اُمت مسلمہ ایران کیساتھ، دفاعی حق کی حمایت کرتے ہیں، ڈاکٹر عبدالغفور راشد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کا کہنا ہے کہ مضبوط اسرائیلی دفاع کے فریب کو ایران نے تار تار کر دیا، ایرانی حملے سے واضح ہوگیا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر نہیں، بس مسلمان ممالک کو متحد ہونے اور دفاعی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔ آئرن ڈوم اور مضبوط دفاع کا جو مفروضہ اسرائیل کے بارے میں جو قائم کیا گیا تھاکہ کوئی حملہ نہیں ہو سکتا، اس فریب کو ایران نے تار تار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے امریکہ اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امت مسلمہ کے تمام ممالک ایران کیساتھ ہیں اور اس کے دفاعی حق کی حمایت کرتے ہیں۔ لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سعودی عرب پاکستان ترکی سمیت 22 ممالک کا ایران کی حمایت میں اعلامیہ پوری امت اسلامیہ کا موقف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو اکٹھے ہو کر عالم کفر کو پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ کسی ایک اسلامی ملک پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اصولوں کی بنیاد پر ہمارے مسلکی اختلافات اپنی جگہ مگر اسلامی برادری کا دکھ مشترک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے اسرائیل پر جو مسلسل حملے کیے، اس سے واضح ہوگیا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر نہیں، بس مسلمان ممالک کو متحد ہونے اور دفاعی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔ آئرن ڈوم اور مضبوط دفاع کا جو مفروضہ اسرائیل کے بارے میں جو قائم کیا گیا تھاکہ کوئی حملہ نہیں ہو سکتا، اس فریب کو ایران نے تار تار کر دیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالغفوراشد نے کہا کہ مسلم ممالک کو ایران کے بعد اپنی باری کا انتظار کرنے کے بجائے امریکہ اور اسرائیل کو بھرپور جواب دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کی دہشتگردی دنیا پر عیاں ہو چکی ہے۔ پُرامن ممالک کو اس کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں مذاکرات اور سفارتکاری کیساتھ ایران سے معاملات طے کئے جا سکتے ہیں، لیکن جانبداری کے بجائے غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا جائے اور چودھراہٹ کی بجائے بقائے باہمی کے اصول کو مدنظر رکھا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو ایران ایران نے ممالک کو اور اس
پڑھیں:
ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے خبردار کیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش اس کے نتیجے میں تہران کا انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون مؤثر طور پر معطل کر دے گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر سے پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی کا سامنا کیا، قرارداد کی حمایت صرف چار ممالک نے کی، نو نے مخالفت اور دو نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، جس کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے شروع کیا گیا “اسنیپ بیک” (snapback) عمل تیزی سے آگے بڑھ گیا ہے۔
خیال رہےکہ ایران کی سیکیورٹی کونسل کے سربراہ صدر مسعود پزشکیان نے یورپی اقدام کو “غیر دانشمندانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے مہینوں کی سفارتی کاوشوں اور آئی اے ای اے کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کر دیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا کہ ان کا ملک پابندیوں کے دباؤ میں نہیں آئے گا، ہمارے دشمن چاہیں تو بھی ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتے، ہم نے کبھی دباؤ کو قبول نہیں کیا اور نہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے بھی کیے گئے تو ایرانی سائنسدان اور ماہرین انہیں دوبارہ تعمیر کر لیں گے۔
ایرانی مؤقف کے برعکس یورپی ممالک (ای 3) کا کہنا ہے کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، اسی لیے یہ قدم اٹھایا گیا۔ یورپی ممالک نے عندیہ دیا تھا کہ اگر ایران آئی اے ای اے کو مکمل رسائی دے اور امریکا کے ساتھ مذاکرات میں واپس آئے تو پابندیوں کے نفاذ میں 6 ماہ کی تاخیر کی جا سکتی ہے، لیکن تہران نے ایسی کسی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
یاد رہے کہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی اور بدلے میں عالمی پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں، تاہم 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس 400 کلوگرام سے زائد یورینیم موجود ہے جسے 60 فیصد تک افزودہ کیا جا چکا ہے، جو ہتھیار بنانے کی سطح کے قریب ترین ہے۔ ایران البتہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں ایران پر سے پابندیاں مستقل طور پر ہٹانے کی قرارداد 19 ستمبر کو منظور نہ ہو سکی، چار ووٹ حمایت میں، نو مخالفت میں اور دو نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اس ناکامی کے بعد اسنیپ بیک کا عمل رک نہیں سکا۔
ایران پر دوبارہ عالمی ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی، یورینیم افزودگی اور ری پروسیسنگ پر مکمل پابندی، میزائل سرگرمیوں پر قدغن، ایرانی شخصیات اور اداروں کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں شامل ہوں گی۔