کوئٹہ، بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی کارروائی، جعلی کولڈ ڈرنکس بنانیوالی فیکٹری سیل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کارروائی کے دوران فیکٹری سے معروف برانڈز جیسے کوکا کولہ، سپرائٹ، فینٹا، اسٹنگ اور ڈیو کے نام سے تیار ہونیوالی ہزاروں لیٹر جعلی اور مضر صحت مشروبات، جعلی لیبلز، خالی بوتلیں، فلنگ مشینیں اور دیگر مواد برآمد کرلیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان فوڈ اتھارٹی نے کوئٹہ میں جعلی کولڈ ڈرنکس بنانے والی فیکٹری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے فیکٹری کو سیل اور ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ بی ایگ اے کے مطابق کیچی بیگ قمبرانی روڈ کوئٹہ میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے جعلی کولڈ ڈرنکس تیار کرنے والی ایک غیر قانونی فیکٹری کا سراغ لگا لیا گیا۔ کارروائی کے دوران فیکٹری سے معروف برانڈز جیسے کوکا کولہ، سپرائٹ، فینٹا، اسٹنگ اور ڈیو کے نام سے تیار ہونے والی ہزاروں لیٹر جعلی اور مضر صحت مشروبات، جعلی لیبلز، خالی بوتلیں، فلنگ مشینیں اور دیگر مواد برآمد کرلیا گیا۔ بی ایف اے حکام کے مطابق یہ جعلی اور انتہائی مضر صحت کولڈ ڈرنکس نہ صرف کوئٹہ بلکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی سپلائی کی جا رہی تھیں، جو لوگوں کی صحت کے لئے شدید خطرہ تھیں۔ فیکٹری کو موقع پر ہی سیل، جبکہ ذمہ دار عناصر کے خلاف مزید قانونی کارروائی شروع کردی گئی۔ مزید برآں جعلی مشروبات کی بڑی مقدار کو تلف و ضبط کیا گیا تاکہ وہ اوپن مارکیٹ میں نہ آسکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کولڈ ڈرنکس
پڑھیں:
کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکا؛ جاں بحق شخص کی بیوہ نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا
کراچی(نیوز ڈیسک)ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے جاں بحق ہونے والے میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی نے سینئر سول جج جنوبی کی عدالت میں گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا۔
متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگ لیا۔
عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر دعوے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کیخلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا۔ 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکا ہوا۔
دھماکے کے نتیجے میں درخواستگزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے تھے۔ فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواستگزار کے شوہر جاں بحق ہوئے۔ متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں لیب تھی۔ دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے۔
درخواست کے مطابق حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے۔ حادثے کے ذمے داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔
Post Views: 2