لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء)سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ موجودہ قیادت تحریک انصاف کو نہیں چلا پا رہی، بانی پی ٹی آئی عمران خان سیاسی لوگوں کو آگے لے کر آئیں۔انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بیرون ملک میں بیٹھی ہے، ہم اور کارکن عدالتوں میں کیسز کا سامنا کر رہے ہیں، موجودہ قیادت تحریک انصاف کو نہیں چلا پا رہی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے نو مئی کے بعد سختیاں برداشت کی ہیں موجودہ قیادت نہیں کر سکتی، اگر موجودہ قیادت ہوتی تو وہ جوتی چھوڑ کر بھاگ جاتے، بانی پی ٹی آئی سے گزارش کرتا ہوں کہ سیاسی لوگوں کو آگے لے کر آئیں۔فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ اس وقت پاکستان کے عوام کا کھڑا ہونا ضروری ہے، ایران میں رجیم چینج بڑا نقصان ہوگا، ہمیں ہر صورت میں اپنے ایرانی دوستوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے ایڈمن جج منظر علی گل نے 9مئی جلائو گھیرائو کے 5مقدمات میں سابق وزیر فواد چودھری کی عبوری ضمانتوں کی سماعت کی، پراسیکیوشن کی جانب سے ریکارڈ پیش نہ کیا گیا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ تمام ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہے، ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے عبوری ضمانتوں میں توسیع کی جائے۔عدالت نے سابق وزیر فواد چودھری کی عبوری ضمانتوں میں 8اگست تک توسیع کر دی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موجودہ قیادت فواد چودھری

پڑھیں:

جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواست مسترد، ویڈیو لنک پر کارروائی کا بائیکاٹ

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارٹی کے بانی عمران خان کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کردی، عمران خان اور ان کے وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔عمران خان کی گرفتاری 9 مئی 2023 کو ہوئی تھی. جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج شروع ہوگئے تھے، جن میں سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات، بشمول جی ایچ کیو، کو نذرِ آتش اور نقصان پہنچایا گیا تھا۔جمعہ کو سماعت میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی متوقع تھی، تاہم ان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔ دوسری جانب پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے کی کارروائی اڈیالہ جیل سے پنجاب حکومت کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اے ٹی سی منتقل کی گئی ہے، جس کا جائزہ لینے کا اختیار صرف آئینی عدالت کو حاصل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ضابطہ فوجداری میں 2016 کی ترمیم کے بعد ملزمان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 15 اور 21 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت کو مقدمے کے حوالے سے فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے اور حکومت کارروائی کو منتقل کرنے کی وجوہات دینے کی پابند نہیں۔پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے خلاف درخواست دائر کرنا دراصل کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے اور وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، ان کے بقول دفاع کے وکیل اعلیٰ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں. لیکن ٹرائل کو نہیں روکا جا سکتا۔عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے کہا کہ وہ منصفانہ ٹرائل چاہتے ہیں، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملزم عدالت میں ذاتی طور پر موجود ہو، انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبائی حکومت کے نوٹی فکیشن کی کاپی انہیں ایک روز قبل ملی ہے اور وہ اس کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع کریں گے۔عدالت نے عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب حکومت کے نوٹی فکیشن کے مطابق عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں۔

بعد ازاں جیل حکام نے عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا۔ عمران خان کے وکیل نے بات کرنے کی استدعا کی. جس پر عدالت نے وکیل فیصل ملک کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں بات کرنے کی اجازت دے دی. تاہم سیاسی گفتگو کرنے پر عدالت نے منع کیا۔

بعد ازاں وکیل فیصل ملک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کا حکم ہے ہم اس کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے، جبکہ عمران خان نے بھی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا اور وکلا کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔

بعدازاں عدالت نے استغاثہ کے 2 گواہان سب انسپکٹر سلیم قریشی اور سب انسپکٹر منظور شہزاد کے بیانات قلمبند کیے، انہوں نے عدالت کو 13 یو ایس بی فراہم کیں جن میں 9 مئی سے متعلقہ عمران خان کی 40 ویڈیوز، دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی ویڈیو کلپس اور اخباری تراشے شامل تھے۔گواہان نے کہا کہ ڈیجیٹل شواہد بینظیر بھٹو روڈ، مال روڈ، لیاقت باغ اور ملحقہ علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کیے گئے۔عدالت نے 23 ستمبر کو اگلی سماعت پر مزید 10 گواہان کو طلب کر لیا جن میں پیمرا، ایف آئی اے، پی ٹی آئی، پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ، انٹرنل سیکیورٹی اور وزارت داخلہ کے نمائندے شامل ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان پر اس کیس میں 5 دسمبر 2023 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی، وہ اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور رواں برس جنوری میں انہیں 9 مئی کے احتجاجی کیس میں راولپنڈی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت لوگوں کے زرعی قرضے معاف کر دے: بیرسٹر گوہر
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے دو ہفتے میں آپریشن شروع، سیاسی، عسکری قیادت نیک نیت ہے: مریم نواز
  • او آئی سی علامتی بلاک‘ پاکستان‘ سعودیہ میں امہ کی قیادت کی صلاحیت ہے: فضل الرحمن 
  • ۔9 مئی،علیمہ ،عظمیٰ خان کی حاضری معافی کی درخواست منظور
  • عمران خان سے بات چیت کریں گے تو سیاسی استحکام آئے گا، فواد چوہدری
  • عمران خان سے بات چیت ہوگی تو ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، فواد چوہدری
  • 9 مئی مقدمات، علیمہ، عظمی خان، اعظم سواتی ،اسد عمر کی ضمانتوں میں توسیع
  • شاہ محمود قریشی کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر وکلا دلائل کے لیے طلب
  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواست مسترد، ویڈیو لنک پر کارروائی کا بائیکاٹ
  • جی ایچ کیو حملہ کیس،عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے پیش،کارروائی کا بائیکاٹ