دنیا بھر میں مطالعے کا تیزی سے کمزور ہوتا ہوا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان جیسے معاشروں میں مطالعے کا رجحان بہت کمزور ہے بلکہ باقی دنیا سے موازنہ کیا جائے تو ہم اِس معاملے میں کہیں کھڑے ہی نہیں ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ مطالعے کا رجحان صرف ہمارے ہاں کمزور ہے یا ہمیں ہی کتابوں سے زیادہ محبت اور دلچسپی نہیں رہی۔ دنیا بھر میں لوگ کتابوں سے منہ موڑ رہے ہیں۔ کتب خانے موجود ہیں مگر اُن سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔
دنیا بھر میں کتابوں کا باقاعدگی سے مطالعہ کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔ اہلِ علم و فن اِس صورتِ حال سے بہت پریشان ہیں اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ مقامی، صوبائی اور مرکزی سطح کی حکومتوں کو اس رجحان کے خاتمے کے لیے متوجہ ہونا پڑے گا۔ اہلِ علم کی ایک تجویز یہ ہے کہ بچوں کو اسکول کی سطح پر مطالعے کا رجحان پروان چڑھانے کی تحریک دی جانی چاہیے۔
دنیا بھر میں مطالعے کا رجحان پروان چڑھانے کے لیے حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں مختلف انداز سے کام کر رہی ہیں۔ لکھنے والوں کو ایسا لکھنے کی تحریک دی جارہی ہے جو انتہائی معیاری ہو اور کم سے کم وقت میں پڑھنے والوں کو زیادہ سے زیادہ مستفید کرسکے۔ تعلیمی اداروں میں مطالعے کا رجحان پروان چڑھانے کے لیے مختلف پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ بچوں میں کتابوں سے محبت پیدا کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔
پاکستان جیسے معاشروں میں معاملات ابھی تک بیک سیٹ لیے ہوئے ہیں۔ ہمارے ہاں اسکولوں، کالجوں اور جامعات کی سطح پر مطالعے کو ایک مضبوط قدر کی حیثیت سے اپنانے پر اُتنا زور نہیں دیا جارہا جتنا دیا جانا چاہیے۔ ہمارے ہاں اگر اسکول کی سطح پر بچوں کو کتابوں سے محبت کرنا سکھایا جائے، مطالعے کی عادت اُن میں پروان چڑھائی جائے تو تھوڑی بہت تبدیلی رونما ہوسکتی ہے۔ کراچی جیسے شہر میں بہت سے سرکاری کتب خانے اب تک موجود تو ہیں مگر بہت حد تک غیر فعال ہیں اور یہ کیفیت اس لیے ہے کہ لوگ دلچسپی ہی نہیں لے رہے۔ نوجوان ہوٹلوں پر بیٹھ کر وقت ضایع کرتے ہیں مگر کسی سرکاری کتب خانے کے دارالمطالعہ میں بیٹھ کر کچھ پڑھنے کو ترجیح نہیں دیتے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مطالعے کا رجحان میں مطالعے کا دنیا بھر میں کتابوں سے
پڑھیں:
انتہا پسندی اور عالمی طاقت بننے کی خام خیالی خود بھارت کیلیے سنگین خطرہ بن گئی
مسلم دشمنی، ہندو انتہا پسندی اور عالمی طاقت بننے کی خام خیالی خود بھارت کے لیے سنگین خطرہ بن گئی ہے۔
مودی سرکار کی عالمی طاقت بننے کی خام خیالی، ہندوتوا قوم پرستی اور انتہا پسند سیاست خود بھارت کی نام نہاد جمہوری ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔
مودی سرکارکا ہندوتوا نظریہ بھارت کی سیکولر شناخت اور قومی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کی متنازع سفارتی حکمت عملی نے بھارت کو عالمی محاذ پر تنہا کر دیا ہے۔
امریکی جریدے نے بھی مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی غیر جمہوری پالیسیوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی اور اندرونی بدامنی میں شدت آئی، جس کے نتیجے میں بھارت کی جمہوری ساکھ شدید زوال کا شکار ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دفاعی وسائل کی کمی اور سیاسی خلفشار کے باعث بھارت کا بیرونی اثر و رسوخ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت چین پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ امریکی بالادستی کو بھی چیلنج کرنا چاہتا ہے، جس سے واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت عالمی فورمز پر امریکی اثر و رسوخ کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور متعدد پالیسیوں میں واشنگٹن کی مخالفت کرتا ہے۔ معاشی اور عسکری میدان میں چین نے بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔6 فیصد ترقی کے باوجود بھارت چین کے مقابلے میں ایشیا میں پیچھے رہے گا۔
فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق ’میک اِن انڈیا‘کے تحت ناپید مصنوعات کی تیاری اور تحقیق میں سرمایہ کاری کی کمی بھارت کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ یوکرین جنگ کے باوجود بھارت نے روس و ایران جیسے مغرب مخالف ممالک سے قریبی تعلقات برقرار رکھ کر اسٹریٹیجک خودمختاری پر اصرار جاری رکھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی متعدد ممالک کے بارے میں متضاد خارجہ پالیسیوں سے امریکا سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسیوں نے بھارت کے جمہوری اداروں کو کمزور کر دیا ہے اور ملک کا سیکولر تشخص شدید بحران کا شکار ہے۔
اسی طرح ہندوتوا نظریہ بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں شدید تناؤ کا باعث بن رہا ہے۔ مودی سرکار میں آئینی تبدیلیوں کی وجہ سے بھارت کا سیکولر آئینی ڈھانچہ کمزور ہو چکا ہے اور ریاستی ادارے سیاسی مفادات کے ہتھیار بنائے جا چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپوزیشن اور سول سوسائٹی کو دبانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار نے پارلیمنٹ اور عدلیہ جیسے جمہوری توازن کے اہم ستونوں کو بھی کمزور کر دیا ہے۔
فارن افیئرز کے مطابق بی جے پی نے پارلیمانی اکثریت عوامی مینڈیٹ سے نہیں بلکہ انتخابی نظام کی ساختی خامیوں سے فائدہ اٹھا کر حاصل کی۔ ہندوتوا نظریے کو عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل نہیں اور سرکار و عوام کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ اس کا واضح ثبوت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ تقسیم سے بھارت کی اندرونی سلامتی اور عالمی اثر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کی پولرائزیشن پالیسیز بھارت کے پہلے سے کمزور اداروں کو مزید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ مودی کی پولرائزیشن شمال مشرقی بھارت اور کشمیر میں بغاوتوں کو مزید بھڑکا سکتی ہے۔
مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی پالیسیز پاکستان اور بنگلا دیش سے سفارتی تعلقات کو خراب کر رہی ہیں۔ غیر جمہوری بھارت ایک کمزور بھارت ہوگا، چوتھی بڑی معیشت ہونے کے باوجود معیارِ زندگی اور قومی طاقت میں چین، امریکا اور یورپ سے پیچھے رہے گا۔
فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت جنوبی ایشیا میں بھی غالب طاقت بننے میں ناکام رہا، مشرق وسطیٰ و مشرقی ایشیا دونوں میں ناکامی بھارت کی کمزور حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے۔ بھارت کی بناؤٹی معاشی ترقی اثرورسوخ بڑھانے میں ناکام، جمہوری زوال، کمزور ادارے اور ناکام سفارت کاری بڑی رکاوٹیں ہیں۔
مودی سرکار کی آمریت زدہ پالیسیاں بھارت کی قومی یکجہتی اور خطے کے امن کے لیےسنگین خطرہ بن چکی ہیں۔