ایران کا آئی اے ای اے سے مطالبہ: امریکی حملوں کی تحقیقات کی جائیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی فوری تحقیقات کرے۔
ایرانی سرکاری نیوز نیٹ ورک SNN کے مطابق، ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے امریکا کے حملوں کو ’’بین الاقوامی قوانین، خصوصاً جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی سنگین خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے۔
محمد اسلامی نے گروسی پر ’’غفلت اور خاموشی‘‘ اختیار کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ ایران اس سلسلے میں ’’مناسب قانونی اقدامات‘‘ اٹھائے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ ایک باضابطہ احتجاج ہے، اور بین الاقوامی ضابطوں کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘
دوسری جانب، رافائل گروسی نے امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کے 35 ممالک پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کا ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس سنگین صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا، ''سنیپ بیک کے ذریعے وہ راستہ بلاک کرتے ہیں، لیکن یہ دماغ اور خیالات ہیں جو راستے کھولتے یا بناتے ہیں۔‘‘
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اقوام متحدہ کے ادارے اور ایران میں جوہری معائنے پر پیش رفت
پزشکیان کے بقول، ''وہ ہمیں روک نہیں سکتے۔
وہ ہمارے نطنز یا فوردو (جوہری تنصیبات جن پر جون میں امریکہ اور اسرائیل نے حملہ کیا تھا) پر حملہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انسانوں نے ہی نطنز کو بنایا تھا اور وہی اسے دوبارہ بنائیں گے۔‘‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اقدام جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ تہران پر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے پر عمل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر کیا۔
(جاری ہے)
اس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا ہے، تاہم ایران اس طرح کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، پزشکیان نے کہا، ''ہم ضرورت سے زیادہ مطالبات کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے کیونکہ ہمارے پاس صورتحال کو تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔‘‘
’’سنیپ بیک‘‘ عمل کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اس وقت تک دوبارہ عائد کر دی جائیں گی جب تک کہ تہران اور کلیدی یورپی طاقتوں کے درمیان تقریباً ایک ہفتے کی تاخیر کے اندر کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
سنیپ بیک میں ہتھیاروں کی پابندی، یورینیم کی افزودگی اور دوبارہ پراسیسنگ پر پابندی، جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے قابل بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ سرگرمیوں پر پابندی، نیز عالمی اثاثوں کو منجمد کرنے اور ایرانی افراد اور اداروں پر سفری پابندیاں دوبارہ عائد کرنے جیسے فیصلے شامل ہوں گے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ