ماہرہ اور ہمایوں کی لو گرو نے اکشے کمار کی نئی فلم کو بھی پیھچے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
پاکستان کی رومانوی کامیڈی فلم ’لو گُرو‘ نے بھارتی فلم ’ہاؤس فُل فائیو‘ کو باکس آفس پر پیچھے چھوڑ دیا۔
ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی محبت کی کہانی پر مبنی فلم لو گرو دنیا بھر کے سنیما گھروں سے اب تک 55 کروڑ کما چکی ہے جبکہ یو کے میں باکس آفس پر ’لو گرو‘ نے ریلیز کے پہلے ہفتے میں 75 ہزار پاؤنڈز کما کر 56 ہزار پاؤنڈز کمانے والی اکشے کمار کی فلم ’ہاؤس فل 5‘ کو شکست دے دی ہے۔
لو گرو یو کے میں ریلیز سے اب تک 9 دنوں میں 266 ہزار پاؤنڈز، تقریبا 10 کروڑ روپے کما چکی ہے۔ یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ غیر ملکی سنیما گھروں میں بھی لالی ووڈ کی فلم کے خوب چرچے ہورہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین بھی لو گرو کو پسند کر رہے ہیں اور اس پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔ ایک مداح نے کہا، ’’ابھی کچھ دن پہلے لو گرو دیکھی تھی اور سچ پوچھیں تو یہ دیکھنے کے قابل ہے۔‘‘
ایک اور مداح نے کہا، "لو گرو ایک بہترین فلم ہے۔ مجھے یہ پسند آئی۔” ایک اور مداح نے تبصرہ کیا، "اس میں بالی ووڈ فلموں کی طرح کوئی بیہودہ سین نہیں ہے”
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: لو گرو
پڑھیں:
سوال ہے 14 ججز کو چھوڑ کر 15 ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹڑانسفر کیا گیا،آئینی بینچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ آئینی بینچ نے ججز کی سینیارٹی اور ٹرانسفر سے متعلق اہم کیس کی سماعت آج جمعرات کومکمل کرکے مختصر فیصلہ جاری کرنے کا عندیہ دیاہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں ججز وکلا کو کہتے رہے کہ جلدی دلائل مکمل کر لیں تاخیرنہ کریں، وکلا کے طویل دلائل کے سبب کیس تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ججز ریٹائر ہوتے رہے، یوں ججز ریٹائر ہونے کے سبب ججز کی کمپوزیشن ہی تبدیل ہوگئی۔ اس کیس میں سوال یہ ہے کہ 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے تحت بننے والی اسپیشل کورٹ کے ججز مخصوص مدت کے لیے ہوتے ہیں، لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہے یا عارضی؟۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے کہا کہ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب دلائل دے لیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شاید جواب الجواب دینا پڑے۔اس لیے بانی تحریک انصاف کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے بعد دلائل دیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہاکہ 1955ء میں پاکستان گورنر جنرل آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔ تمام ہائیکورٹس کی سطح کی عدالتوں کو یکجا کرکے ایک کر دیا گیا۔ججز کے تقرر کی تاریخ پر ایک سنیارٹی لسٹ ترتیب دی گئی۔1970ء میں ون یونٹ تحلیل ہوا تو ججز کو مختلف ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کیا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے۔ون یونٹ پر نئی عدالتیں تشکیل ہوئیں،ون یونٹ کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس تشکیل ہوئیں۔یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے پر کوئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا میری دلیل اتنی ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی گزشتہ سروس کو اور ٹرانسفر کو تسلیم کیا گیا۔پرویز مشرف کے سنگین غداری ٹرائل کے لیے اسپیشل کورٹ تشکیل ہوئی۔ 3 ہائیکورٹس کے ججز کو اسپیشل کورٹ کا جج بنایا گیا۔ تینوں ججز میں جو سینئر ترین جج تھا اس کو عدالت کا سربراہ بنایا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے ٹرائل کی اسپیشل کورٹ میں ججز خاص مدت کے لیے جاتے ہیں۔یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔اٹارنی جنرل نے تو کہہ دیا کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا سمری پر عام آدمی نے نہیں بلکہ ججز نے رائے دی۔جسٹس شکیل احمد نے کہاکہ ٹرانسفر کے عمل میں سمری میں کہیں بھی پبلک انٹرسٹ کا لفظ نہیں لکھا ہوا،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں ججز وکلا کو کہتے رہے جلدی دلائل مکمل کر لیں، تاخیر نہ کریں، وکلا کے طویل دلائل کے سبب کیس تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ججز ریٹائر ہوتے رہے، یوں ججز ریٹائرڈ ہونے کے سبب ججز کی کمپوزیشن ہی تبدیل ہوگئی۔بعدازاں سماعت آج جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔