موٹاپا نوجوان پاکستانیوں میں جگر ناکارہ ہونے، آنتوں کے کینسر کی بڑی وجہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان میں موٹاپا ایک خطرناک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے جو نوجوانوں میں فیٹی لیور، جگر کے ناکارہ ہونے اور بڑی آنت کے کینسر میں غیرمعمولی اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
اس بات کا انکشاف ہفتے کے روز کراچی میں منعقدہ ساتویں سالانہ کانفرنس آف پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی (PGLDS) کے افتتاحی اجلاس میں کہی گئی، جس میں محکمہ صحت کے حکام کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔
سوسائٹی کی صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے کہا کہ موٹاپا نہ صرف فیٹی لیور بلکہ معدے اور آنتوں کی دیگر کئی بیماریوں کی بنیادی وجہ بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے اور فیٹی لیور کے لیے نئی ادویات ضرور دستیاب ہیں لیکن اس کا بہترین حل احتیاط اور روک تھام ہے۔ ہمیں صحت مند خوراک لینے اور جسمانی طور پر متحرک رہنے کی عادت اپنانا ہوگی۔
ڈاکٹر لبنا کمانی نے نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کے بڑھتے کیسز کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے فوری طور پر قومی کولوریکٹل اسکریننگ پروگرام کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔
کانفرنس کے مہمانِ خصوصی، سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ سرکاری اسپتالوں میں اینڈوسکوپی سہولیات اور معدے و جگر کے علاج کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
“ہم ڈاکٹر شاہد احمد اور ڈاکٹر لبنیٰ کمانی جیسے ماہرین سے رہنمائی لیتے رہیں گے،” انہوں نے کہا اور PGLDS کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
پی جی ایل ڈی ایس کے بانی اور سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد نے بتایا کہ سوسائٹی کا آغاز آٹھ سال قبل ڈاکٹر سجاد جمیل کے ساتھ مل کر کیا گیا تاکہ نوجوان ماہرین کو تربیت دی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کام چھوٹے پیمانے پر شروع ہوا تھا، آج ایک بڑی سائنسی سوسائٹی بن چکا ہے جس کے تحت ہر سال بین الاقوامی کانفرنسز اور ایونٹس منعقد کیے جاتے ہیں۔
لیاقت نیشنل اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان فریدی نے سوسائٹی کی تعلیمی اور طبی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم گیسٹرو انٹرولوجی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سجاد جمیل نے اس کانفرنس کو ’علم اور ترقی کی نوید‘ قرار دیا، جبکہ ڈاکٹر نازش بٹ نے خواتین گیسٹرو ماہرین کی بھرپور شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور کینسر کے دیر سے پتہ چلنے اور قومی اسکریننگ نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
بین الاقوامی ماہرین میں ترکی سے پروفیسر عارف منصور کوسار، جنوبی کوریا سے پروفیسر ان ینگ کم، روس سے پروفیسر اولگا اور جنوبی افریقہ سے پروفیسر ماشیکو سیٹشیڈی شامل ہیں، جو دو روزہ اجلاس میں کولوریکٹل اسکریننگ، نئی ادویات اور دیگر موضوعات پر لیکچر دیں گے۔
تقریب کے دوران سوسائٹی کے ماہرین اور بین الاقوامی ایکسپرٹس نے پاکستان کے پہلے “اٹلس آف اینڈوسکوپی اینڈ لیور ڈیزیزز” کی رونمائی بھی کی، جو پاکستان میں تشخیص و علاج کے معیارات قائم کرنے کے لیے مرتب کی گئی ہے۔
افتتاحی تقریب کے بعد ماسٹر اور رائزنگ اسٹار ایوارڈز، ثقافتی شو بھی منعقد کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی سے پروفیسر
پڑھیں:
ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔