انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔
اس حوالے سے اراکین پارلیمنٹ نے اپنی مرضی سے ووٹ ڈالا، پارٹی نے انہیں کوئی ہدایت نہیں دی تھی، پارلیمنٹ میں بل کے حق میں 314 اور مخالفت میں291 ووٹ پڑے۔
یہ بل اب نظر ثانی کیلئے ہاؤس آف لارڈ بھیج دیا گیا ہے، بل کے قانون بننے کی صورت میں شدید بیمار بالغ افراد جنہیں ڈاکٹروں نے چھ ماہ یا اس سے کم وقت دیا ہو وہ طبی مدد کے ذریعے اپنی جان لینے کیلئے رجوع کرسکیں گے۔
موت کے خواہشمند بالغ افراد کو دو ڈاکٹرز، سوشل ورکرز کے پینل، سینئر قانون دان اور سائیکیٹرسٹ کی منظوری درکار ہوگی، اپنی جان لینے کیلئے انہیں دو علیحدہ گواہوں کے سامنے موت کی خواہش کا اظہار اور دستخط بھی کرنا ہوں گے۔
دو انڈی پینڈنٹ ڈاکٹروں کی منظوری کیلئے ان سے ملاقات کے درمیان سات دن کا وقفہ درکار ہوگا، موت کی درخواست قبول ہونے کے بعد مریض کو اپنی جان لینے کیلئے دو ہفتہ انتظار کرنا پڑے گا اور ایسے افراد کو ڈاکٹر کے پاس کم از کم ایک برس سے رجسٹر ہونا بھی ضروری ہوگا، شدید بیمار افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر منظور شدہ مواد فراہم کرے گا لیکن اسے وہ شخص خود استعمال کرے گا۔
کسی شخص کو موت کی خواہش کیلئے مجبور کرنا جرم ہوگا اور مجرم کو 14 برس تک کی سزا سنائی جاسکے گی، ہاؤس آف لارڈز اور شاہی منظوری کے باوجود قانون کے نفاذ میں چار برس کا عرصہ لگ سکتا ہے، رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یہ اموات ایک دہائی میں بڑھ کر 1042 سے 4559 تک پہنچ سکتی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شدید بیمار افراد افراد کو
پڑھیں:
پولیس فورس کو مضبوط بنانے کیلئے وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں: طلال چوہدری
طلال چوہدری — فائل فوٹووزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پولیس فورس کو مضبوط بنانے کے لیے وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز مختلف رنگوں کی وردیان پہنتی ہیں، وردیوں کے رنگ مختلف ہونے سے ان کی کارکردگی مختلف نہیں ہوتی، پولیس کی قربانیاں بے مثال ہیں۔
وزیر مملکت داخلہ نے کہا کہ پولیس کی تنخواہ، مراعات اور شہداء پیکیج بہتر کرایا، حکومت نے اسلام آباد پولیس کو ہر ممکن وسائل فراہم کیے ہیں، وزیراعظم یہاں آئے تھے، شہداء کے لیے پیکیج کا اعلان کیا تھا، وزیراعظم کے اعلان پر عملدرآمد ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کا اہم کردار ہے، امن کے لیے قربانیاں دینے والے شہداء ہمارے ہیروز ہیں، آئی جی اسلام آباد مثال ہیں کہ ان کی ایک آنکھ فرائض کی ادائیگی میں ضائع ہوئی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار افراد شہید ہو چکے، پولیس شہداء کے ورثاء کی فلاح و بہبود ترجیح ہے۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ جتنے سنگین جرائم ہوئے ان میں سے 90 فیصد ملزمان پکڑے گئے، ثناء یوسف کا کیس ہو یا کوئی اور کیس، مجرموں کو چند دنوں میں پکڑ لیا، 50 فیصد سے زیادہ سنگین جرائم میں کمی آئی ہے۔ جرائم میں کمی ڈی آئی جی اور دوسرے افسران کی وجہ سے آئی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نہ دن دیکھا نہ رات اسلام آباد پولیس نے کام کیے، پولیس پر تنقید کرتے ہوئے ان کے کام بھی دیکھ لیا کریں ، اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پاکستان میں نمبر ون ہے، اسلام آباد پولیس ہر صوبے کی پولیس کے مقابلے میں نمبر ون ہے۔