اب جو ہو گا اُس کا ذمے دار امریکا کو ٹھہرایا جائے: دفاعی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران جنگ میں اب جو کچھ ہو گا، اُس کا ذمے دار امریکا کو ٹھہرایا جائے۔
امریکا کے ایران پر حملے کے بعد ’جیو نیوز‘ سے دفاعی تجزیہ کاروں ریئر ایڈمرل (ر) فیصل شاہ، بریگیڈیئر (ر) مسعود خان، ڈاکٹر قمر چیمہ، میجر جنرل (ر) زاہد محمود اور سابق سفیر جمیل احمد خان نے گفتگو کی۔
ریئر ایڈمرل (ر) فیصل شاہ نے کہا کہ امریکا نے جنگ کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، اب جو کچھ ہو گا اس کا ذمے دار امریکا کو ٹھہرانا چاہیے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کی بے بسی دیکھ کر خود میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے لیے آبنائے ہرمز بند کرنا مشکل نہیں، ایسا ہوا تو کئی ممالک کی معیشت متاثر ہو گی کیونکہ 30 فیصد تیل اور 50 فیصد گیس اسی راستے سے جاتی ہے۔
بریگیڈیئر (ر) مسعود خان کا کہنا ہے کہ ایران پر امریکی حملوں کے بعد امن قائم رکھنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے، ایران خطے میں اپنی پراکسیز کے ذریعے امریکی اثاثوں پر حملے کر سکتا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ایران کے جوابی حملوں کے بعد اسرائیل دفاعی پوزیشن میں چلا گیا تھا، ایسی صورتِ حال میں اسرائیل امریکا کو جنگ میں شامل کرنے کی کامیاب رہا۔
ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ ایران پر حملے میں امریکا نے ماضی کے برخلاف اقوامِ متحدہ، آئی اے ای اے اور امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر سمیت پوری عالمی برادری اور قوانین کو نظر انداز کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے امریکی صدر سفارت کاری کو راستہ نہیں دینا چاہتے۔
میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے کہا کہ حوثیوں نے آبنائے بال المندل بند کرنے کی دھمکی دی ہے، جنگ بڑھتی دکھائی دے رہی ہے، اگر ایسا ہوا تو پاکستان کے لیے مشکلات بڑھیں گی کیونکہ بڑی تعداد میں مہاجرین پاکستان آ سکتے ہیں۔
سابق سفیر جمیل احمد خان نے کہا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو اس کے خطے پر شدید اثرات ہوں گے، او آئی سی کو اعلیٰ سطح کا وفد امریاک بھیجنا چاہیے تاکہ معاملات خراب ہونے سے بچائے جا سکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکا کو نے کہا کہ کہ ایران
پڑھیں:
’کارز‘ اور افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی گیٹ وے جیسی حیثیت
جب امریکا افغانستان سے انخلا کے بعد یوریشیا میں اپنی پالیسی کو نئے سرے سے ترتیب دے رہا ہے، تو پاکستان ایک ایسے زمینی پُل کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے جو وسطی ایشیا اور افغانستان جیسے خطوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، جو کہ براہِ راست امریکی اثر سے باہر رہے ہیں۔ پاکستان ایک محفوظ اور توسیع پذیر زمینی راہداری مہیا کرتا ہے، جو ایران جیسے بلند خطرے والے راستوں یا شمالی غیر مستحکم گزرگاہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکا تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
پاکستان اور عالمی بینک کے باہمی تعاون سے 482.75 ملین ڈالر لاگت کا خیبر پاس اکنامک کوریڈور ایک نمایاں منصوبہ ہے جو پشاور سے طورخم اور وہاں سے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کو بہتر بناتا ہے۔
یہ منصوبہ پاکستان کی بندرگاہوں سے مربوط ہے اور کم وقت میں ترسیل کو ممکن بناتا ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ راہداری ایک لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرے گی اور ازبکستان، تاجکستان اور افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولے گی۔
گوادر اور پورٹ قاسم امریکی برآمدات اور انسانی امداد کے لیے متبادل رسائی فراہم کرتے ہیں، جس سے ان جغرافیائی طور پر حساس راستوں پر انحصار کم ہوتا ہے۔ تجارت سے ہٹ کر اس راہداری میں استحکام انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔
امریکی لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کی کمپنیاں ان راستوں پر کسٹمز، گوداموں اور ڈیجیٹل بارڈر سسٹمز میں سرمایہ کاری کے لیے وسیع گنجائش رکھتی ہیں، تاکہ بلوچستان اور افغانستان سے معدنی وسائل کی آمدورفت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ علاقائی توانائی منصوبوں جیسے CASA-1000 اور تاپی کو دوبارہ فعال کرنا، جن میں پاکستان مرکزی حیثیت رکھتا ہے، امریکا کی وسطی ایشیا میں توانائی کی موجودگی کو بحال کر سکتا ہے۔
پاکستان صرف ایک سیکیورٹی پارٹنر نہیں، بلکہ اس کا جغرافیائی محلِ وقوع اسٹریٹجک ہے، جس میں بے شمار امکانات پوشیدہ ہیں۔ پاکستان علاقائی انضمام اور رسائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکا کے ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
پاکستان کے جغرافیے سے فائدہ اٹھا کر امریکا اپنے معاشی مفادات کو کارز اور افغانستان میں بہتر طور پر فروغ دے سکتا ہے۔ یہ ربط صرف اقتصادی فوائد تک محدود نہیں، بلکہ یہ ٹرانزٹ معیشتوں کو استحکام دیتا ہے اور امریکا کی طویل مدتی انخلا پالیسی سے بھی ہم آہنگ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی سرمایہ کاری پاک امریکا تعلقات پاکستان پاکستان گیٹ وے وی نیوز