اسرائیل کے تازہ حملے، ایران کے حساس مقامات اور کمانڈرز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ، کئی شہادتیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
یروشلم (نیوز ڈیسک)ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی 9ویں روز بھی بدستور جاری ہے۔ اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر ایران کے اندر میزائل حملے کیے ہیں جن میں ایرانی میزائلوں، فوجی تنصیبات اور جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیل نے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک اور اعلیٰ کمانڈر کو شہید کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
الجزیرہ نے ایرانی خبر رساں ادارے فارس نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں زوردار دھماکے کی اطلاعات ملی ہیں، جس کے بعد شہر بھر میں فضائی دفاعی نظام کو فوری طور پر فعال کر دیا گیا۔ اصفہان ایران کے جوہری پروگرام کا اہم مرکز ہے اور یہاں ملک کا سب سے بڑا نیوکلیئر ریسرچ کمپلیکس واقع ہے۔
اصفہان کے نائب گورنر کے مطابق لنجان، مبارکہ، شہریزہ اور خود اصفہان شہر اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے، جن میں ایک حساس جوہری تنصیب بھی شامل ہے۔ تاہم حکام کے مطابق جوہری تنصیب سے کسی قسم کے خطرناک مواد کے اخراج کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
دونوں ممالک میں ہونے والا جانی نقصان
ایران کی وزارت صحت کے ترجمان حسین کرمانپور کے مطابق 13 جون سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد افراد کی شہادت ہوچکی ہے۔ ان میں 54 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 56 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اموات اور زخمیوں میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل پر ایران کے حملوں میں اب تک 24 افراد ہلاک اور 1500 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
ایران کے 2 سینیئر کمانڈر شہید کیے جانے کا اسرائیلی دعویٰ
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بیان دیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے فلسطین کور کے سربراہ سعید ایزادی کو ایک کارروائی میں قم شہر میں ہدف بنا کر شہید کر دیا۔ ان کے مطابق سعید ایزادی حماس کو مالی اور عسکری مدد فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کررہے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایک اور اعلیٰ ایرانی کمانڈر امین پور جودخی کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جو مبینہ طور پر پاسداران انقلاب کی دوسری وی اے وی بریگیڈ کے ذمہ دار تھے۔
فوج کے مطابق جودخی کو 13 جون کو یونٹ کے کمانڈر کی ہلاکت کے بعد نمایاں ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔
تبریز میں تربیتی مرکز پر حملہ، 4 اہلکار شہید
ایرانی خبر رساں ادارے ’اسنا‘ کے مطابق شمال مغربی شہر تبریز میں پاسداران انقلاب کے ایک تربیتی مرکز پر اسرائیلی حملے میں 4 اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوئے۔ یہ وہی شہر ہے جو حالیہ ہفتوں میں بار ہا اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن چکا ہے۔
ایرانی جوہری سائنسدان اور ان کی اہلیہ ٹارگٹ کلنگ میں شہید
’تہران ٹائمز‘ کے مطابق ممتاز ایرانی جوہری سائنسدان ڈاکٹر سید ایثار طباطبائی قمشہ اور ان کی اہلیہ منصورہ حاجی سالم کو گزشتہ ہفتے قم میں ان کے گھر پر شہید کردیا گیا۔
شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سابق طالب علم اور معروف نیوکلیئر ماہر ڈاکٹر طباطبائی ایران کے پُرامن جوہری پروگرام میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے۔ ایرانی حکام نے اس واقعے کو ٹارگٹڈ دہشتگردی قرار دیا ہے۔
اسپتالوں پر حملے اور انسانی جانوں کا ضیاع
ایران کے وزیر صحت محمد رضا ظفر قندی کے مطابق اسرائیل نے ہفتے کے روز تین مختلف اسپتالوں اور ایک اور نیوکلیئر تنصیب پر حملے کیے، جن میں 2 طبی کارکن اور ایک بچہ شہید ہوئے۔ مزید برآں 6 ایمبولینس گاڑیاں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ان دعوؤں پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ایرانی افواج کے شہدا کی فہرست جاری
ایرانی سیکیورٹی ادارے ’نور نیوز‘ نے ان 15 ایرانی فضائی دفاعی اہلکاروں کے نام جاری کیے ہیں جو اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے ہیں۔ ان میں متعدد افسران شامل ہیں جو ایران کے فضائی دفاعی نظام میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔
’خطے میں کشیدگی انتہا پر، جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کا خدشہ‘
ماہرین کے مطابق اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں ایک نئے اور سنگین تنازع کو جنم دے سکتی ہیں۔
چونکہ دونوں ممالک بالواسطہ یا بلاواسطہ علاقائی پراکسیز کے ذریعے ایک دوسرے سے نبرد آزما ہیں، اس لیے خدشہ ہے کہ یہ جنگ صرف ایران اور اسرائیل تک محدود نہ رہے بلکہ خطے بھر میں پھیل سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:ایران کو امریکی مہلت کے بعد تیل کی عالمی منڈی بے یقینی کا شکار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاسداران انقلاب اسرائیلی حملوں حملوں میں ایران کے کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔
سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔
لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی
ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان