امریکا نے اسرائیل میں اپنے درجنوں سفارتی اہلکاروں کو واپس بلا لیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون2025ء) امریکا نے اسرائیل میں اپنے درجنوں سفارتی اہلکاروں کو واپس بلا لیا۔ تفصیلات کے مطابق ایران اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت آنے کے بعد امریکا کی جانب سے اسرائیل میں تعینات اپنے سفارتی عملے کی حفاظت کیلئے اہم اقدام اٹھایا گیا ہے۔ حالات مزید کشیدہ ہونے پر امریکا نے اسرائیل میں خدمات انجام دینے والے 79 سفارتی اہلکاروں کو اسرائیل سے نکال لیا، دیگر کئی ممالک نے بھی اسرائیل سے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا عمل شروع کر دیا ۔
اسرائیل ایران کشیدگی کے دوران برطانیہ نے بھی ایران سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلالیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئٹزرلینڈ نے بھی تہران میں اپنا سفارتخانہ عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کردیا جب کہ برطانیہ نے بھی ایران سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلالیا ہے۔(جاری ہے)
دوسری جانب جرمنی نے اسرائیل سے 64 شہریوں کو نکال لیا، اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے بھی ایران سے اپنے شہریوں کا انخلا مکمل کر نے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ ایک ہفتے میں ایران سے سینکڑوں امریکی شہریوں نے انخلا کیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی جنگ شروع ہونے کے بعد سے سیکڑوں امریکی شہری زمینی راستے استعمال کرتے ہوئے ایران سے روانہ ہو چکے ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سفارتی عملے اسرائیل میں نے اسرائیل ایران سے کو واپس نے بھی
پڑھیں:
یروشلم کا قدیم قیمتی پتھر اسرائیل کو واپس نہیں دیں گے، طیب اردوان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول(مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا ملک کبھی بھی بائبلی دور کا وہ قدیم پتھر اسرائیل کے حوالے نہیں کرے گا جو یروشلم کے نیچے ایک سرنگ سے عثمانی دور میں دریافت ہوا تھا۔یہ پتھر، جسے شیلواح یا سلوان کتبہ کہا جاتا ہے، عبرانی زبان میں تحریر شدہ ایک تختی ہے جو تقریباً 2700 سال پرانی ہے اور اس وقت
استنبول کے آثارِ قدیمہ کے میوزیم میں موجود ہے۔یہ مسئلہ اس وقت ایک نئی سفارتی کشیدگی کا باعث بنا جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ 1998 میں اس کتبے کو واپس لانے کی ان کی کوشش اس بنیاد پر مسترد کر دی گئی تھی کہ اس وقت استنبول کے میئر کے طور پر اردوان کی قیادت میں اسلام پسند حلقے مشتعل ہوسکتے تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر اردوان نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ ترکی کے خلاف نفرت انگیز بیانات دے رہے ہیں صرف اس لیے کہ ان کے ملک نے سلوان کتبہ واپس کرنے سے انکار کیا ہے۔اردوان نے دو ٹوک مو¿قف اپناتے ہوئے کہا کہ یہ کتبہ ہمارے آبا و اجداد کی میراث ہے اور ہم اسے اسرائیل کے حوالے نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا ”یروشلم پوری انسانیت اور تمام مسلمانوں کی عزت و وقار کی علامت ہے، ہم نہ یہ کتبہ دیں گے اور نہ ہی یروشلم کی ایک کنکری بھی۔“