محرم کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اجلاس میں عزاداری سیدالشہداء (ع) کے تحفظ، فروغ اور مؤثر انعقاد کیلئے جامع و مربوط عزاداری سیل کے فوری قیام کا فیصلہ کیا گیا، جو عزاداری ونگ کی مشاورت اور ہم آہنگی سے تشکیل دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ محرم الحرام کی تیاریوں اور تنظیمی سرگرمیوں کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس صوبائی آرگنائزر علامہ سید ظفر عباس شمسی کی زیر صدارت جعفر آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں کمیٹی کے اراکین علامہ برکت علی مطہری اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے شرکت کی، جبکہ مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور کنوینئر نصاب تعلیم کونسل علامہ مقصود علی ڈومکی نے خصوصی طور پر شرکت اور رہنمائی کی۔ اجلاس میں ماہ محرم الحرام 1447ھ کی آمد کے پیش نظر عزاداری سیدالشہداء علیہ السلام کے تحفظ، فروغ اور مؤثر انعقاد کے لئے ایک جامع و مربوط عزاداری سیل کے فوری قیام کا فیصلہ کیا گیا، جو عزاداری ونگ کی مشاورت اور ہم آہنگی سے تشکیل دیا جائے گا۔
اس سیل کا مقصد عزاداروں کو درپیش مسائل کا فوری حل اور مجالس و جلوس ہائے عزاء کے انتظامات کو بہتر بنانا ہوگا۔ اس موقع پر فیصلہ بھی کیا گیا کہ عشرہ محرم الحرام کے بعد صوبے کے مختلف اضلاع میں تنظیمی دورے کئے جائیں گے، جن کا مقصد تنظیمی ڈھانچے کو فعال، مضبوط اور مربوط بنانا ہے۔ پہلے مرحلے میں ضلع صحبت پور، جعفرآباد اور اوستہ محمد کا تنظیمی دورہ ہوگا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ محرم الحرام سے قبل پیغام کربلا کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، جس کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی، ظلم کے خلاف قیام، عدل و انصاف کی حمایت اور دین کی بقاء کے پیغام کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر، انجمنوں، تنظیموں، خطباء، ذاکرین اور عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے ملت کی وحدت اور بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محرم الحرام کیا گیا جائے گا
پڑھیں:
ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے پاکستان پر بیرونی دباؤ کا انکشاف
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری پر کہا ہے کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہےاس پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ کالجز میں کمیٹی کی چیئر پرسن پلوشہ خان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے دائرہ کار میں تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام کی لسٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام میں سینیٹر افنان اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا جبکہ اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ملک بھر میں ڈیٹا چوری ہونے کے معاملہ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہے، اس پر گہرائی میں انکوائری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022ء میں اس پر پی ٹی اے نے اندرونی انکوائری کی تھی اس پر ابھی وزارت داخلہ نے انکوائری شروع کردی ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا، ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے۔
وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت بل کے مسودہ پر کام کررہی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جن لوگوں نے حج کے لیے اپلائی کیا لگ بھگ تین لاکھ لوگوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو۔
قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ جب میری کمیٹی کا اجلاس ہو تو وزیراعظم وزیر آئی ٹی اور سیکریٹری کو میٹنگ کے لیے نہ بلائیں۔