طلحہ محمود کی چترال واپسی، حقیقی فلاحی کام یا انتخابی مہم؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
جب کسی سیاستدان کی شکست خاموشی میں بدل جائے اور اچانک خاموشی نوٹوں کی بارش میں تبدیل ہو جائے، تو سوال جنم لیتے ہیں۔ کیا یہ محض فلاحی سرگرمی ہے؟ یا سیاسی حکمت عملی کا نیا باب؟ یہ سوال آج چترال میں ہر حلقے میں گونج رہا ہے، جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر طلحہ محمود ایک بار پھر سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔
وہی طلحہ محمود جنہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں این اے ون چترال سے شکست کھائی، اب دوبارہ انہی وادیوں میں نمودار ہوئے ہیں۔ لیکن اس بار ایک بریف کیس اور بظاہر فلاحی جذبات کے ساتھ۔
فلاحی خدمت یا سیاسی حکمت؟چترال کے بازاروں، گاؤں اور اسکولوں میں طلحہ محمود کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ کبھی وہ جوتے پالش کرنے والے کو 50 ہزار روپے دیتے نظر آتے ہیں، کبھی ہوٹل کے تمام بل ادا کرتے اور سب کے لیے کڑاہی منگواتے ہیں۔ کبھی ایک جوس کے گلاس کی قیمت 25 ہزار ادا کرتے ہیں، اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگلی بار دکان بدلی ہوئی ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: سابق سینیٹر طلحہ محمود نے جے یو آئی کو خیرباد کہہ دیا، پیپلز پارٹی میں شامل
ظاہری طور پر یہ اقدامات خالص انسانی ہمدردی اور سخاوت کے مظاہر ہیں، لیکن یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالطیف کو 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کیس میں سزا ہو چکی ہے، اور ضمنی انتخابات کے بادل افق پر منڈلا رہے ہیں۔
خاموش سیاست کی گونجچترال کے مقامی سیاسی مبصرین کے مطابق طلحہ محمود کی حالیہ سرگرمیوں میں خاص حکمت ہے۔ ان کے قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے اس بار خاص طور پر اسماعیلی برادری کو ہدف بنایا ہے۔ وہی برادری جو 2024 کے الیکشن میں، ان کے بقول، ان کی شکست کی اہم وجہ بنی۔
آغا خان فاؤنڈیشن کے اداروں کو دی جانے والی خطیر رقوم، اسکولوں کے لیے زمین کی خریداری، سلائی سینٹرز اور لیب کے اعلانات اسی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ لگتا ہے طلحہ محمود اس بار ووٹر کا دل جیتنے کے بجائے براہ راست ہاتھ تھامنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
پارٹی کا سایہ یا انفرادی پرواز؟دلچسپ امر یہ ہے کہ طلحہ محمود، جو سابق الیکشن میں جے یو آئی کے ٹکٹ پر امیدوار تھے، اب پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں مگر ان کی موجودہ سرگرمیاں نہ تو کسی جماعتی فیصلے سے جڑی دکھائی دیتی ہیں، نہ کسی تنظیمی حمایت سے۔ پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت طلحہ محمود کی سرگرمیوں میں شریک نہیں، اور پارٹی کی مرکزی قیادت بھی خاموش ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے طلحہ محمود ایک آزاد پرندے کی مانند اڑان بھرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ضمنی الیکشن کی آہٹ؟
چترال میں اگرچہ ضمنی انتخاب کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا، مگر سیاسی فضا میں تبدیلی کی چاپ صاف سنی جا سکتی ہے۔ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ عبدالطیف کی سزا سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے، اور انہوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کا اعلان کر رکھا ہے۔ لیکن اگر ضمنی الیکشن ہوتا ہے تو پی ٹی آئی کی مقبولیت اب بھی برقرار ہے۔
ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی جیسے تجزیہ کار واضح طور پر کہتے ہیں کہ طلحہ محمود کا سیاسی وزن کمزور ہے، اور وہ صرف ان لوگوں کے لیے سودمند ہیں جو ان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
عوامی تاثر اور ووٹ کا وزنچترال جیسے سیاسی طور پر محتاط اور باشعور حلقے میں نقد رقم کی تقسیم ووٹر کے فیصلے پر کتنا اثر ڈالے گی؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب آنے والے دنوں میں ہی مل سکے گا۔ البتہ ایک بات طے ہے کہ طلحہ محمود کی موجودگی نے چترال کی سیاست میں ہلچل ضرور پیدا کر دی ہے۔
شاید یہ خاموش مہم ہو، شاید صرف فلاحی سرگرمیاں لیکن ایک چیز بالکل واضح ہے کہ چترال میں سیاست کی زمین پھر ہل رہی ہے اور بیج شاید دوبارہ بوئے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آغا خان فاؤنڈیشن پاکستان پیپلز پارٹی چترال سابق وفاقی وزیر طلحہ محمود طلحہ محمود.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آغا خان فاؤنڈیشن پاکستان پیپلز پارٹی چترال سابق وفاقی وزیر طلحہ محمود طلحہ محمود کی پیپلز پارٹی رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
بابراعظم کی ٹی 20 اسکواڈ میں واپسی کا امکان
کراچی:پاکستان کرکٹ بورڈ نے فخر زمان کے فٹنس مسائل کی وجہ سے سابق پاکستانی کپتان بابراعظم کی ٹی 20 اسکواڈ میں واپسی پر غور شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق بابراعظم کی واپسی آئندہ سہ فریقی سیریز اور ایشیا کپ 2025 کے لیے متوقع ہے۔ فخر زمان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران چوٹ لگی تھی جس کے باعث وہ نہ صرف ٹی ٹوئنٹی بلکہ ون ڈے سیریز سے بھی باہر ہو چکے ہیں۔
پی سی بی نے فخر زمان کو فوری طور پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جہاں وہ ری ہیب کے عمل سے گزریں گے۔ ایشیا کپ میں ان کی دستیابی غیر یقینی ہے، بورڈ ان کی انجری اور بحالی کے عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، تاہم متبادل منصوبے بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر فخر مکمل فٹ نہ ہو سکے تو بابراعظم مضبوط امیدوار کے طور پر اسکواڈ میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم بابراعظم کی واپسی کا انحصار ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں ان کی کارکردگی پر ہے، اگر وہ سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کی ٹیم میں واپسی کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔
حال ہی میں بابراعظم نے محمد رضوان اور نسیم شاہ کے ہمراہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران ملاقات بھی کی تھی۔
ایشیا کپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان اگست کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے۔ ایشیا کپ 2025 کا آغاز 9 ستمبر کو افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان گروپ بی کے مقابلے سے ہوگا۔
ٹورنامنٹ میں کل آٹھ ٹیمیں دو گروپس میں تقسیم کی گئی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کو یو اے ای اور عمان کے ساتھ گروپ اے میں رکھا گیا ہے، جب کہ گروپ بی میں بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔
پاکستان اپنا پہلا میچ 12 ستمبر کو عمان کے خلاف کھیلے گا، جبکہ روایتی حریف بھارت کے خلاف بڑا ٹاکرا 14 ستمبر کو ہوگا۔ اپنا آخری گروپ میچ 17 ستمبر کو یو اے ای کے خلاف ہوگا۔