Jang News:
2025-09-19@14:13:26 GMT

عمر ایوب و دیگر کا پنشن پر ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

عمر ایوب و دیگر کا پنشن پر ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت بعض ارکان نے پنشن پر ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے سالانہ 1 کروڑ سے زائد پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی۔

دوران اجلاس چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایک کروڑ سے زیادہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس لیا جائے گا۔

انہوں نےمزید کہا کہ سالانہ ایک کروڑ روپے پنشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں بھی پنشن پر ٹیکس عائد ہے۔

بینکوں کی آمدن پر 53 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے، چیئرمین ایف بی آر

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ بینکوں کی آمدن پر 53 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔

کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ ساڑھے 8 لاکھ ماہانہ پنشن لینے والوں کو ٹیکس میں حصہ ڈالنا چاہیے۔

دوران اجلاس عمر ایوب سمیت بعض کمیٹی ممبران نے پنشن پر ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پھر ایف بی آر کو بھی دنیا کے اصولوں پر چلائیں۔

کمیٹی رکن محمد جاوید نے کہا کہ کل کو 1 لاکھ روپے پنشن پر بھی ٹیکس لگ جائے گا، ججز کے سوا کسی کی پنشن 1 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پر ٹیکس لگانے پنشن پر ٹیکس ایف بی ا

پڑھیں:

خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی

 خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین ایف بی آر کا دوٹوک مؤقف: ملک میں منی بجٹ لانے کا کوئی ارادہ نہیں
  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • کریم آباد میں بڑی ڈکیتی، سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی