اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا جس میں انکم ٹیکس تجاویز کی شق وار منظوری پر غور کیا گیا جب کہ کمیٹی نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔

قائمہ کمیٹی خزانہ نے 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس 2.

5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے۔

اسکے علاوہ کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کرلی گئی ہے۔

واضح رہےکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی تھی اور اس سے قبل 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد تجویز کی گئی تھی جو گزشتہ مالی سال میں 5 فیصد تھی۔

محرم الحرام: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، 9 اور 10 محرم کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس قائمہ کمیٹی خزانہ تجویز منظور کرلی کی تجویز ٹیکس میں

پڑھیں:

تنخواہ دارطبقے پر عائد ٹیکس میں ایک بار پھر ردوبدل کا فیصلہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل کرتے ہوئے  6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کی چھ لاکھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس ڈھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔

سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی سفارش کردی، 

اجلاس میں چھ لاکھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس ڈھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔ 

آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی،  نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی،  آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

 کمیٹی نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی تجویز دیدی، اسٹیٹ بینک نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کی مدت ایک سال کرنے کی تجویز دی ہے۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ  اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار چند دنوں کی سرمایہ کاری پر منافع لے جاتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ایک سال کی مدت بہت زیادہ ہے اس کو ایک سہہ ماہی کرلیں سرمایہ کار اتنی دیر انتظار نہیں کرتے۔

کمیٹی رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے، اس میں کوئی تبدیلی کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کیا جائےاوورسیز پاکستانی رقم واپس بھی لے کر جاسکتے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس مدت کو چھ ماہ کر دیں، مدت مقرر کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو سن لیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نویر قمر  نے کہا کہ  گورنر اسٹیٹ بینک کو آن لائن اجلاس میں شرکت کیلئے بلالیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں فنانس بل 2025 میں انکم ٹیکس تجاویز کا شق وار جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔

6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس 2.5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔

ساکرا اکاؤنٹس میں 6 ماہ سے کم مدت کیلئے ڈیپازٹ کرانے پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی۔

کمیٹی نے ای کامرس بزنس پر ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی، آمدن سے زیادہ بینکاری لین دین کرنیوالے افراد کا ڈیٹا بینکوں سے لینے کی تجویز منظور کرلی گئی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کے ذریعے ایک حد سے زیادہ ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا بینک کو فراہم کیا جائے گا،  کرنٹ اکاؤنٹ میں ہائی ٹرانزیکشنز کرنیوالوں کا ریڈ فلیگ جاری کیا جائے گا۔

قائمہ کیٹی فنانس نے کاروباری احاطے میں نگرانی کیلئے ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی تجویز منظور کرلی،  آن لائن مارکیٹ پر غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔


آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

قائمہ کمیٹی نے نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

نان فائلرز پر یومیہ 75 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دیدی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ  آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی،  ٹیچرز کو 25 فیصد ٹیکس ری بیٹ دلانے کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کیا گیا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف کا جواب آگیا ہے، وہ نہیں مانے، اب ہم کچھ نہیں کرسکتے، ویسے یہ زیادتی ہے،  آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کلرک ہو یا ٹیچرز، ٹیکس میں ہم آہنگی ہونی چاہئے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان کا اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے پر اصرار کیا، چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ  حکومت اپنے بجٹ سے اساتذہ کو سبسڈی دے سکتی ہے۔

وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے کہا کہ  موجودہ بجٹ میں اس کی گنجائش نہیں ہے، رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ بجٹ میں گنجائش ہے، قرضوں پر سود کی لاگت میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی آئی، حکومت یہ پیسہ اساتذہ کو ریلیف دینے کیلئے استعمال کرے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظور کرلیں
  • تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس سلیب اور نان فائلر کے کیش نکلوانے کی حد میں تبدیلی منظور
  • تنخواہ دارطبقے پر عائد ٹیکس میں ایک بار پھر ردوبدل کا فیصلہ
  • تنخوادار طبقے کے لیے خوشخبری، انکم ٹیکس میں مزید کمی کی منظوری
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؟ حکومت نے ٹیکس کی شرح گھٹا دی
  • قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز منظور کرلی
  • تنخواہ دار طبقے اور نان فائلرز کیلئے ٹیکس ریلیف کی تجاویز منظور
  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل، آڑھتیوں کے منافع پر ٹیکس کی تجویز
  • پنشن پر ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی گئی