Jasarat News:
2025-11-06@15:39:45 GMT

دنیا بھر میں مطالعے کا تیزی سے کمزور ہوتا ہوا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان جیسے معاشروں میں مطالعے کا رجحان بہت کمزور ہے بلکہ باقی دنیا سے موازنہ کیا جائے تو ہم اِس معاملے میں کہیں کھڑے ہی نہیں ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ مطالعے کا رجحان صرف ہمارے ہاں کمزور ہے یا ہمیں ہی کتابوں سے زیادہ محبت اور دلچسپی نہیں رہی۔ دنیا بھر میں لوگ کتابوں سے منہ موڑ رہے ہیں۔ کتب خانے موجود ہیں مگر اُن سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔

دنیا بھر میں کتابوں کا باقاعدگی سے مطالعہ کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔ اہلِ علم و فن اِس صورتِ حال سے بہت پریشان ہیں اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ مقامی، صوبائی اور مرکزی سطح کی حکومتوں کو اس رجحان کے خاتمے کے لیے متوجہ ہونا پڑے گا۔ اہلِ علم کی ایک تجویز یہ ہے کہ بچوں کو اسکول کی سطح پر مطالعے کا رجحان پروان چڑھانے کی تحریک دی جانی چاہیے۔

دنیا بھر میں مطالعے کا رجحان پروان چڑھانے کے لیے حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں مختلف انداز سے کام کر رہی ہیں۔ لکھنے والوں کو ایسا لکھنے کی تحریک دی جارہی ہے جو انتہائی معیاری ہو اور کم سے کم وقت میں پڑھنے والوں کو زیادہ سے زیادہ مستفید کرسکے۔ تعلیمی اداروں میں مطالعے کا رجحان پروان چڑھانے کے لیے مختلف پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ بچوں میں کتابوں سے محبت پیدا کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔

پاکستان جیسے معاشروں میں معاملات ابھی تک بیک سیٹ لیے ہوئے ہیں۔ ہمارے ہاں اسکولوں، کالجوں اور جامعات کی سطح پر مطالعے کو ایک مضبوط قدر کی حیثیت سے اپنانے پر اُتنا زور نہیں دیا جارہا جتنا دیا جانا چاہیے۔ ہمارے ہاں اگر اسکول کی سطح پر بچوں کو کتابوں سے محبت کرنا سکھایا جائے، مطالعے کی عادت اُن میں پروان چڑھائی جائے تو تھوڑی بہت تبدیلی رونما ہوسکتی ہے۔ کراچی جیسے شہر میں بہت سے سرکاری کتب خانے اب تک موجود تو ہیں مگر بہت حد تک غیر فعال ہیں اور یہ کیفیت اس لیے ہے کہ لوگ دلچسپی ہی نہیں لے رہے۔ نوجوان ہوٹلوں پر بیٹھ کر وقت ضایع کرتے ہیں مگر کسی سرکاری کتب خانے کے دارالمطالعہ میں بیٹھ کر کچھ پڑھنے کو ترجیح نہیں دیتے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مطالعے کا رجحان میں مطالعے کا دنیا بھر میں کتابوں سے

پڑھیں:

ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کامیاب، ’کیا امریکی صدر کمزور ہورہے ہیں؟‘

مسلم جنوبی ایشیائی نژاد 34 سالہ ظہران ممدانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے بھرپور مخالفت کے باوجود نیویارک کے میئر منتخب ہوگئے ہیں، وہ نیویارک کے میئر بننے والے پہلے مسلمان امیدوار بن گئے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین ممدانی کی جیت پر مختلف تبصرے کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ دنیا کے طاقتور ترین شخص صدر ٹرمپ کی اعلانیہ مخالفت کے باوجود امریکی شہر نیویارک کے میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے جیت لیا۔ یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور ووٹ کی طاقت۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظہران ممدانی کی جیت اس بات کا بھی اعلان ہے کہ صدر ٹرمپ کی عوامی پذیرائی ختم ہو رہی ہے۔

امریکی شہر نیویارک کے میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے جیت لیا۔۔دنیا کے طاقتور ترین شخص صدر ٹرمپ کی اعلانیہ مخالفت کے باوجود۔یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور ووٹ کی طاقت۔یہاں ہوتا تو کاغذات نامزدگی چھین کر پھاڑ دئیے جاتے۔ گھر پر چھاپے پڑتے۔ اور پھر بھی جیت جاتا تو نو مئی… pic.twitter.com/Hqx570n5Md

— Sehrish Maan (@SMunirMaan) November 5, 2025

ایک صارف کا کہنا تھا کہ دنیا میں آج ایک تاریخی دن ہے۔ نیویارک جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے شہر میں ایک 34 سالہ مسلمان نے میئر کا الیکشن جیت کر وہ کر دکھایا جو امریکا کی اشرافیہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ یہ جیت صرف ایک شخص کی نہیں، بلکہ ترقی پسند سوچ، عام آدمی، اور مزاحمت کی سیاست کی جیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم نے ایک سیاسی بادشاہت اُلٹ دی، ظہرانی ممدانی کا جیت کے بعد پہلا خطاب

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اس نوجوان کو ہر ممکن طریقے سے دبانے کی کوشش کی، قانونی مقدمات، مالی دباؤ، سیاسی تنہائی، اور کردار کشی مگر ظہران ممدانی پیچھے نہیں ہٹے۔ یہاں تک کہ اپنی پارٹی، ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ بڑے رہنما بھی اس کے خلاف ہو گئے، لیکن اس نے اپنی بات پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

ظہران ممدانی: اصولوں پر ڈٹے رہنے کی جیت ????

دنیا میں آج ایک تاریخی دن ہے۔ نیویارک جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے شہر میں ایک 34 سالہ مسلمان، جنوبی ایشیائی نژاد نوجوان ظہران ممدانی نے میئر کا الیکشن جیت کر وہ کر دکھایا جو امریکہ کی اشرافیہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔

یہ… pic.twitter.com/CydPF876wA

— Maddy (@MaddyViews) November 5, 2025

روبرٹ نامی صارف نے کہا کہ یہ امریکا، مسلمانوں اور فلسطین کی جیت ہے اور اسرائیل اور امریکی اسلام دشمنوں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے۔

Muslim New Yorkers erupted in celebration following the news of the prejected victory of Zohran Mamdani – NYC's first ever Muslim mayor.

This is a win for America, Muslims and Palestine. A massive slap to Israel and American Islamophobes. pic.twitter.com/ONA9Vq1RKz

— Robert Carter (@Bob_cart124) November 5, 2025

ہرمیت سنگھ نے لکھا کہ یہ کامیابی نہ صرف امریکی سیاست بلکہ مسلم اور جنوبی ایشیائی برادری کے لیے بھی تاریخی لمحہ سمجھی جا رہی ہے۔

ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے نئے میئر منتخب ????34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 49.6 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے۔
یہ کامیابی نہ صرف امریکی سیاست بلکہ مسلم اور جنوبی ایشیائی برادری کے لیے بھی…

— Harmeet Singh (@HarmeetSinghPk) November 5, 2025

سلمان غنی نے لکھا کہ لندن کے بعد امریکا کے بڑے شہر نیویارک میں ظہران ممدانی کی بڑی جیت اس امر کا ثبوت ہے کہ آج بھی دنیا سیاسی میدان میں فیصلہ بلا کسی رنگ نسل اور مذہب کی بنیاد پر کرتی ہے اور جو خدا کی ذات پر ایمان کے بعد خدمت پر یقین رکھتے ہوں وہی سرخرو ہوتے ہیں وہاں ٹرمپ کارڈ کارگر نہیں ہوتا۔

لندن کے بعد امریکہ کے بڑے شہر نیویارک میں ظہران ممدانی کی بڑی جیت اس امر کا ثبوت ھے کہ اج بھی دنیا سیاسی میدان میں فیصلہ بلا کسی رنگ نسل اور مذھب کی بنیاد پر کرتی ھے اور جو خدا کی ذات پر ایمان کے بعد خدمت پر یقین رکھتے ھوں وھی سرخرو ھوتے ھیں وھاں ٹرمپ کارڈ کارگر نھیں ھوتا

— Salman Ghani (@salmaan_ghani) November 5, 2025

ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ظہران ممدانی کی جیت بتاتی ہے کہ نیویارک کے لوگ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔

ظہران ممدانی کی جیت بتاتی ہے کہ نیویارک کے لوگ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے https://t.co/Joy0tZ04r8

— ???????????????????????? (@_imkami) November 5, 2025

واضح رہے کہ سیاست میں آنے سے پہلے ظہران نے نیویارک میں رہائشی بحران کے شکار افراد کے ساتھ بطور ہاؤسنگ کونسلر کام کیا، جہاں انہوں نے گھروں سے بے دخلی کے خلاف جدوجہد کی، اسی تجربے نے انہیں عام شہریوں کی مشکلات کے قریب کیا، وہ مشکلات جنہیں اکثر روایتی سیاست دان نظرانداز کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟

2020 میں ظہران ممدانی نے پہلی بار نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ضلع 36 کوئینز سے الیکشن لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی، یوں وہ نیویارک اسمبلی کے چند انقلابی نوعیت کے نوجوان اراکین میں شامل ہو گئے جنہوں نے ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ نظریات کو عوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈونلڈ ٹرمپ ظہران ممدانی ظہران ممدانی میئر نیو یارک

متعلقہ مضامین

  • کمزور بلدیاتی نظام
  • بدعنوانی اور ووٹ چوری نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، پرینکا گاندھی
  • “ہر آغاز کا ایک انجام ہوتا ہے” رونالڈو نے ریٹائرمنٹ کا عندیہ دے دیا
  • افسوس ہوتا ہے جو حکومت قربانی دے کر بنائی، وہی ہمارے مقدمات میں جواب جمع نہیں کر رہی: شیر افضل مروت
  • ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کامیاب، ’کیا امریکی صدر کمزور ہورہے ہیں؟‘
  • 27ویں ترمیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے کون کروارہا ہے، حامد خان
  • چین کے لاجسٹکس اشاریوں میں مجموعی بہتری کا رجحان برقرار
  • چین کی سمندری جی ڈی پی میں اضافے کا رجحان برقرارمجموعی سمندری پیداوار 7.9 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی
  • ہر ڈس آنر چیک فوجداری جرم نہیں ہوتا جب تک بدنیتی ثابت نہ ہو، لاہور ہائیکورٹ
  • پاکستان بحری شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، احسن اقبال