وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔

دونوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کو کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف گزشتہ شب کیے گئے امریکی اقدامات سے آگاہ کیا، جن کا مقصد بقول امریکا کو لاحق خطرات کو کم کرنا تھا۔

برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے تاکہ دیرپا امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔

آخر میں دونوں نے آئندہ دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی صدر

پڑھیں:

غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ملاقات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بدھ کے روز امریکی ایوان صدر وائٹ ہائوس کے کیبنٹ روم میں ظہرانے پر ہونے والی ملاقات اور بات چیت کے بارے میں جمعرات کے روز سرکاری طور پر جو وضاحت جاری کی ہے اس کے مطابق ملاقات کے لیے طے شدہ وقت ایک گھنٹہ تھا مگر ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ ٔ خیال اور دو طرفہ خلوص کے باعث یہ ملاقات دو گھنٹے تک وسعت اختیار کر گئی۔ ملاقات کے دوران دیگر امور کے علاوہ دونوں جانب سے ایران اسرائیل تنازعے کے حل پر خاص طور پر زور دیا گیا۔ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے مابین انسداد دہشت گردی کے شعبے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کے امکانات پر بھی تفصیلی بات چیت کی جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ باہمی مفادات اور ہم آہنگی پر مبنی طویل المدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ علاقائی بحران کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعمیری اور نتیجہ خیز کردار کو حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے سراہا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی چیلنجز کو سمجھنے اور ان کے حل کے لیے بصیرت افروز فیصلے کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بھی پاکستان کی علاقائی امن واستحکام کے لیے کوششوں کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں جاری تعاون کو خوش آئند قرار دیا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس مسئلے کے پر امن حل پر زور دیا گیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں اور خطے میں پیچیدہ صورتحال کے دوران ان کے بروقت فیصلوں کو سراہا، اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی۔ بتایا گیا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر ایران میں حکومت ختم کی گئی تو پاکستان اور ایران کی سرحد پر موجود علٰیحدگی پسند عناصر اور دہشت گرد گروہ پیدا ہونے والے خلا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو پاکستان اور ایران کی نو سو کلو میٹر طویل سرحد کے دونوں جانب سرگرم عمل ہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کے حملوں کے بعد اسرائیلی حکومتی ذمے داران کئی بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ ایرانی حکومت کو معزول یا کم از کم غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ایسی صورت حال میں ممکنہ بدامنی کے پھیلائو پر تشویش کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اس امر پر بھی پریشانی کا سامنا ہے کہ اسرائیل نے ایک اور ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے جو مثال قائم کی ہے وہ مستقبل میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خصوصاً اس پس منظر میں کہ پاکستان اور بھارت جو دونوں جوہری طاقتیں ہیں نے بھی گزشتہ ماہ مئی میں چار روزہ جنگ لڑی ہے چنانچہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خاں بھی یہ وضاحت کر چکے ہیں کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور ہمارے لیے یہ ایک سنگین معاملہ ہے جو ہمارے برادر ہمسایہ ملک ایران میں ہو رہا ہے اس سے پورے خطے کی سلامتی کی صورت حال خطرات سے دو چار ہو چکی ہے خصوصاً پاکستان اس سے نہایت شدت سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہ حقیقت بھی فراموش نہیں کی جا سکتی کہ گزشتہ برس پاکستان اور ایران کی سرحدوں پر دہشت گرد اور تخریب کار گروہوں کی سرگرمیوں کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہت زیادہ کشیدگی آ گئی تھی اور دونوں برادر ملکوں نے ایک دوسرے پر بلوچ شدت پسند گروہوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کیے تھے اور ایک دوسرے کی فضائی حدود کے اندر گھس کر حملے بھی کیے تھے البتہ دونوں ملکوں کی قیادت نے بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کشیدگی پر جلد قابو پا لیا تاہم دونوں ملکوں کی طویل سرحد کے قریب دہشت گرد اور تخریب کار گروہوں کی پاکستان اور ایران دشمن سرگرمیوں پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا اور انہیں ہمارے دشمنوں کی ظاہری اور خفیہ سرپرستی بھی اس فتنہ کا بڑا سبب ہے، اس کے علاوہ عالمی حالات اور بین الاقوامی صورت حال نے بھی دونوں ملکوں کی دوریوں اور فاصلوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے چنانچہ پاکستان پر گزشتہ ماہ کی بھارتی جارحیت میں جہاں اسرائیل نے کھل کر بھارت کو ہر طرح کی مدد و تعاون فراہم کیا وہیں بھارت جو کچھ عرصہ پہلے تک ایران کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا، اب دونوں کے مابین دوریاں پیدا ہو چکی ہیں اور بھارت نے ابھی تک ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت تک نہیں کی اور وہ ایران مخالف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ دکھائی دے رہا ہے۔ اس تمام عالمی تناظر میں صدر ٹرمپ سے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بدھ کی ملاقات بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور یہ امر باعث اطمینان ہے کہ جیسا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانی سپہ سالار نے امریکی صدر کی ہاں میں ہاں ملانے کے بجائے حقیقی صورتحال ان کے سامنے رکھی ہے اور ایران اسرائیل تنازعے کے دوسرے رُخ سے انہیں آگاہ کیا ہے اور اس کے منفی پہلوئوں اور عالمی امن کو اس سے درپیش خطرات سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں اس جنگ کا حصہ نہ بننے کا صائب مشورہ دیا ہے توقع کی جانا چاہیے کہ امریکی صدر اس سنجیدہ مشورہ پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور دنیا کو جنگ کی آگ کا ایندھن بننے سے بچانے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے کیونکہ دوسری صورت میں دوسری بڑی طاقتوں کو بھی اس جنگ میں کودنے کا موقع اور جواز فراہم ہو جائے گا جس کا عندیہ روس اور چین اور بعض دیگر ممالک کے فیصلہ سازوں کی جانب سے پہلے ہی دیا جا چکا ہے! امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستانی فوج کے سپہ سالار سے ملاقات کے حوالے سے یہ پہلو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے کہ قرآن کے حکم کہ ’’دشمن کے مقابلے میں اپنے گھوڑے تیار رکھو‘‘ پر پاکستانی فیصلہ سازوں کے عمل اور پاک بھارت جنگ کے دوران اس کے عملی مظاہرہ کا بہت اہم کردار ہے علامہ اقبال نے اس حقیقت کو اپنے الفاظ میں یوں نمایاں کیا تھا کہ: ’’عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد‘‘ مئی کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان اپنے ’’عصا‘‘ کی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرتا اور بھارت کو شکست فاش سے دو چار نہ کرتا تو جناب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات تو بہت بعد کی بات ہے، دورہ امریکا کی دعوت ہی نہ دی جاتی… ورنہ کون نہیں جانتا کہ نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں امریکا کا آنکھیں بند کر کے ساتھ دینے اور بے پناہ نقصانات برداشت کرنے کے باوجود امریکا پاکستان سے خوش نہیں ہو سکا تھا اور اس کی نوازشات کا رخ بھارت ہی کی جانب رہا۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی وزیراعظم اور سلطان عمان کے درمیان مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گفتگو
  • برطانوی وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو، ایران کے ایٹمی خطرے پر اظہار تشویش
  • امریکی حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، وزیر اعظم کی ایرانی صدر سے گفتگو
  • شہباز شریف کا مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فونک رابطہ، اسرائیلی، امریکی حملے قابل مذمت قرار
  • ایران کا جوہری پروگرام دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، برطانوی وزیراعظم
  • ایران کی 3 جوہری سائٹس پر امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ
  • غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ملاقات
  • مشرق وسطیٰ میں امن کی ہرکوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، وزیراعظم کی امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو
  • مشرق وسطی میں امن کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، وزیراعظم کی امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو