دوسرے ملکوں کو جہنم بنانے کی دھمکیاں دینے والا کیاامن انعام کا مستحق ہو سکتا ہے؟ (مفتی تقی عثمانی)
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک)ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے امریکا کی جانب سے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت کی ہے۔مفتی تقی عثمانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے سوشل ویب سائٹ پر لکھا کہ امریکا کا ایران پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہونے کے علاوہ ان کے پچھلے وعدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے مزید لکھا کہ دوسرے ملکوں کو جہنم بنانے کی دھمکیاں دینے والا شخص کیا امن کا انعام حاصل کرنے کا مستحق ہوسکتاہے؟واضح رہے حکومت پاکستان نے حالیہ پاک بھارت بحران میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلہ کن سفارتی مداخلت کے اعتراف میں نوبیل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کا فیصلہ کیا تھا، جس حوالے سے سفارش کا خط ناروے کی نوبیل کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔جیو نیوز کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو2026 کا نوبیل امن انعام دینیکی سفارش کا خط نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈارکے دستخط سے روانہ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زبانی جنگ کے بعد ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات، امریکی صدر نے تفصیل بھی بتادی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور معروف ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کی کئی ماہ بعد پہلی بار عوامی سطح پر ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات قدامت پسند سیاسی کارکن اور ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے تنظیم کے بانی چارلی کرک کی یاد میں منعقدہ تقریب میں ہوئی۔
ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایلون مسک امریکی صدر کے پاس آئے اور ان کے ساتھ خالی نشست پر بیٹھ گئے۔ دونوں نے ہاتھ ملایا اور پھر پرجوش انداز میں گفتگو کرنے لگے۔ یہ ان کی جون 2025 میں ہونے والی علیحدگی کے بعد پہلی عوامی ملاقات تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تنازع کے بعد فون نمبر تبدیل کر لیا، امریکی اسپیکر کا دعویٰ
چارلی کرک کے یادگاری پروگرام میں ہونے والی اس غیر متوقع ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ گئی ہیں کہ دونوں شخصیات کے درمیان تعلقات کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔
ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور کیپشن میں لکھا ’چارلی کے لیے‘۔
For Charlie pic.twitter.com/8092jIt319
— Elon Musk (@elonmusk) September 21, 2025
ایلون مسک سے ملاقات کے بعد جب صحافیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اس ملاقات پر سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ایلون مسک آئے اور سلام کیا، یہ ایک خوشگوار بات تھی کہ وہ خود چل کر ملنے آئے اور کچھ گفتگو بھی کی۔ ہمارے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، اور یہ ملاقات خوش آئند رہی۔
????EXCLUSIVE: President Trump on Elon Musk today:
"Elon came over and said hello. I thought it was nice he came up and had a little conversation. We had a very good relationship. But it was nice that he came down." pic.twitter.com/JDOe6a5DTH
— DogeDesigner (@cb_doge) September 22, 2025
واضح رہے کہ ایلون مسک اور ٹرمپ کے تعلقات میں اس وقت تناؤ پیدا ہوا تھا جب ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر کھلےعام تنقید کی تھی، جس کے بعد وہ حکومتی عہدے سے الگ ہو گئے تھے۔
ایلون مسک نے خصوصی حکومتی مشیر کے طور پر 130 دن خدمات انجام دینے کا فیصلہ کیا تھا، جو 30 مئی کو مکمل ہونا تھیں، تاہم انہوں نے مدت مکمل ہونے سے 2 روز قبل ہی استعفیٰ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد ایلون مسک ’رام‘ ہو گئے، صدر کی عالمی کامیابیوں کا اعتراف
اس کے بعد اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کی تھی۔ اپنی پوسٹس میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ صدر کا جیفری ایپسٹین کے ساتھ تعلق عام تصور سے کہیں زیادہ گہرا ہے اور کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بڑا دھماکہ کیا جائے، جس کے فوراً بعد انہوں نے ایپسٹین فائلز کے بارے میں پوسٹ کیں۔ جواب میں ٹرمپ نے ریاستی طاقت کے ذریعے مسک کے کاروبار کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔
اس کے بعد جولائی 2025 میں ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمی سطح پر کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے کئی سنگین تنازعات کامیابی سے حل کیے ہیں، جس کا کریڈٹ بنتا ہے، اُسے دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے نئی سیاسی جماعت کے منصوبے مؤخر، وجہ کیا بنی؟
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے ایک ریلی میں ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے نہ صرف ان کے کاروبار کو ملنے والی اربوں ڈالر کی سبسڈی ختم کرنے کی بات کی، بلکہ طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ اگر وہ میرے ساتھ مخاصمت رکھتا ہے، تو اُسے جنوبی افریقہ واپس بھیج دینا چاہیے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ سخت لب و لہجہ اور پھر اس کے فوراً بعد ایلون مسک کا ‘تعریفی’ پیغام ایک واضح اشارہ ہے کہ مسک نے سیاسی و کاروباری دباؤ کے پیش نظر مفاہمت کا راستہ چنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکس ایلون مسک ٹوئیٹر چارلی کرک چارلی کرک قتل ڈونلڈ ٹرمپ