Islam Times:
2025-09-20@04:54:47 GMT

ایران ناقابل شکست بن چکا ہے، سید منیر گیلانی

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

ایران ناقابل شکست بن چکا ہے، سید منیر گیلانی

سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ایران نے ایسا سرپرائز دیا ہے کہ اب اسرائیلی وزیراعظم کا اپنا اقتدار خطرے میں پڑ گیا ہے، لوگ اس کیخلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کی حکومتوں کو ان کے عوام نے مسترد کر دیا ہے جبکہ ایران میں رجیم چینج کا اسرائیلی خواب چکنا چور ہو گیا ہے،حالیہ اسرائیلی حملے نے ایرانی قوم کو متحد کر دیا ہے اور ایرانی بطور قوم اسرائیل کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر تعلیم سید منیر حسین گیلانی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران ناقابل شکست ہو چکا ہے، امریکہ نے اسرائیل کے ذریعے ایران پر حملہ کروا کر اسے ٹیسٹ کیا ہے اور امریکہ پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل کو ایران کی جانب سے ایسے شدید ردعمل کی توقع نہیں تھی، لیکن ایران نے ایسا سرپرائز دیا ہے کہ اب اسرائیلی وزیراعظم کا اپنا اقتدار خطرے میں پڑ گیا ہے، لوگ اس کیخلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کی حکومتوں کو ان کے عوام نے مسترد کر دیا ہے جبکہ ایران میں رجیم چینج کا اسرائیلی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملے نے ایرانی قوم کو متحد کر دیا ہے اور ایرانی بطور قوم اسرائیل کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای کے قتل کی دھمکیاں عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔ سید منیر گیلانی کا کہنا تھا کہ ایران ایک مضبوط قوت ہے، اس کو شکست دینا اسرائیل کے بس میں نہیں۔ اسرائیل کی حالیہ تباہی سے حماس اور دیگر فلسطینی خوش ہیں اور انہیں آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اکثر عرب ملک بھی ایران کی حمایت کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسی جنگ میں ہی اسرائیل کا صفایا کر دیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کہ امریکہ کر دیا ہے کہ ایران گیا ہے

پڑھیں:

امن اور انسانیت دشمن امریکا!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250920-03-2

 

غزہ کے علاقے میں محصور، مجبور اور نہتے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے پوری شدت سے جاری ہیں۔ درندہ صفت صہیونی فوج نے تازہ حملوں میں غزہ کے 98 فلسطینی شہید کر دیے، 385 فلسطینی زخمی ہو گئے، مسجد شہید اور رہائشی عمارتیں تباہ کر دیں۔ عرب میڈیا کے مطابق صہیونی فوج نے الشفا اسپتال کے قریب بمباری کی جس میں 19 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، اسرائیلی فوج نے ال اہلی اسپتال کے قریب بھی بمباری کی جہاں 4 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا، غزہ شہر میں بمباری سے مسجد سمیت متعدد رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ ایک روز میں 98 فلسطینی اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بنے، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہداء کی مجموعی تعداد 65 ہزار کا ہندسہ عبور کر گئی۔ مقامی رہائشیوں اور عینی شاہدین کے مطابق درجنوں اسرائیلی ٹینک اور فوجی گاڑیاں غزہ شہر کے ایک بڑے رہائشی علاقے میں داخل ہو گئے ہیں، یہ اسرائیل کی زمینی کارروائی کے دوسرے دن کی پیش رفت ہے جس کا مقصد علاقے پر قبضہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ مزید چار افراد غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد اگست کے آخر میں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے کی جانب سے غزہ شہر میں قحط کا اعلان کیے جانے کے بعد سے غذائی قلت سے ہونے والی اموات کی کل تعداد 154 ہو گئی ہے۔ غزہ شہر سے سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں ٹینک، بلڈوزر اور بکتر بند گاڑیاں شیخ رضوان کے علاقے کے کناروں پر حرکت کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، ایسے میں مختلف اقدامات ایسے بھی کیے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے علاقے میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی کو چھپایا جا سکے۔ سیودی چلڈرن اور آکسفیم سمیت 20 سے زائد بڑی امدادی تنظیموں کے سربراہان نے خبر دار کیا ہے کہ غزہ کی صورت حال کی غیر انسانی نوعیت ناقابل برداشت ہے۔ دوسری جانب چین اور سعودی عرب نے اسرائیلی فوجی آپریشن میں توسیع کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک جانب یہ صورت حال ہے کہ انسانیت سسک رہی ہے اور پوری دنیا کے زندہ ضمیر لوگ اسرائیلی سفاکیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں مگر دوسری جانب امریکا کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد ایک بار پھر ویٹو کر دی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ امریکا نے جنگ کو روکنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہو بلکہ سلامی کونسل میں پیش کی جانے والی غزہ میں جنگ بندی کی یہ چھٹی قرار داد ہے جسے امریکا نے یک طرفہ طور پر ویٹو کیا ہے اور یہ ویٹو اس کیفیت میں کیا گیا ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے چودہ ارکان نے قرار داد کی حمایت میں ووٹ دیا اور قرارداد کی مخالفت میں واحد فیصلہ کن ویٹو ووٹ امریکا کا تھا۔ امریکی ویٹو کے باعث غیر موثر اور مسترد قرار پانے والی اس قرار داد میں غزہ میں فوری طور پر غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے۔ یہ قرار داد سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 غیر مستقل رکن ممالک نے پیش کی تھی جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔ امریکا کے اس اقدام پر کئی ممالک نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی مندوب مورگن اور ٹاگس نے کہا کہ امریکا اس ناقابل قبول قرار داد کو مسترد کرتا ہے اور حماس سے فوری یرغمالیوں کی رہائی اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ امریکی نمائندے نے نہایت شرمناک طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکا اپنے شراکت داروں سے مل کر اس خونریز تنازعے کے خاتمے کے لیے کام جاری رکھے گا۔ معلوم نہیں سفاک اور درندہ صفت اسرائیل کے علاوہ کون سے شراکت دار ہیں جن سے مل کر امریکا خونریز تنازعے کے خاتمے کا دعویدار ہے جب کہ سامنے کی حقیقت تو یہی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اور دس غیرمستقل ارکان میں سے چودہ نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا اور صرف امریکا نے اس کی مخالفت کی گویا ساری دنیا ایک طرف ہے اور صرف امریکا پوری دنیا کے مقابل کھڑا اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ اس ساری صورت حال کا ایک پہلو یہ بھی ہے غزہ میں جنگ بندی کا راستہ روکنے والے امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے دیگر خطوں میں جنگیں بند کروانے کا کریڈٹ لیتے نہیں تھکتا اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح صدر ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کروانے کا بھی دعوے دار ہے۔ وہ یوکرین اور روس میں جاری جنگ رکوانے کے لیے کوششوں کا کریڈٹ لینے کا بھی شدت سے خواہاں ہے یہی نہیں وہ اپنی اس امن پسندی کے صلہ کا بھی دنیا سے ’’نوبل امن انعام‘‘ کی صورت میں طلب گار ہے اور پاکستان جیسے بعض ممالک معلوم نہیں کن دلائل کی بنیاد پر اس کی غزہ میں مسلمانوں کی خونریزی اور نسل کشی کی سرپرستی جیسے سفاکانہ اور امن دشمن اقدامات کو نظر انداز کر کے اسے ’’نوبل امن انعام‘‘ دیے جانے کی تائید و حمایت پر کمر بستہ ہیں! دریں اثنا اسرائیل کی جارحیت اور دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین خصوصاً بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ’’کراچی چلڈرن غزہ مارچ‘‘ کا اہتمام کیا گیا مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی اور لبیک یا اقصیٰ کے نعرے لگا کر غزہ کے نہتے مظلوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، لبیک لبیک اللھم لبیک، لبیک یا غزہ، لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت سے 97 فی صد اسکول اور 90 فی صد اسپتال تباہ کیے جا چکے ہیں، صحافیوں اور نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا اور مساجد پر بمباری کی گئی۔ اقوام متحدہ پوری دنیا میں عضو معطل بن چکی ہے ، اس کی قرار دادوں کی کوئی حیثیت نہیں رہی، اسرائیل کو امریکا کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے جب کہ مسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں۔ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 معصوم بچے شہید ہو رہے ہیں، اب تک 22 ہزار سے زائد بچے شہید اور 42 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، انسانی حقوق کی بات کرنے والا امریکا فلسطین میں انسانیت کے قتل عام کی سرپرستی اور پشت پناہی کر رہا ہے امیر جماعت اسلامی نے چلڈرن مارچ سے خطاب میں بجا طور پر اقوام متحدہ کی بے عملی اور امریکا کی دو عملی کی جانب عالمی ضمیر کو متوجہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی ایک جانب عالمی ضمیر کو جگانے کے لیے مسلسل مختلف سطحوں پر احتجاج منظم کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فلسطین کے مظلوم اور مجبور مسلمانوں کی عملی مدد کے لیے بھی ’الخدمت‘‘ کے ذریعے ہمہ تن مصروف عمل ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا فلسطینی مسلمانوں کی مدد صرف جماعت اسلامی کی ذمے داری ہے دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں اس معاملہ میں بری الذمہ ہیں؟ کیا غزہ کا جہاد فرض کفایہ ہے کہ صرف جماعت اسلامی کے متحرک ہونے سے دیگر پوری قوم سے یہ فرض ساقط ہو جائے گا؟؟

متعلقہ مضامین

  • امن اور انسانیت دشمن امریکا!
  • فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کے حق میں امریکہ کا ایک بار پھر ویٹو
  • امریکہ: چابہار بندرگاہ پر بھارت کے لیے پابندیوں کی چھوٹ واپس
  • پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی
  • جماعت اسلامی کا فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ  مارچ 
  • آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، سید عباس عراقچی
  • جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
  • سعودیہ پاکستان معاہدہ، خلیجی ریاستوں اور امریکہ و اسرائیل کے درمیان دراڑ کا مظہر
  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا