امپورٹڈ گاڑیوں کے خریداروں کیلئے بڑی سہولت، نئی پالیسی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گاڑیوں کے شوقین پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری سنائی گئی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ستمبر 2025 سے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اس فیصلے سے وہ افراد فائدہ اٹھا سکیں گے جو عرصہ دراز سے پرانی امپورٹڈ گاڑیوں کی اجازت کا انتظار کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان گاڑیوں پر 40 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی، اور صرف وہی افراد بیگیج اسکیم کے تحت گاڑی لا سکیں گے جو کم از کم 700 دن بیرون ملک مقیم رہے ہوں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت مرحلہ وار امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کرنے جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو آسانی ہو اور مارکیٹ میں مقابلے کا رجحان بڑھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یکم جولائی 2026 سے پانچ سال سے زائد پرانی گاڑیاں بھی منگوائی جا سکیں گی اور اس وقت ان پر ڈیوٹی 30 فیصد ہوگی۔ پھر اگلے سال یعنی جولائی 2027 سے ڈیوٹی مزید کم کر کے 20 فیصد کی جائے گی۔ جولائی 2028 میں یہ شرح صرف 10 فیصد رہ جائے گی، اور بالآخر جولائی 2029 سے پرانی امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔
یہ فیصلہ اُن پاکستانیوں کے لیے نہایت اہم ہے جو اچھے معیار کی غیر ملکی گاڑیاں مناسب قیمت پر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے نہ صرف گاڑیوں کی مارکیٹ میں تبدیلی آئے گی بلکہ صارفین کو بہتر آپشنز بھی دستیاب ہوں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-9
چمن (صباح نیوز) چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں۔ افغان مہاجرین کو چھوڑ کر واپس آنے والی گاڑیوں کو چیکنگ کے نام پر ایک ہفتے سے زائد روکا جاتا ہے، جس سے ڈرائیور سخت تکلیف اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ پانچ سے چھ سو گاڑیاں افغانستان میں پھنس چکی ہیں لیکن حکام روزانہ صرف 30 سے 40 گاڑیوں کو پاکستان میں داخل ہونے دیتے ہیں، جبکہ چمن سے سینکڑوں گاڑیاں معمول کے مطابق پاکستان میں داخل ہو رہی ہیں۔ متاثرہ ڈرائیوروں نے حکومت سے فوری نوٹس لینے اور بلاجواز چیکنگ ختم کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ٹرانسپورٹ اور تجارت کا نظام بحال ہوسکے۔