میکرون اور ایرانی صدر کی ٹیلیفونک گفتگو, ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس سے جاری بیان کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے کی صورتحال اور ایران کے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فرانسیسی صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ صدر میکرون نے گفتگو کے دوران ایران پر زور دیا کہ وہ اس بات کی مکمل ضمانت دے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، اور وہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔
میکرون کا کہنا تھا کہ یورپ اور ایران کے درمیان جاری مکالمے میں تیزی لائی جائے، تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور کسی بڑے تصادم سے بچا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پُرامید ہیں کہ موجودہ بحران سے نکلنے اور خطے میں قیامِ امن کا راستہ اب بھی موجود ہے۔
فرانسیسی صدر کی یہ گفتگو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر