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ اس مقصد کے لیے دونوں اداروں سے فوکل پرسنز کی نامزدگی پر بھی اتفاق ہوا تاکہ تعاون میں تسلسل رہے اور تربیت، ملازمت کی مانگ اور روزگار کی فراہمی کے مراحل کو بہتر انداز میں مربوط کیا جا سکے۔
یہ اشتراک ہزاروں کم آمدنی والے خاندانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرے گا، انہیں غربت سے نکالنے میں مدد دے گا، اور ملکی و عالمی معیشت میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنائے گا۔ یہ اقدام پاکستان کی افرادی قوت میں سرمایہ کاری اور عالمی مارکیٹ میں اس کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: مستحق خواتین کب رقم وصول کرنے جائیں؟ چیئرپرسن بی آئی ایس پی روبینہ خالد کی اہم ہدایات
بے نظیر ہنرمند پروگرام کا باقاعدہ آغاز 21 جون کو ایوانِ صدر میں ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں کیا جائے گا جس میں سرکاری حکام، بین الاقوامی شراکت دار، تربیتی ادارے اور نجی شعبے کے نمائندگان شرکت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی آئی ایس پی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بینظیر ہنرمند پروگرام چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بی ا ئی ایس پی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بینظیر ہنرمند پروگرام چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین چوہدری سالک حسین ہنرمند پروگرام بی ا ئی ایس پی بی آئی ایس پی بین الاقوامی روبینہ خالد چیئرپرسن بی وفاقی وزیر انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔