اسلام ٹائمز: ایران نے حیفہ کے سب سے بڑے بجلی گھر کو نیست و نابود کرکے اسے اندھیروں کے سمندر میں ڈبو دیا ہے۔ مذکورہ آئل ریفائنری اسرائیل کی ساٹھ (60) فیصد ضروریات پوری کر رہی تھی۔ اسرائیل تلملا اٹھاہے۔ اسی لیے وہ امریکہ کو براہ راست جنگ میں شریک ہونے کا کہہ رہا ہے اور یہودی عوام ایران سے حملے نہ کرنے کی بھیک مانگ رہی ہے۔ امریکی عوام بھی ہمیں کئی حصوں میں تقسیم نظر آتی ہے اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ اسرائیل کی لگائی گئی آگ میں ہمارا ملک جل کر بھسم نہ وہ جائے۔ نتائج جو بھی ہوں، لیکن یہ بات پوری دنیا کے سامنے کھل کر آگئی ہے کہ اسلامی جمہوری ایران ایک بہادر قوم کا ملک ہے اور انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ صرف خدائے برزگ و برتر سے ڈرتے ہیں، دنیا کی کوئی طاقت انہیں جھکا نہیں سکتی۔ تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
غیرت ایمان کا بہت اہم جزو ہے۔ ایک غیرت مند مسلمان ہی اصل مسلمان ہوتا ہے۔ غیرت سے خالی مسلمان زاہد بحر و بر کیوں نہ ہو، وہ حقیقی مسلمان کہلانے کا صحیح حقدار نہیں ہے۔ ایک شب زندہ دار اگر ایمانی غیرت نہیں رکھتا تو اس کا راتوں کو جاگنا فضول اور عبث ہے۔ جو مسلمان مصلحت پسند اور بزدل ہو جائے تو وہ صاحب ایمان کہلانے کا حق دار نہیں ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکار دو عالمﷺ نے فرمایا: "قریب ہے کہ دنیا کی قوتیں تم پر چڑھ دوڑیں، جیسے کھانے والوں کو کھانے کے پیالے(دستر خوان) پر دعوت دی جاتی ہے۔" کسی نے عرض کیا یارسول اللہﷺ کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہونگے۔؟ آپﷺ نے فرمایا: "نہیں بلکہ تم اس وقت کثرت میں ہوگے، لیکن سیلاب کی جھاگ کی طرح۔" اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا رعب نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں وھن ڈال دے گا۔ صحابی نے پوچھا یارسول اللہﷺ وھن کیا ہے۔؟ فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے کراہت (ڈر)۔"(اس حدیث کو امام ابو دائود سجستانی نے سنن ابی دائود میں ذکر کیا ہے۔ حدیث نمبر 4297)۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے، جس کی راویہ حضرت اسماء بنت ابی بکر ہیں، وہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ہے۔" (اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔) ان درجہ بالا احادیث کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک غیرت مند مسلمان ہی اللہ کے قرب میں آسکتا ہے۔ غیرت مند مسلمان اللہ کو بہت پیارا ہے۔ چونکہ وہ خود سب سے بڑا غیرت مند ہے، اسی لیے وہ غیرت مندوں کو ہی پسند فرماتا ہے۔ غیرت کی وجہ سے ہی دنیا کا کروفر ہے۔ غیرت کی وجہ سے ہی اخروی کامیابی ہے۔ اس دنیا میں غیرت سے بڑھ کر کوئی چیز قیمتی نہیں ہے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں مسلمانوں کو غیرت مند رہنے کا بہت درس دیا ہے۔ چنانچہ وہ ایک نظم جس میں ایک بڈھے بلوچ کی اپنے بیٹے کو نصیحت کا ذکر کرتے ہیں، اسے کچھ اس طرح منظوم کرتے ہیں۔
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا
اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا
دِیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملّت
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا
دنیا کو ہے پھر معرکۂ رُوح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیرِ اُمَم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
اخلاصِ عمل مانگ نیا کانِ کُہن سے
’شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را!‘
آج ایک دفعہ پھر امت کو معرکہ روح و بدن پیش ہے، روح کا نمائندہ اسلامی جمہوری ایران ہے اور بدن کی نمائندگی اسرائیل، امریکہ اور ان کے یورپی حواری کر رہے ہیں۔ ایران روح ایمانی کے ساتھ جذبہ شہادت سے لبریز میدان کارزار میں تنہاء کھڑا ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں خون خوار درندے کھڑے ہیں۔ لیکن دنیا جانتی ہے کہ ایران ایک ایسا غیرت مند بھیڑیا ہے کہ جس نے کبھی غلامی کو اپنے نزدیک تک نہیں آنے دیا۔ وہ اکیلا ہی دشمنان اسلام کے لیے کافی و وافی ہے۔ مگر افسوس ہے ان غلاموں پر، تف ہے ان حکمرانوں پر جو اپنے آپ کو مسلمان تو کہتے ہیں، مگر ان کا سب کچھ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ہے۔ ان کی سرزمین، ان کے وسائل اسرائیل اور امریکہ کے لیے ہیں۔ وہ اسلام دشمن قوتوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ اسرائیلی طیارے ایران پر بارود کی بارش کر رہے ہیں اور وہ وسائل اسلامی ممالک کے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کی ری فیولنگ اسلامی ممالک سے ہو رہی ہے۔ یہ بزدل حکمران وھن کی بیماری کا شکار ہوگئے ہیں۔ یہ دنیا کے حریص اور موت سے خائف ہیں۔
لیکن الحمدللہ اسلامی جمہوری ایران بڑی شان و شوکت کے ساتھ میدان کارزار میں کھڑا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میرا وطن پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ میرے وطن کی خدمات کا اسلامی جمہوری ایران کی پارلیمنٹ نے فلک شگاف نعروں کے ساتھ اعتراف کیا ہے۔ اسلام مخالف اور کچھ زر پرست صحافی ایران کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، جو بہت قابل افسوس ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ تل ابیب اور حیفہ جیسے اہم اسرائیلی شہروں اور ان کی عوام نے اپنی ناجائز پیدائش کے بعد سے اب تک ایسی تباہی کے خوفناک مناظر کبھی نہیں دیکھے تھے۔ تل ابیب کی فلک بوس عمارات کو ایرانی ہائپر سونگ بلیسٹک میزائلوں نے کچرے کے ڈھیروں میں تبدیل کر دیا ہے۔
حیفہ اسرائیل کی معاشی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اسرائیل کے تمام بڑے پروجیکٹس اسی شہر میں ہیں۔ اقتصادی اور صنعتی اعتبار سے یہ شہر اسرائیل کے لیے بہت ہی اہم ہے۔ یہ اس ملک کا معاشی حب ہے۔ اس شہر کے ساتھ پوری دنیا کے یہودیوں اور صیہونیوں کے مفادات وابستہ ہیں۔ یہاں ایک آئی ٹی شہر ہے، جو پورے اسرائیل کو چلا رہا ہے۔ یہاں تجارتی کمپنیوں کے بڑے بڑے دفاتر ہیں۔ یہاں بین الاقوامی کمپنیوں کے سافٹ وئیرز بھی بنائے جاتے ہیں۔ مغرب کے وائیٹل ڈیجیٹل سسٹم کی بنیاد بھی حیفہ ہی ہے۔ اسرائیل کی جی ڈی پی میں بھی اس شہر کا بہت ہی اہم کردار ہے۔ یہاں بڑے بڑے یہودی سرمایہ دار آباد ہیں۔ ایران نے اس شہر کو بہت کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔ یہاں ایک بہت بڑی آئل ریفائنری تھی، جسے ایرانی میزائیلوں نے تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔
ایران نے حیفہ کے سب سے بڑے بجلی گھر کو نیست و نابود کرکے اسے اندھیروں کے سمندر میں ڈبو دیا ہے۔ اب حیفہ کو دوسرے ذرائع سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ مذکورہ آئل ریفائنری اسرائیل کی ساٹھ (60) فیصد ضروریات پوری کر رہی تھی۔اسرائیل تلملا اٹھاہے۔ اسی لیے وہ امریکہ کو براہ راست جنگ میں شریک ہونے کا کہہ رہا ہے اور یہودی عوام ایران سے حملے نہ کرنے کی بھیک مانگ رہی ہے۔ امریکی عوام بھی ہمیں کئی حصوں میں تقسیم نظر آتی ہے اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ اسرائیل کی لگائی گئی آگ میں ہمارا ملک جل کر بھسم نہ وہ جائے۔ نتائج جو بھی ہوں، لیکن یہ بات پوری دنیا کے سامنے کھل کر آگئی ہے کہ اسلامی جمہوری ایران ایک بہادر قوم کا ملک ہے اور انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ صرف خدائے برزگ و برتر سے ڈرتے ہیں، دنیا کی کوئی طاقت انہیں جھکا نہیں سکتی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوری ایران اسرائیل کی دنیا کی نہیں ہے رہے ہیں کے ساتھ دنیا کے دیا ہے اور ان ہے اور کیا ہے رہی ہے
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔