غزہ: تیرہ سالہ عبدالرحمٰن کی کہانی جسے حصول خوارک میں گولیاں کھانی پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جون 2025ء) غزہ میں امداد کی تقسیم کے مرکز پر فائرنگ سے زخمی ہونے والے 13 سالہ عبدالرحمٰن خان یونس کے نصر ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔ موت سے پہلے انہوں نے یونیسف کے نمائندے کو اپنی داستان سنائی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ علاقے میں خوراک کا حصول جان کو خطرے میں ڈالے بغیر ممکن نہیں رہا۔
عبدالرحمٰن کو کمر اور پیٹ پر شدید زخم آئے تھے۔
یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر ہسپتال میں ان سے ملنے آئے تو انہوں نے اصرار کیا کہ وہ ان کی باتیں سنیں تاکہ انہیں دنیا تک پہنچایا جا سکے۔ Tweet URLشدید تکلیف کے باوجود عبدالرحمٰن اپنے والد اور دیگر لوگوں کا سہارا لے کر بستر پر بیٹھ گئے اور ترجمان سے کہا کہ وہ ویڈیو کے ذریعے اپنے ساتھ پیش آنے والے حالات کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں۔
(جاری ہے)
بھوکوں کی قطار پر فائرنگان کا کہنا تھا کہ چند روز قبل والد نے انہیں کچھ رقم دے کر روٹی لانے کو کہا۔ جب وہ اس مقصد کے لیے نکلے تو انہیں بہت سے لوگ ایک امدادی مرکز کی جانب جاتے دکھائی دیے جو 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے زیرانتظام چلایا جاتا ہے۔ عبدالرحمٰن نے اپنے گھرانے کے لیے روٹی کے علاوہ مزید کھانا لے جانے کا سوچتے ہوئے اس مرکز کا رخ کر لیا اور وہاں تنگ سی جگہ پر لوگوں کی طویل قطار میں جا کھڑے ہوئے۔
ابھی انہیں قطار میں لگے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ وہاں گولہ باری شروع ہو گئی اور ان کے آگے کھڑے لوگ ہلاک و زخمی ہو کر زمین پر گر گئے۔ اسی دوران بارودی مواد کے ٹکڑے عبدالرحمٰن کی کمر اور پیٹ میں بھی لگے جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ کچھ لوگوں نے انہیں ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے ان کا آپریشن کر کے بم کے کئی ٹکڑے جسم سے نکالے لیکن اب بھی اس کے بعض حصے ان کے جسم میں موجود تھے۔
عبدالرحمٰن نے بتایا کہ انہیں شدید تکلیف ہے اور وہ کئی گھنٹوں سے دردکش ادویات مانگ رہے ہیں جو انہیں نہیں ملیں۔ بم کے ٹکڑے عبدالرحمٰن کے لبلبے اور تلی تک پہنچ گئے تھے جس سے ان کی جان خطرے میں تھی۔
'سبھی شریک جرم ہیں'جیمز ایلڈر کہتے ہیں کہ کمسن عبدالرحمٰن نے دیکھا کہ ایک جگہ خوراک تقسیم ہو رہی ہے تو وہ اسے حاصل کرنے کے لیے وہاں چلے گئے لیکن اس جگہ ان کا استقبال بموں اور گولیوں سے ہوا۔
یونیسف نے عبدالرحمٰن کے ساتھ جیمز ایلڈر کی ویڈیو 6 جون کو جاری کی تھی جسے سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے دیکھا اور اس پر تبصرہ کیا۔ اس سے ایک روز بعد انہوں نے یہ ویڈیو دوبارہ پوسٹ کی اور لکھا کہ جب بچوں کو ہمارے سامنے ہلاک و زخمی کیا جا رہا ہو اور تو ہم اس المیے کا مشاہدہ ہی نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اس میں ملوث بھی ہوتے ہیں۔
ویڈیو پوسٹ ہونے سے چند روز کے بعد عبدالرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
شدید غذائی قلتعبدالرحمٰن نے جو کچھ بتایا وہ غزہ کے بہت سے لوگوں کی داستان ہے۔ یونیسف کے مطابق غزہ میں ہزاروں بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ مئی 2025 میں ہی 6 ماہ سے 5 سال تک عمر کے پانچ ہزار بچوں کو اقوام متحدہ کے زیراہتمام چلائے جانے والے غذائیت کے مرکز میں علاج کے لیے پہنچایا گیا۔ یہ اپریل کے مقابلے میں 50 فیصد اور فروری میں جنگ بندی کے عرصہ سے موازنہ کیا جائے تو دو گنا بڑی تعداد ہے۔
ان میں 636 بچے انتہائی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جو اس کی سب سے سخت اور مہلک قسم ہے۔ انہیں روزانہ علاج معالجے، خاطرخواہ غذائیت، صاف پانی اور متواتر نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ غزہ میں یہ سہولیات تقریباً غیرموجود ہیں۔
قابل حل مسئلہمشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر ایڈورڈ بیگبیڈر نے بتایا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں غزہ کے 16,736 بچوں کو غذائی قلت کے علاج کے لیے ہسپتالوں میں لایا گیا۔
اس طرح گویا روزانہ 112 بچوں کو علاج معالجے کی ضرورت پڑی۔انہوں نے کہا ہے کہ ایسے تمام بچوں کو غذائی قلت سے بچانا ممکن ہے۔ یہ بچے خوراک، پانی اور غذائیت کے علاج سے محروم ہیں جس کی انہیں ہنگامی بنیاد پر ضرورت ہے۔ ان کی یہ محرومی انسانوں کے فیصلوں کا نتیجہ ہے جس کی قیمت یہ بچے اپنی زندگی کی صورت میں چکا رہے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عبدالرحم ن نے یونیسف کے غذائی قلت انہوں نے بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
’بابر اعظم کی نصف سنچری کے ساتھ فارم میں واپسی، شکرگزاری کا پیغام وائرل‘
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیصلہ کن میچ میں شاندار کارکردگی دکھا کر نہ صرف ٹیم کو کامیابی دلائی بلکہ ایک معنی خیز پیغام کے ذریعے اپنی خاموشی بھی توڑ دی۔
بابر اعظم نے میچ کے اگلے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا:
’شکر گزار ہوں کہ میں دوبارہ وہی کر رہا ہوں جو مجھے پسند ہے۔ اُن سب کا شکریہ جنہوں نے خاموشی کے وقت میں مجھ پر یقین رکھا‘۔
یہ پیغام ان کے مداحوں اور ناقدین، دونوں کے لیے واضح اشارہ تھا کہ بابر ایک بار پھر اعتماد کے ساتھ میدان میں واپس آ چکے ہیں۔
گزشتہ روز کھیلے گئے میچ میں بابر اعظم نے 47 گیندوں پر 68 رنز کی دلکش اننگز کھیل کر ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی اس کارکردگی پر انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مئی 2024 کے بعد بابر اعظم کی پہلی نصف سنچری تھی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے حق میں مبارک بادوں اور تعریفوں کا طوفان آ گیا۔
مداحوں نے بابر کی فارم میں واپسی کو ’نئی شروعات‘ قرار دیتے ہوئے انہیں ’کپتان دلوں کا‘ اور ’پچ کا بادشاہ‘ جیسے القابات سے نوازا۔
بابر اعظم کی یہ اننگز نہ صرف ان کی صلاحیتوں کا ثبوت بنی بلکہ اس خاموش عزم کی بھی عکاسی کرتی ہے جو وہ مشکل وقت میں اپنے ساتھ لے کر چلتے رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Babar azam