Islam Times:
2025-06-19@20:54:32 GMT

امریکہ کی پاکستان کو تھپکی اور پوشیدہ مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

امریکہ کی پاکستان کو تھپکی اور پوشیدہ مقاصد

اسلام ٹائمز: اب امریکہ للچائی ہوئی نظروں سے اسے دیکھ رہا ہے۔ اس میں ہمارے آرمی چیف کی تعریفیں، پاکستان کو بہترین ملک قرار دینا اور ہمارے آئرن مین کو سپرمین اور نجانے کیا کیا تمغے لگانا، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ پاکستان سے کوئی بڑی قربانی لینا چاہتا ہے۔ تحریر: تصور حسین شہزاد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمارے آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کو ظہرانہ دیا۔ ہم پُھولے نہیں سما رہے۔ انہوں نے اپنے ’’خیالات عالیہ‘‘ میں ہمارے لئے کہا ’’آئی لوّ پاکستان‘‘ ہماری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ انہوں نے ہمارے چیف کو بہادر، فیصلہ ساز اور ’’پاور فل مین آف دا پاکستان‘‘ کہا، ہماری خوشی بے قابو ہوگئی اور ہمارے فارم فورٹی سیون والے وزیراعظم نے بھی مائنڈ نہیں کیا۔ لیکن ہر بات کی تہہ میں ایک بات ہوتی ہے اور وہی اصل بات ہوتی ہے۔ ٹرمپ صاحب بولے، آئی لوّ پاکستان، مجھے بھارتی فلم ’’پی کے‘‘ کا ڈائیلاگ یاد آگیا کہ ’’آئی لوّ چکن‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اسے پکا کر کھاوں گا، یہ نہیں کہ مجھے اس سے پیار ہے۔ جب سے ٹرمپ نے یہ جملہ کہ ’’آئی لوّ پاکستان‘‘ کہا ہے، ہم پریشانی کا شکار ہیں کہ اگلی باری خاکم بدہن، پاکستان کی نہ ہو۔

استعماری قوتوں کی پالیسیاں ایسی ہوتی ہیں کہ یہ بیک وقت مختلف محاذوں پر کام کر رہے ہوتے ہیں۔ مثلاً ابھی ایران اسرائیل جنگ جاری ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا پورا فوکس صرف اسی جنگ پر ہے، بلکہ وہ اس کیساتھ ساتھ دوسرے محاذوں پر بھی فعال ہوتے ہیں۔ امریکہ چین کا ناطقہ بند کرنا چاہتا ہے۔ اس محاذ پر وہ مسلسل کوشاں ہے۔ اس محاذ کو انہوں نے خالی نہیں چھوڑٖا۔ تائیوان کا ایشو کسی بھی وقت گرم ہوسکتا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ ٹرمپ کی پاکستان کیلئے چھلکتی یہ محبت ’’گریٹر کشمیر‘‘ منصوبہ ہے۔ پینٹاگون یہ چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور گلگت  بلتستان کو ملا کو ایک نیا ملک بنا دیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا حل یہ بھارت کیلئے بھی قابل قبول ہوگا اور پاکستان کو بھی آمادہ کیا جائے گا۔ اس کیلئے ایسا لگ رہا ہے کہ مودی نے اپنی آمادگی دکھا دی ہے۔ کیونکہ مودی کو چین سے خطرہ ہے۔ آخر بھارتی فوج افسران کب تک چینی فوجیوں سے تھپڑ کھاتے رہیں گے۔؟ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کروانے کے ٹرمپ کے بیان کے بعد بھارت کی جانب سے کوئی ٹھوس ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اب امریکہ یہ چاہتا ہے کہ مقبوضہ و آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملا کر ایک نیا ملک بنا دیا جائے۔ اس میں امریکہ عبوری سیٹ اپ بنائے گا اور کچھ عرصے بعد وہاں انتخابات کروا کر ایک منتخب حکومت تشکیل دیدے گا۔ اس سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان برسوں سے سلگتا ہوا مسئلہ حل ہو جائے گا اور دونوں ملک امن سے رہیں گے۔ ممکن ہے، حالیہ ٹرمپ، فیلڈ مارشل ملاقات میں اسی منصوبے پر بات چیت کی گئی ہو۔ اب سوال یہ ہے کہ امریکہ ایسا کیوں چاہتا ہے؟ تو اس کا جواب سادہ سا ہے کہ امریکہ کو چین کی گردن پر انگوٹھا رکھنے کیلئے ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہے اور اس سے بڑا سنہری موقع امریکہ کو اور کوئی مل ہی نہیں سکتا۔ اس سے جہاں چین کی دفاعی ناکہ بندی کی جاسکے گی، وہیں سی پیک منصوبے کا سنگم بھی گلگت بلتستان میں ہونے سے معاشی طور پر بھی بندش لگائی جا سکے گی، کیونکہ چین کا سی پیک منصوبہ گلگت سے ہی پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک میں داخل ہوتا ہے۔

پاکستان میں آنیوالا سی پیک کا روٹ کچھ عرصہ بند رہنے کے باعث چین نے اس کا رخ افغانستان کی جانب موڑ دیا تھا اور واخان کے راستے نیا روٹ بنایا، جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اب امریکہ للچائی ہوئی نظروں سے اسے دیکھ رہا ہے۔ اس میں ہمارے آرمی چیف کی تعریفیں، پاکستان کو بہترین ملک قرار دینا اور ہمارے آئرن مین کو سپرمین اور نجانے کیا کیا تمغے لگانا، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ پاکستان سے کوئی بڑی قربانی لینا چاہتا ہے۔ ادھر ایران نے اسرائیل کیساتھ وہی سلوک کیا ہے، جو اسرائیل نے غزہ کیساتھ کیا تھا۔ یعنی اسرائیلیوں کو جلد ہی مکافات عمل کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ ایرانی ابھی بھی رُکنے کا نام نہیں لے رہے۔ بعض مبصرین یہ کہہ رہے روس اور چین نے ایران کیساتھ تعاون نہیں اور تماشہ دیکھ رہے ہیں، ایران کو جنگ میں جھونک کر خود پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

ان کیلئے عرض ہے کہ ایران نے خود ان سے فی الحال مدد لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ ابھی وہ اپنے اسلحے کے تجربات کر لے، جب ضرورت پڑی تو دوستوں کو زحمت دے گا۔ تو جو مبصرین استعمار کو خوش کرنے کیلئے یہ تجزیئے پیش کر رہے ہیں کہ روس اور چین نے ایران کیساتھ ہاتھ کیا ہے، وہ اسرائیل کو حوصلہ دینے کیلئے کوشش کر رہے ہیں کہ ایران تنہا ہے، اس کیساتھ کوئی نہیں۔ تو یہ مبصرین یاد رکھیں کہ اس بار بھی ’’اللہ ایران کیساتھ ہے‘‘ اور فتح اس کی ہوگی، جس کیساتھ اللہ ہوگا۔ صحافی : تصور حسین شہزاد

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کو چاہتا ہے ا ئی لو ہیں کہ

پڑھیں:

فیلڈ مارشل امریکہ سے بہت سی مثبت چیزیں لے کر آ رہے ہیں، فیصل واوڈا

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر سیاستدان و سینیٹر کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کو بہت زیادہ پروٹوکول ملا، اس طرح دنیا کے کسی سپہ سالار کو مدعو نہیں کیا گیا، امریکی صدر دنیاوی لحاظ سے سب سے طاقتور آدمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چیف عام نہیں بلکہ جیتے ہوئے چیف تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل امریکہ سے پاکستان کیلئے بہت سی مثبت چیزیں لے کر آ رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کو بہت زیادہ پروٹوکول ملا، اس طرح دنیا کے کسی سپہ سالار کو مدعو نہیں کیا گیا، صدر ٹرمپ دنیاوی لحاظ سے سب سے طاقتور آدمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چیف عام نہیں بلکہ جیتے ہوئے چیف تھے، فیلڈ مارشل عاصم منیر کو کوئی ڈو مور نہیں کہہ سکتا، ہم بیک بنچر نہیں ون ٹو ون آکر بیٹھے ہیں، فیلڈ مارشل پاکستان کے لیے بہت سی مثبت چیزیں لے کر آرہے ہیں۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا معرکہ ہے، آرمی چیف کی بدولت ہم دنیا کے ٹاپ فورم پر کھڑے ہوگئے ہیں، وہ شخص پاکستان کو ایسے سٹیج پر لے آیا جہاں دنیا ہماری بات سن رہی ہے تو ہمیں اور کیا چاہیے، معیشت کو اٹھا رہا ہے۔ سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ مودی کو تباہ و برباد کر دیا، اس سے زیادہ فوجی سربراہ سے آپ کیا توقع کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ نہ کوئی سپہ سالار پر فارم کر سکتا ہے اور نہ کبھی کر سکے گا ہماری ذمہ داری ہے کہ فیلڈ مارشل کو سراہیں، پوری قوم پیچھے کھڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: غربت کا خاتمہ ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کے ساتھ، گوتیرش
  • فیلڈ مارشل امریکہ سے بہت سی مثبت چیزیں لے کر آ رہے ہیں، فیصل واوڈا
  • اسرائیل میں کسی بھی ہدف پر حملہ کریں گے، ہمارے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں، ایرانی فوج
  • پاکستان کو کھل کر غزہ اور ایران کیساتھ کھڑے ہوجانا چاہیے، فضل الرحمان
  • ہم ایران کیساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کھل کر اہلِ غزہ کیساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے؛ مولانا فضل الرحمان
  • ایران اسرائیل جنگ: یورپی وزرائے خارجہ کا تہران کیساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ
  • یقین ہے پاکستان ہمارے مفادات کیخلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا، ایران
  • ہمیں پتا ہے ایرانی سپریم لیڈر کہاں ہیں لیکن ابھی نشانہ نہیں بنانا چاہتے ، ٹرمپ کا دعویٰ
  • وزیراعظم سے ایرانی سفیر کی ملاقات، شہباز شریف کی اسرائیلی حملوں کی مذمت