(سندھ طاس معاہدہ)بھارت نہیں مانتا تو پاکستان ایک اور جنگ لڑے گا( بلاول بھٹو)
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
عالمی میڈیا میں بھارت کا بیانیہ ہار گیا اور پاکستان کا جیت گیا، ہم نے بھارت کو سفارتی محاذ پر شکست دی
دوبارہ مودی سرکارکو شکست دیں گے،اپنے دریا کا تحفظ کرنا جانتے ہیں،جیالوں کے استقبالیہ سے خطاب
پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ تسلیم نہیں کرتا تو پاکستان سے ایک اور جنگ لڑے ہم دوبارہ اسے شکست دیں گے، ہم اپنے دریا کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔یہ بات انہوں نے متعدد ممالک کے سفارتی دورے کے بعد کراچی واپسی پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو عبرت ناک شکست دی، پاکستان کے ساتھ سچ اور بھارت کے ساتھ جھوٹ کھڑا تھا، کشمیر کا معاملہ ہمارے لیے سب سے اہم ہے ، ہم نے سفارتی دورے میں دنیا کو امن کا پیغام پہنچایا، کشمیر میں بھارتی ظلم کو اجاگر کیا، جگہ جگہ کشمیر کا مسئلہ اجاگر کیا، جنگ ہارنے کے بعد بھارت کی کوشش تھی کہ ہمیں سفارتی محاذ پر شکست دے مگر ہم نے اپنی موثر مہم کے ذریعے بھارت کو سفارتی محاذ پر بھی شکست دی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے مثبت سیاست کا استعمال کیا، عالمی میڈیا میں بھارت کا بیانیہ ہار گیا اور پاکستان کا بیانیہ جیت گیا، ہم نے پاکستان کا مقدمہ اقوام متحدہ میں پیش کیا، ہم بھارت کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کو سندھ طاس معاہدہ ماننا پڑے گا، اس کے پاس دو آپشن ہیں یا تو معاہد تسلیم کرے ورنہ پاکستان سے ایک اور جنگ لڑے اور ہم اس جنگ میں بھی بھارت کو شکست دے گے، ہم اپنے دریا کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کچھ لوگ صوبوں کے درمیان نفرتیں پھیلاتے ہیں، بھارت نے جب ہمارے دریا پر حملہ کیا ہے تو یہ سیاسی یتیم کہاں غائب ہیں؟ ان کے پیچھے ہمیشہ سے بھارت رہا ہے جو پاکستان نہ کھپے اور سندھ نہ کھپے کے نعرے لگائے ہیں، اب جب الیکشن ہوں گے تو ان سیاسی یتیموں کو ہم ایک بار پھر عبرت ناک شکست دلائیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بھارت کو
پڑھیں:
آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
—’جیو نیوز‘ گریبپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کرے گی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے دیگر معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے، ہم نے پہلے این ایف سی ایوارڈ دیا، پھر اٹھارہویں ترمیم لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ منشور میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے،میثاقِ جمہوریت میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میثاق جمہوریت کی دیگر باتوں پر بھی آگے بڑھا جائے، اصولی طور پر پیپلزپارٹی آئینی عدالت کے حق میں ہے۔
کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ججوں کے تقرر اور تبادلوں پر حکومت کی تجویز ہے کہ پارلیمانی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے، ہماری تجویز ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں دونوں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے تبادلے کا فیصلہ ہو، آئینی ترمیم کے 3 پوائنٹس پر سی ای سی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات کی مخالف کرتے آ رہے ہیں، خیبر پختون خوا، پنجاب کا بلدیاتی نظام اور سندھ کے بلدیاتی نظام دیکھیں تو بلدیاتی نظام میں سب سے زیادہ مالی خودمختاری سندھ میں دی گئی ہے، این ایف سی کے تحت صوبوں کے فنڈز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے نامکمل ایجنڈے پر بات ہونی چاہیے، دیکھیں گے کہ 27 ویں ترمیم کے پراسس میں دیگر شقوں پر اتفاقِ رائے لائیں، آئین ہے کہ صدرِ پاکستان جج کی اجازت اور چیف جسٹس کے مشورے سے جج کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہری شہریت اور مجسٹریسی نظام پر سی ای سی کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، صدر پاکستان کے اختیار پر کوئی اثر نہیں آ رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ 18 ویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا، آرٹیکل 243 سے صدر کے اختیارات یا سول سپریمیسی پر اثر نہیں آئے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت یا سویلین بالادستی کو نقصان ہوتا تو ہم خود مخالفت کرتے، مولانا صاحب جب آنا چاہیں خوش آمدید کہیں گے، یہ ان کا دوسرا گھر ہے، وفاق میں کچھ بیورو کریٹس یا ادارے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے این ایف سی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔