data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن:برطانیہ کے ماہرین صحت نے ایک خطرناک انتباہ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2025 میں فضائی آلودگی ملک میں تقریباً 30 ہزار اموات کا باعث بن سکتی ہے، جن میں سے 99 فیصد اموات کی بنیادی وجہ زہریلی ہوا میں سانس لینا ہوگی۔

رائل کالج آف فزیشنز کی جانب سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی اب صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے، جس کے مضر اثرات جسم کے تقریباً ہر عضو تک پہنچتے ہیں۔

رپورٹ میں اس تلخ حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ اگرچہ ماضی کی دہائیوں میں کاربن کے اخراج میں کمی لائی گئی ہے، تاہم ماحولیاتی زہریلے ذرات کی معمولی مقدار بھی انسانی جسم میں گہرے نقوش چھوڑتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودگی نہ صرف ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے بلکہ دل کے امراض، فالج، ذہنی بیماریوں اور حتیٰ کہ ڈیمینشیا جیسی پیچیدہ حالتوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ برطانوی صحت نظام پر اس ماحولیاتی بحران کا مالی بوجھ بھی بہت بھاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف فضائی آلودگی کے باعث نیشنل ہیلتھ سروس پر سالانہ 27 ارب پاؤنڈز کا خرچ آتا ہے۔ اگر اس میں ڈیمینشیا سے متعلق اخراجات کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ لاگت 50 ارب پاؤنڈز تک جا پہنچتی ہے۔

یہ رپورٹ اس جانب بھی اشارہ کرتی ہے کہ دنیا بھر میں پھیلی آلودگی کے مقابلے میں برطانیہ کی صورتحال خاصی سنگین ہوتی جا رہی ہے، جہاں شہری آبادی کو اکثر و بیشتر خاموشی سے زہریلی فضا نگل رہی ہے، جس کا شعور عوامی سطح پر تاحال مطلوبہ حد تک نہیں۔

ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فضائی آلودگی کے خلاف ٹھوس اور فوری اقدامات کیے جائیں، کیونکہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو زہریلی ہوا صرف سانسیں ہی نہیں چھینے گی، بلکہ پورے نظامِ صحت کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فضائی آلودگی

پڑھیں:

پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدہ، جنیوا میں مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل

دنیا کو پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے بحران سے بچانے کے لیے جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کے زیرِاہتمام مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، جہاں 179 ممالک کے مندوبین اور سینکڑوں ماہرین ماحول، سائنس دان اور صنعتی نمائندے پلاسٹک کی آلودگی روکنے کے عالمی معاہدے پر غور کر رہے ہیں۔

یہ مجوزہ معاہدہ پلاسٹک کی تیاری، استعمال، ری سائیکلنگ اور تلفی کے تمام مراحل کا احاطہ کرے گا۔ اس کا مقصد پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنا اور ماحول، انسانی صحت اور معیشت پر اس کے مضر اثرات کا سدباب ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) نے خبردار کیا ہے کہ اگر دنیا نے فوری اقدام نہ کیا تو 2060 تک پلاسٹک کا فضلہ 3 گنا بڑھ جائے گا۔ ماہرین کے مطابق صرف 2040 تک پلاسٹک کا ماحولیاتی اخراج 50 فیصد بڑھنے کا امکان ہے، جبکہ آلودگی کے نقصانات کی لاگت 281 ٹریلن ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی یوم ماحولیات: پلاسٹک آلودگی سے زمین، سمندر اور انسان سب خطرے میں

اب تک 5 مذاکراتی اجلاس ہو چکے ہیں۔ پہلا 2022 میں یوروگوئے، پھر فرانس، کینیا، کینیڈا اور آخری جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں۔ موجودہ اجلاس 5 سے 14 اگست تک جاری رہے گا، جس میں ایک 22 صفحات پر مشتمل مسودے پر سطر بہ سطر بات چیت ہو رہی ہے۔ اس میں پلاسٹک کی پیداوار سے لے کر اس کے متبادل تک تمام پہلو شامل ہیں۔

صرف ری سائیکلنگ کافی نہیں

UNEP کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ صرف ری سائیکلنگ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، بلکہ دنیا کو پلاسٹک کی گردشی معیشت کی طرف جانا ہوگا، جس میں پلاسٹک کی پیداوار اور استعمال دونوں محدود کیے جائیں۔

انسانی صحت کو خطرہ

عالمی طبی جریدے دی لینسٹ نے خبردار کیا ہے کہ پلاسٹک میں شامل کیمیکلز زندگی کے ہر مرحلے پر انسان کی صحت کو متاثر کرتے ہیں، خصوصاً نومولود بچوں کے لیے یہ خطرات سنگین ہوتے ہیں۔ سالانہ طور پر پلاسٹک سے ہونے والے طبی نقصانات کی معاشی قیمت 1.5 ٹریلن ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: ماحولیات کا عالمی دن: لاکھوں لوگ پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے کوشاں

مزاحمت اور مفادات

ماحولیاتی ماہرین نے اس معاہدے کو ’پیرس معاہدے‘ جتنا ہی اہم قرار دیا ہے، تاہم بعض تیل پیدا کرنے والے ممالک کی طرف سے دباؤ بھی سامنے آ رہا ہے، کیونکہ پلاسٹک کی تیاری میں خام تیل اور قدرتی گیس بنیادی جزو کی حیثیت رکھتے ہیں۔

مستقبل کا فیصلہ کن لمحہ

’آئی این سی‘ کی سربراہ جیوتی ماتھر فلپ کے مطابق 2024 میں دنیا نے 500 ملین ٹن پلاسٹک استعمال کیا، جس میں سے 399 ملین ٹن فضلہ اب بھی ماحول کا حصہ ہے۔ جنیوا میں ہونے والے یہ مذاکرات دنیا کو اس تباہ کن راستے سے ہٹانے کی ایک بڑی کوشش سمجھے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

UNEP اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدہ پلاسٹک آلودگی جنیوا

متعلقہ مضامین

  • درآمدات زیادہ، برآمدات کم، تجارتی خسارے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  •  غفلت، ناقص ڈیزائن اور نگرانی سے بچنے کی کوششوں نے 5 جانیں لیں، ٹائٹن آبدوز سانحے کی رپورٹ جاری
  • جنیوا: پلاسٹک آلودگی کے خاتمہ کے لیے مذاکرات آخری مرحلے میں داخل
  • پلاسٹک آلودگی صحت کے لیے سنگین خطرہ، سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر کا نقصان
  • کراچی: باپ کی بچوں کیساتھ خودکشی، متوفی کے والد نے بہو کو قاتل قرار دیدیا
  • حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نظر آ رہی ہے. لاہور ہائیکورٹ
  • پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدہ، جنیوا میں مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل
  • دنیا کے خوبصورت ترین گھونگھے خطرے میں، محققین بچانے میدان میں آگئے
  • برطانیہ طوفان فلورِس کی لپیٹ میں، انسانی زندگی کے لیے خطرے کی وارننگ جاری
  • پولیس کے شہداء ہمارا فخر، قربانیوں کو فراموش نہیں کریں گے‘ صدر، وزیراعظم