ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جانشین کیلئے 3 نام تجویز کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیاہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ علی نے اپنے جانشین کیلئے 3 علماء کے نام تجویز کر دیئے ہیں ۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ کو خدشہ ہے کہ اسرائیل یا امریکہ انہیں شہید کرنے کی کوشش کرسکتا ہے جس کے پیش نظر انہوں نے اپنے جانشین کیلئے 3 علماء کے ناموں کو فائنل کر لیاہے ۔
آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے اپنے جانشین کے لیے جن 3 علما کے نام تجویز کیےگئے ہیں ان میں ان کے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای کا نام شامل نہیں جو کہ ایک عالم دین ہیں اور پاسدران انقلاب کے قریب سمجھے جاتے ہیں، اس سے قبل انہیں آیت اللہ خامنہ کا ممکنہ جانشین سمجھا جاتا رہا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایک غیر معمولی فیصلہ کیا ہے کہ وہ ملک کی مجلس خبرگان رہبری (وہ علما کی کونسل جو سپریم لیڈر کا انتخاب کرتی ہے) کو اپنے تین تجویز کردہ ناموں میں سے جلد از جلد جانشین چننے کی ہدایت دے چکے ہیں۔
عام حالات میں نئے رہبرِ اعلیٰ کے انتخاب کا عمل کئی ماہ تک جاری رہتا ہے، جس میں علما مختلف امیدواروں پر غور کرتے ہیں۔ لیکن جنگی حالات کے پیش نظر، آیت اللہ چاہتے ہیں کہ منتقلی فوری، منظم اور پُرامن ہو تاکہ نظام کو استحکام حاصل رہے اور ان کا نظریاتی ورثہ قائم رہے۔
86 سالہ آیت اللہ خامنہ ای 36 سالوں سے ایران کے سپریم لیڈر ہیں اور انہوں نے اپنی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے الیکٹرانک ڈیوائسز کا استعمال ترک کر دیاہے اور وہ کمانڈرز تک اپنے پیغامات قابل اعتماد افراد کے ذریعے ہی پہنچا رہے ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ایرانی حکام کے مطابق، جیسے جیسے جنگ شدت اختیار کر رہی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ طور پر اس تنازع میں شامل ہونے کے امکانات بڑھ رہے ہیں، ویسے ویسے ایران کی اعلیٰ قیادت اندرونی طور پر مختلف ممکنات کے لیے خاموشی سے تیاریاں کر رہی ہے۔
اگرچہ ایران کی اعلیٰ قیادت کے اندر جھانکنا مشکل ہے، لیکن ذرائع اور ایران میں موجود سفارتکاروں کے مطابق، ایران کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام اب بھی فعال ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو بھی جانشینی کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم وہ 2024 میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔
ایرانی حکام کی طرف سے فی الحال اس رپورٹ پرکوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔خیال رہےکہ ایرانی سپریم لیڈرکے پاس بہت وسیع اختیارات ہیں، وہ ایرانی مسلح افواج کےکمانڈر ان چیف ہونےکے علاوہ عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ کے سربراہ بھی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا یت اللہ خامنہ ای ایرانی سپریم لیڈر کے مطابق
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام