Daily Ausaf:
2025-06-18@18:54:20 GMT
تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 4 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، جب کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق برینٹ نارتھ سی کروڈ آئل اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ، جو دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے تیل کے اشاریے ہیں، بالترتیب 4.
دوسری طرف، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے “غیر مشروط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کرتے ہوئے، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف سخت لہجہ اپنایا اور ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکہ ان کی موجودگی سے باخبر ہے، لیکن “کم از کم فی الحال” انہیں قتل نہیں کرے گا۔
امریکہ میں بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی کے اثرات اسٹاک مارکیٹ پر بھی ظاہر ہوئے۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں 0.84 فیصد اور ٹیکنالوجی پر مشتمل نیسڈیک کمپوزٹ میں 0.91 فیصد کمی آئی۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے جمعے سے اب تک ایران کی کئی تیل اور گیس تنصیبات پر حملے کیے ہیں، جن میں ساؤتھ پارس گیس فیلڈ، فجر جم گیس پلانٹ، شہران آئل ڈپو اور شہر ری ریفائنری شامل ہیں۔ اگرچہ فی الحال عالمی توانائی کی فراہمی میں کوئی بڑی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی، لیکن امریکہ کی ممکنہ شمولیت نے منڈیوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وفاقی بجٹ کے بعد چینی و برطانوی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ، نئی قیمتیں جاری
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)وفاقی بجٹ 2025-26 میں حکومت پاکستان نے 1300 سے 1800 سی سی انجن گنجائش رکھنے والی گاڑیوں پر 2 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی ہے، جس کے باعث متعدد ایس یو ویز اور درمیانے درجے کی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلے سے چیری، ڈی ایف ایس کے، اور ایم جی جیسی معروف گاڑیاں متاثر ہوئی ہیں۔(جاری ہے)
چینی کارساز ادارے ’’چیری‘‘ کی مقبول ایس یو وی لائن اپ، Tiggo 4 Pro اور Tiggo 8 Pro‘‘ براہ راست اس نئے ٹیکس سے متاثر ہوئی ہیں.البتہ ’’وی ویز‘‘ (الیکٹرک گاڑیاں) اور 2000 سی سی سے اوپر والے انجن جیسے MG RX8، MG Extender، اور Cyberster GT پر یہ نیا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا کیونکہ وہ یا تو ای وی کی مخصوص پالیسی کے تحت آتی ہیں یا اس انجن حد سے باہر ہیں۔دو فیصد اضافی ٹیکس بظاہر کم لگتا ہے، لیکن لاکھوں روپے کی گاڑیوں پر یہ اضافہ خریداروں کے بجٹ کو متاثر کر سکتا ہے۔ مارکیٹ ماہرین کے مطابق نئی قیمتیں متوسط طبقے کے صارفین کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اور ممکن ہے کہ خریدار استعمال شدہ گاڑیوں یا چھوٹے انجن والی گاڑیوں کی طرف متوجہ ہوں۔نئی قیمتوں سے کار مارکیٹ میں تبدیلی کی ایک نئی لہر متوقع ہے، جہاں خریدار پہلے سے زیادہ محتاط ہو کر فیصلے کریں گے۔