نئی دہلی میں مذہبی رہنماؤں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پنڈت این کے شرما نے کہا کہ یہ امن کا پیغام ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے، اگر مذہبی رہنما آج نہیں بولیں گے، تو کل ہم سب کو اسکا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ شدت اختیار کرگئی جبکہ اس دوران بھارت کے سات بڑے مذاہب کے رہنماؤں نے امن کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ انسانیت کو بچانے کے لئے بروقت اقدامات کریں۔ دہلی کے فارن کرسپانڈنٹس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مذہبی رہنماؤں نے امن کے لئے متحد ہو کر عالمی رہنماؤں سے جنگ بند کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر کے اے پال، بانی گلوبل پیس انیشیٹو نے تمام مذہبی رہنماؤں کے ساتھ امریکہ، اسرائیل، ایران اور دنیا کے بڑے ممالک پر زور دیا کہ وہ بروقت اقدامات کریں اور انسانیت کو تباہی کے دہانے سے بچائیں۔ ڈاکٹر کے اے پال، جو اب تک 155 ممالک کا سفر کر چکے ہیں اور سربراہان مملکت اور وزرائے اعظم سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اور امن کی کوششوں میں مصروف رہے ہیں، نے کہا "میں نے زندگی میں بہت کچھ دیکھا، لیکن میں نے آج جیسی سنگین صورتحال کبھی نہیں دیکھی، صدر ٹرمپ، وزیر اعظم نیتن یاہو اور ایرانی قیادت کے لئے ابھی بھی وقت ہے کہ بات کریں، جنگ بند کریں"۔ ڈاکٹر پال نے یہ بھی کہا کہ وہ پریس کانفرنس کے فوراً بعد نیویارک روانہ ہو جائیں گے، تاکہ وہ اقوام متحدہ کے حکام اور عالمی رہنماؤں سے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کر سکیں۔
بھارت کی یہودی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے ربی ایزکیل آئزک مالیکر نے کہا کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں یہودیوں کو کبھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا "میں پہلے بھارتی ہوں، پھر یہودی۔ یہ بھارت کی طاقت ہے"۔ انہوں نے امن کی ضرورت پر زور دیا۔ جین آچاریہ لوکیش مونی نے صدر ٹرمپ، وزیر اعظم نیتن یاہو، ایران اور وزیراعظم نریندر مودی سے امن کی طرف پہل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات خونریزی سے پہلے ہونے چاہئیں، اس کے بعد نہیں۔ انہوں نے امن اقدام کو منظم کرنے پر ڈاکٹر پال کا شکریہ بھی ادا کیا۔ تبتی بدھ مت کے مذہبی رہنما آچاریہ یسی فنٹسوک نے کہا کہ جب دنیا بحران کا شکار تھی، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی خاموشی شرمناک تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ ادارے صرف نام کی خاطر ہیں۔ انہوں نے تبتی لوگوں پر مظالم پر چین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جو لوگ آج تشدد پھیلا رہے ہیں وہ زندہ نہیں رہیں گے، ہمیں آج ہی امن کی بنیاد رکھنی ہے۔
درگاہ اجمیر شریف کے نمائندہ واحد حسین چشتی نے کہا کہ ہم سب ایک ہی خالق کی اولاد ہیں، یہ تصادم مذہب کا نہیں اقتدار اور خود غرضی کا ہے، عالمی معیشت ٹوٹ رہی ہے، بچے مر رہے ہیں اور لیڈر خاموش ہیں، اگر ہم اب بھی باز نہ آئے تو انسانیت تباہ ہوجائے گی۔ مولانا اصغر علی سلفی مہندی نے ڈاکٹر پال کے ساتھ اپنے گزشتہ امن مشنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوڈان میں مسلم اور مسیحی برادریوں کے درمیان امن کا پیغام لے کر گئے تھے۔ آج پھر ہم اسی مقصد کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا کو جنگ سے بچانا ہے۔ پنڈت این کے شرما یونیورسل ایسوسی ایشن فار اسپریچوئل اویرنس کے بانی نے کہا کہ یہ "امن کا پیغام ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے، اگر مذہبی رہنما آج نہیں بولیں گے، تو کل ہم سب کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے امن کا امن کی
پڑھیں:
NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور
چینی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جنونی اور استعماری پالیسیوں کے سامنے مزاحمت کرنی چاہئے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے بحران کو روکا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج اپنے چینی ہم منصب "وانگ یی" سے ٹیلیفونک گفتگو كی۔ جس میں علاقائی و بین الاقوامی واقعات اور باہمی تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے سلامتی کونسل میں نام نہاد "اسنیپ بیک" کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے میں چین کے ذمہ دارانہ اور اصولی موقف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی جانبداری کے خلاف چین، ایران اور روس کے تعمیری تعاون کی بہت اہمیت ہے۔ 121 رکن ممالک کی غیر وابستہ تحریک بھی ہمارے نقطہ نظر کی حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے تسلسل پر روشنی ڈالی۔ اس بارے میں سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جنونی اور استعماری پالیسیوں کے سامنے مزاحمت کرنی چاہئے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے بحران کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے باوجود، صیہونی رژیم اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ دوسری جانب وانگ یی نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات پر زور دیتے ہوئے، اقوام متحدہ اور دیگر کثیرالجہتی اداروں میں دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی و مسلسل رابطے برقرار رکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ وانگ یی نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو سراہا۔ انہوں نے NPT کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری حقوق کی تائید کی۔ آخر میں دونوں وزرائے خارجہ نے آئندہ سال، ایران اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 55ویں سالگرہ کے موقع پر، قریبی سفارتی رابطے جاری رکھنے اور دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ چین نے روس کے ساتھ مل کر اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ کی مخالفت کی۔ اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ سے قبل چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی و روسی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط بھی لکھا تھا۔