اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہفتے میں پی این ایس سی کا بزنس پلان پیش کیا جائے جس میں قومی خزانے سے سالانہ 4 بلین ڈالر کا بوجھ ختم کرنے کا لائحہ عمل شامل ہو۔جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے امور پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

وزیراعظم نے پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پی این ایس سی کے بیڑے میں بحری جہاز کم ہونے کی وجہ سے سمندر کے راستے تجارت پر قومی خزانے سے سالانہ 4 بلین ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دو ہفتے کے اندر اندر پی این ایس سی کا بزنس پلان پیش کیا جائے جس میں قومی خزانے سے سالانہ 4 بلین ڈالر کا بوجھ ختم کرنے کا لائحہ عمل شامل ہو۔

وزیر اعظم کو پی این ایس سی کی کارکردگی پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ ادارے کے پاس مختلف نوعیت کے دس بحری جہاز ہیں، جو کہ 724,643 ٹن کارگو لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر بحری امور جنید انور چوہدری اور پی این ایس سی کے اعلی حکام بھی شریک تھے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی این ایس سی کے بیڑے میں بحری جہاز

پڑھیں:

وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا

وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی وزیر داخلہ و انسدادِ منشیات، جناب محسن نقوی کی ہدایت پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا ہے۔ ان ترامیم کا مقصد قومی شناختی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، جعل سازی کا خاتمہ کرنا اور اس نظام کو محفوظ بنانا ہے۔

قومی شناختی کارڈ قواعد نادرا کے قیام کے بعد سال 2002 میں وضع کئے گئے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر ان قواعد کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے اصلاحات کا مسودہ تیار کیا گیا جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے۔ نادرا نے اب ان قواعد پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے جن کے نفاذ سے شناختی نظام زیادہ مستعد، فعال ، شفاف اور عالمی معیار کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو گا۔ ترمیمی قواعد کے تحت ب فارم کے حصول کے لئے یونین کونسل میں پیدائش کا اندراج لازمی ہوگا۔ 3 سال تک کے بچوں کے لئے بائیومیٹرک اور تصویر کی ضرورت نہیں ہو گی، جبکہ 3 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لئے تصویر لازمی ہو گی اور جہاں سہولت دستیاب ہو وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ 10 سے 18 سال کے بچوں کے لئے تصویر اور انگوٹھے کا نشان لازم ہو گا اور جہاں سہولت دستیاب ہو گی وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ ہر بچے کو الگ ب فارم جاری کیا جائے گا جس پر میعاد بھی درج ہو گی۔ پہلے سے بنے ہوئے ب فارم منسوخ نہیں کئے گئے، پاسپورٹ بنوانے کے لئے نیا ب فارم لازم ہو گا۔ ان اقدامات سے جعلی اندراج کی روک تھام ممکن ہو گی اور بچوں کی سمگلنگ جیسے سنگین جرائم کے مثر خاتمہ میں مدد ملے گی۔قواعد میں اصلاحات کے ذریعے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو ایک قانونی دستاویز کی حیثیت دے دی گئی ہے اور اس کے اجرا کے لئے درخواست دہندہ کو اس میں درج معلومات کی درستی کا اقرارنامہ لازما دینا ہو گا۔ شہری اب صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایف آر سی حاصل کر سکیں گے۔ نئے قواعد کے تحت خاندان کی تین اقسام یعنی الفا فیملی (والدین اور بہن بھائیوں پر مشتمل خاندان)، بِیٹا فیملی (شریکِ حیات اور بچوں پر مشتمل خاندان) اور گیما فیملی (لے پالک بچوں اور سرپرست پر مشتمل خاندان) کی تعریف طے کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو اپنے خاندان کے ان افراد کا اندراج بھی کرانا ہو گا جن کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائی گئیں۔

نئے نظام کے تحت شہری موبائل ایپ یا نادرا دفتر کے ذریعے اپنے خاندانی کوائف کی درستی کرا سکیں گے، اور اگر کسی فرد کا اندراج غلط طور پر ہوا ہو تو اسے خاندانی ریکارڈ سے خارج کیا جا سکے گا۔ سابقہ قواعد کے تحت ایف آر سی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، وراثت اور دوسری شادی جیسے معاملات میں اس کا غلط استعمال کیا جاتا تھا ۔ نئے نظام کے تحت ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مردوں کے خاندان کے مکمل کوائف ایف آر سی میں درج ہوں گے جس کی بدولت اس اہم سماجی مسئلے پر ابہام اور شکوک وشبہات دور ہو جائیں گے اور دیگر معاملات میں بھی ایف آر سی کا غلط استعمال ممکن نہیں ہو گا۔ علاوہ ازیں، نئے قواعد کے تحت شادی شدہ خواتین کو اب یہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے کہ وہ شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرا سکتی ہیں۔ شناختی کارڈ کی ضبطی، تنسیخ اور بحالی سے متعلق امور میں شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ان قواعد میں نمایاں اصلاحات کی گئی ہیں جن کے تحت جعلی شناخت کے خلاف کارروائی کے لئے ضلعی، علاقائی اور مرکزی سطح پر تشکیل دئیے گئے تصدیقی بورڈز 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ شناختی کارڈ کی طرح ب فارم، اور فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو بھی منسوخ یا ضبط کیا جا سکے گا۔نادرا کی جانب سے سمارٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ بغیر چِپ والا شناختی کارڈ (ٹیسلن کارڈ)بھی جاری کیا جاتا ہے۔ اصلاحات کے تحت بغیر چِپ والے کارڈ میں اب سمارٹ کارڈ کی بیشتر خصوصیات شامل کر دی گئی ہیں حالانکہ اس کی فیس نسبتا کافی کم ہے۔ بغیر چِپ والے شناختی کارڈ پر اب اردو کے ساتھ انگریزی کوائف بھی درج ہوں گے، کیو آر کوڈ شامل ہو گا اور اس پر کوئی اضافی فیس نہیں لی جائے گی۔ یہ کارڈ سمارٹ کارڈ کے مقابلے میں کم فیس اور کم وقت میں جاری ہوں گے۔

اصلاحات کے تحت ایسے افراد جنہوں نے نادانستہ یا دانستہ غلط معلومات پر کارڈ حاصل کئے ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر نادرا کو اطلاع دے سکتے ہیں جس پر انہیں قانونی تحفظ دیا جائے گا ۔اصلاحات کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ قواعد میں کچھ اصطلاحات کی باقاعدہ تعریف بھی شامل کر دی گئی ہے جس کی بدولت ان کے بارے میں پائے جانے والے کسی بھی ابہام کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ترمیم شدہ قواعد میں “بائیومیٹرک” کی تعریف پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق بائیومیٹرک سے مراد وہ ذاتی معلومات ہیں جو کسی شخص کی طبعی یا جسمانی خصوصیات پر مبنی ہوں، مثلا چہرے کی تصویر، انگلیوں کے نشانات، یا آئرس سکین جن کے ذریعے اس فرد کی منفرد شناخت ممکن ہو۔ قوانین میں تعریف کے بعد تمام ریگولیٹری ادارے مثلا اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، پی ٹی اے اور دیگر ادارے اپنے قواعد میں اس کو شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔ دیگر اہم اصطلاحات میں ضبطی، تنسیخ، ڈیجیٹل مارکنگ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، خاندان، خاندانی معلومات، اور اندراج یافتہ فرد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان ترامیم کے نفاذ سے پاکستان میں شناختی نظام نہ صرف زیادہ محفوظ، شفاف اور جدید ہو گا بلکہ جعلی شناخت، غیرقانونی اندراج اور دیگر سنگین مسائل کی مثر روک تھام بھی ممکن ہو گی۔ شہریوں کو بہتر اور جلد سہولیات میسر آئیں گی اور عالمی معیار کے مطابق نادرا کا ڈیٹا بیس مزید مستحکم ہو گا۔یہ ترامیم قومی سلامتی، عوامی خدمت کی بہتری اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ میں ایک سنگ میل ثابت ہوں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرورلڈ بینک اور پنجاب حکومت کا 10سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر اتفاق ورلڈ بینک اور پنجاب حکومت کا 10سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر اتفاق ایران میں پھنسے مزید 121پاکستانی وطن پہنچ گئے اسرائیلی حملے رکنے تک کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ایرانی وزیر خارجہ کا دو ٹوک اعلان بانی کی رہائی کیلئے کسی ملک سے رجوع نہیں کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی عوام کو ریلیف دینے ، آئی ایم ایف پروگرام میں توازن کو برقرار رکھیں گے، بلال اظہر کیانی مہاجر ہونا کوئی جرم نہیں یہ ایک کربناک مجبوری ہے، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا
  • وزیراعظم شہبازشریف سے وزیرمملکت برائےقانون بیرسٹر عقیل ملک اوراراکین قومی اسمبلی کی ملاقاتیں
  • وزیراعظم کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کیلئے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت
  • وزیراعظم کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کیلئے بحری جہاز لینے کی ہدایت
  • وزیراعظم کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کیلیے بحری جہاز لینے کی ہدایت
  • وزیراعظم نے قومی خزانے پر سالانہ 4 بلین ڈالر بوجھ کے خاتمے کا جامع منصوبہ طلب کرلیا
  • وزیراعظم شہبازشریف سے عالمی بینک کے سبکدوش کنٹری ڈائریکٹر کی الوداعی ملاقات
  • جناح میڈیکل کمپلیکس پورے خطے کے لئے بہترین طبی سہولیات اور جدید ترین طبی تحقیق کے لئے آلات سے لیس ہسپتال ہو گا،وزیراعظم شہبازشریف