جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے آئندہ قومی انتخابات میں اسلامی نظام کے حامی امیدواروں کی کامیابی کے لیے ملک گیر اتحاد پر زور دیا ہے۔

سلیٹ کے بینی بازار اپازیلہ میں جماعت اسلامی کی جانب سے منعقدہ ایک بڑے جلسے سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سیکریٹری جنرل اور سابق رکنِ پارلیمنٹ پروفیسر میاں غلام پرور نے کہا کہ اگر عوام کو آزادانہ طور پر ووٹ ڈالنے دیا جائے تو وہ ان امیدواروں کو منتخب کریں گے جو اسلامی اقدار کے علمبردار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے حکومتی ’غیر جانبداری‘ پر سوالات اٹھا دیے

پروفیسر میاں غلام پرور نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ اسلامی آئیڈیل ریاست کے قیام کے لیے متحد و متحرک رہیں۔

انہوں نے بنگلہ دیش کی سابق حکمران جماعت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا، ’عوامی لیگ نے علما کو دبا کر، جعلی مقدمات کے ذریعے قومی قیادت کو ختم کرنے کی کوشش کی، عوامی لیگ نے بنگلہ دیش کو ایک ناکام ریاست بنا دیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر عائد پابندی ختم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت بیرونی ایجنڈے کے تحت اسلامی اسکالروں کو نشانہ بنارہی ہے اور جمہوری اداروں کو تباہ کرچکی ہے۔ انہوں نے اگست تحریک کی روشنی میں ’اسلامی اقدار اور حقیقی جمہوریت کی بحالی‘ کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلامی نظام بنگلہ دیش پروفیسر میاں غلام پروار جماعت اسلامی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلامی نظام بنگلہ دیش پروفیسر میاں غلام پروار جماعت اسلامی جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے لیے

پڑھیں:

نفرت اتنی بڑھ گئی، ایک میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں، اعظم نذیرتارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سیاست میں نفرت اتنی بڑھ گئی کہ ہم ایک میز پر بیٹھنے کے لیے تیار نہیں، ہمیں اپنی، اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا ہو گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا۔
مخصوص نشستوں پر منتخب رکن ارم حامد حمید نے حلف اٹھا لیا، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ان سے حلف لیا، اس دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں۔
ایوان میں مرحوم میاں اظہر کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس پر خطاب کا سلسلہ جاری رہا، اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دستور ہے کہ ہم جانے والے کو اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں، میاں اظہر ہمیشہ سعادت کا پیکر بنے رہے، میاں اظہر ہمیشہ بہت پیار اور خلوص سے ملتے تھے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دوریاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ ہم ایک دوسرے سے ملنے سے گریزاں ہیں، سیاست دانوں نے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا ختم کر دیا۔

انہوں نے کہا شہباز شریف جب وزیراعظم بنے انہوں نے بات چیت کی بات کی، سیاست میں نفرت اتنی بڑھ گئی کہ ہم ایک میز پر بیٹھنے کے لیے تیار نہیں، ہمیں اپنی، اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا ہو گا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس زیرک لوگ ہیں، بیٹھ کر مسئلوں کا حل تلاش کریں، استدعا ہے کہ چیزوں کو وہاں تک رکھیں جہاں سے واپسی ممکن ہو۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا شہباز شریف کی والدہ کی میت کی موجودگی میں عدالت میں گواہی ریکارڈ کی گئی۔

پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میاں اظہر کی خدمات کو ایوان خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ میاں اظہر نے ساری زندگی سیاست رواداری، برداشت اور صبر پر کی ہے، فسطائیت کے دور میں مرحوم میاں اظہر پر آخری دنوں میں ڈنڈے برسائے گئے، ایک جنازہ جمہوریت کا بھی نکل چکا ہے، اس پر بھی مغفرت کی دعا کروائی جائے۔
سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر، دیگر سابق اراکین اور دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت علی محمد خان نے کرائی۔
اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میاں اظہر مرحوم کے لیے چند کلمات کہنا چاہوں گا، میاں اظہر ایک اچھے انسان تھے، انہوں نے صاف ستھری سیاست کی۔

انہوں نے کہا حالات یہ ہیں کہ اب پی ٹی آئی کا کوئی رکن ہمیں گلے ملنے کی جرات نہیں کرتا، میاں اظہر آتے تھے ہم سب سے گلے بھی ملتے تھے۔
سابق وزیراعظم اور رہنما پیپلزپارٹی راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ میاں اظہر ایک نہایت نفیس انسان تھے، دعا ہے اللّٰہ تعالیٰ میاں اظہر کو جوار رحمت میں جگہ دے۔
 رہنما ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میاں اظہر کے سیاسی سفر کا آغاز جمہوریت کی نچلی سطح سے ہوا، میاں اظہر نے بنیادی جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کردار ادا کیا، میاں اظہر بلدیاتی حکومتوں کو خودمختار دیکھنا چاہتے تھے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اظہار خیال کیا کہ میاں اظہر کے ساتھ میرا ایک دیرینہ تعلق تھا، انہوں نے ہمیشہ سیاسی رواداری کو مقدم رکھا، میاں اظہر نے ہم سے سیاسی اختلاف کے باوجود مارشل لاء کا دور بھی بہت شرافت سے گزارا۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میری ذاتی طور پر رفاقت میاں اظہر سے بہت کم رہی ہے، لیکن وہ شائستہ طبیعت رکھتے تھے، میاں اظہر ایک سلجھی ہوئی شخصیت کے مالک تھے۔
 علی محمد خان نے مزید کہا کہ میاں اظہر 16 ماہ سے اپنے بیٹے کو نہیں مل پائے تھے۔
 وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ میاں اظہر کا جانا اس ایوان کا نقصان ہے، لاہور کی سیاست میں میاں اظہر ایک بہت بڑا نام ہے، میاں شہباز شریف اور میاں نواز شریف کی والدہ کی وفات کے وقت دونوں بچوں کو ملنے نہیں دیا گیا۔
 وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو آپ نے حملے کیے، سارے چہرے شناخت کیے جاسکتے ہیں، کونسا انصاف کا قتل ہے؟ 9 مئی کو آپ نے شہدا کی یادگاروں کو مسمار کیا، آپ نے 9 مئی کیپٹن کرنل شیر خان کے مجسمےکو زمین پر گرایا۔
 انہوں نے کہ 9 مئی کیا ہے تو بھگتنا پڑے گا، ان (پی ٹی آئی) کو صحیح تکلیف ہو رہی ہے، 9 مئی کی قوم سے معافی بھی نہیں مانگی، منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا، 9 مئی کی سزائیں قانون کے مطابق ہوئی ہیں، چیلنج کرنا ہے تو عدالت میں جا کر کریں، یہاں شور نہ ڈالیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے جملوں پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا۔
 بعد ازاں ایوان کی کارروائی کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کے سابق ایم پی اے عبد الرشید کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • حکومت عدلیہ کے فیصلوں کا سہارا لے کر مخالفین کو نشانہ بنا رہی ہے: حافظ نعیم
  • نفرت اتنی بڑھ گئی، ایک میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں، اعظم نذیرتارڑ
  • حکومت کا نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس فنڈ کے قیام،سالانہ 2لاکھ افراد کو اے آئی ٹریننگ دینے کا فیصلہ
  • خیبر پی کے میں تعلیمی بجٹ 363 ارب، 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر: حافظ نعیم
  • تعلیم کو محور اور امن کی ذمہ دار حکومت بنانا چاہتے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن
  • تعلیم خیرات نہیں،قوم کا آئینی حق ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے مگربنیادی حق دینے کو تیار نہیں،حافظ نعیم الرحمان
  • امریکہ کیساتھ تیل نکالنے کا معاہدہ پاکستان کو مکمل طور پر امریکہ کی غلامی میں دینے کا معاہدہ ہے، پروفیسر ابراہیم
  • پاک ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟