بانی کی مشاورت کے بغیر خیبر پختونخوا کا بجٹ منظور نہیں ہوگا، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
بانی کی مشاورت کے بغیر خیبر پختونخوا کا بجٹ منظور نہیں ہوگا، بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی یاس )پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے واضح کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کا آئندہ مالی سال کا بجٹ پارٹی کے بانی عمران خان کی مشاورت کے بغیر منظور نہیں ہو گا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ عوام نے عمران خان کے نظریے کو ووٹ دیا ہے اس لیے بجٹ بھی انہی کی مشاورت سے منظور کیا جائے گا، اگر کسی قسم کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ جعلی حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکے گی۔انہوں نے کہا ہے کہ عوام اپنے مینڈیٹ کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار صرف وزیراعلی کے پاس ہے اور وہ جب چاہیں ایسا اقدام اٹھا سکتے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے دعوی کیا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں فارم 45کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ کے مطابق حکومت قائم ہے جبکہ وفاقی اور دیگر صوبائی حکومتیں فارم 47 کے جعلی مینار پر لڑکھڑاتی ہوئی کھڑی ہیں، ایسی جعلی حکومتوں کو گرانے کے لیے صرف ایک دھکا کافی ہے، ہم اپنے عوامی مینڈیٹ کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار بھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار سینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظور کرلیں مودی سرکار کی ایک اور ناکامی، خودساختہ جنگی کارنامے عالمی سطح پر مسترد اسرائیل کے پاس ایران کی جوہری طاقت مٹانے کی صلاحیت نہیں،ٹرمپ کا انکشاف مسلم ممالک اسرائیل پر موثر پابندیوں کے نفاذ کیلئے اپنی کوششیں تیز کریں، رجب طیب اردوان جلاو گھیراو کیس، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، علی بخاری اور شعیب شاہین بریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کی مشاورت
پڑھیں:
حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کی ٹھان لی
حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کی ٹھان لی۔ قومی اسمبلی کے رواں سیشن کے دوران پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا گیا۔ اتفاق رائے ہونیکی صورت میں ہی 17ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔
نجی ٹی وی کےمطابق حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کےلئے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ مشاورت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جاری رہے گی۔
پہلے مرحلے میں پیپلز پارٹی سے مشاورت کی جائےگی، پیپلزپارٹی کی رضامندگی کی صورت میں دیگر جماعتوں سے بات ہوگی، اتفاق رائے ہوا تو حکومت 27 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں لائے گی، مکمل اتفاق رائے ہونے تک مذاکرات کی تفصیلات خفیہ رکھی جائیں گی۔
18 ویں ترمیم میں بہت سے امور صوبوں کو ملے مگر عملدرآمد نہیں ہوا، صوبے کئی وزارتوں کے آج تک قواعد و ضوابط ہی طے نہیں کرسکے۔
حکومت صوبوں کو مالی خودمختاری دینے کے معاملے پر بھی ترمیم کی خواہاں ہے، بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات اور این ایف سی میں وفاق کا حصہ بڑھانے کی تجویز ہے۔
کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی مجوزہ تجاویز پر غور کررہی ہے۔ آئینی ترمیم کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی دو تہائی اکثریت درکار ہے، پیپلز پارٹی ساتھ دے تو قومی اسمبلی میں حکومت کے نمبر پورے ہوجائیں گے، حکومتی اتحاد کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کےلئے جے یو آئی ف کی حمایت درکار ہے۔