Daily Ausaf:
2025-08-07@18:19:28 GMT

امریکہ کی جنگی مداخلتوں کی فہرست اور مغربی منافقت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

دوسری جنگِ عظیم کے بعد جب دنیا نے تباہی سے سبق سیکھنے کی امید باندھی تھی، تبھی ایک نیا عالمی نظام ابھرا جس میں امریکہ نے خود کو ’’امن‘‘، ’’جمہوریت‘‘ اور’’آزادی‘‘ کا علمبردار قرار دیا۔ مگر وقت نے یہ ثابت کیا کہ یہ نعرے محض سیاسی چالیں تھیں، جن کے پردے میں امریکہ نے درجنوں ممالک پر بمباری کی، حکومتیں گرائیں، عوام کا قتلِ عام کیا، اور خطوں کو بدامنی و تباہی کی دلدل میں جھونک دیا۔
حال ہی میں ماسکو میں قائم چینی سفارت خانے نے ایک فہرست جاری کی، جس میں ان تمام ممالک کا ذکر کیا گیا جن پر امریکہ نے جنگِ عظیم دوم کے بعد براہ راست یا بالواسطہ بمباری کی۔ اس فہرست کا مقصد دنیا کو یاد دلانا ہے کہ حقیقی خطرہ کہاں سے ہے، اور انسانی حقوق، عالمی قانون اور بین الاقوامی سلامتی کے نام پر کس نے سب سے زیادہ خون بہایا ہے۔
چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ اس فہرست کے مطابق امریکہ نے درج ذیل ممالک پر مختلف ادوار میں فوجی حملے یا بمباری کی۔
جاپان: 6 اور 9 اگست 1945 (ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ)کوریا اور چین: 1950-1953 (جنگِ کوریا) گواتی مالا: 1954،1960، 1967-1969‘ انڈونیشیا: 1958 ء کیوبا: 1959۔1961‘ کانگو: 1964 لائوس:1964-1973ویتنام: 1961-1973 کمبوڈیا: 1969-1970گریناڈا: 1983لبنان و شام: 1983، 1984لیبیا: 1986، 2011، 2015ایل سلواڈور اور نکاراگوا: 1980 کی دہائی ایران: 1987پاناما: 1989عراق: 1991، 1991-2003، 2003-2015کویت: 1991 صومالیہ: 1993، 20072008، 2011بوسنیا: 1994، 1995سوڈان: 1998افغانستان: 1998، 2001-2015یوگوسلاویہ: 1999یمن: 2002، 2009، 2011پاکستان: 2007-2015 شام: 2014-2015یہ ایک لمبی فہرست ہے، جو نہ صرف ریاستی دہشت گردی کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے، بلکہ امریکہ کے اس عالمی نظام پر بھی سوالیہ نشان ہے جسے وہ “Rules-Based Order” کہتا ہے۔اس زمرے میں مغرب کا دوہرا معیار پورے عالم انسانیت کے سامنے آئینے کی طرح عیاں ہے ۔
جب ایران نے اسرائیل کے خلاف دفاعی کارروائی کی، تو مغربی دنیا نے فوراً اسے ’’عالمی خطرہ‘‘ قرار دے دیا۔ مگر اسی مغرب نے کبھی بھی امریکہ کی جارحانہ کارروائیوں پر نہ کوئی شدید ردِعمل دیا، نہ پابندیاں لگائیں، نہ بین الاقوامی عدالتوں میں لے کر گئے، اور نہ ہی عوامی سطح پر کوئی بھرپور احتجاج کیا۔کیا کبھی کسی مغربی حکومت نے ہیروشیما و ناگاساکی پر ایٹم بم کے استعمال کو دہشت گردی قرار دیا؟کیا عراق میں جھوٹے الزامات پر حملے کے بعد امریکہ کو کسی بین الاقوامی ٹریبونل میں طلب کیا گیا؟
کیا افغان عوام کی نسل کشی اور ڈرون حملوں پر کبھی کسی امریکی صدر کو انسانیت سوز جرائم کا مجرم قرار دیا گیا؟یہ تمام سوالات اس ’’عالمی ضمیر‘‘ کی خاموشی پر گواہ ہیں، جو صرف اس وقت بیدار ہوتا ہے جب کسی مسلم یا غیر مغربی ریاست کی طرف سے کوئی ردِعمل آتا ہے۔ ورنہ جب امریکہ یا اس کے اتحادی بم برساتے ہیں، بچوں کی لاشیں گرتی ہیں، شہر راکھ میں بدلتے ہیں تو دنیا خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ چین نے ماسکو سے اس فہرست کو جاری کر کے صرف ایک تاریخی دستاویز فراہم نہیں کی، بلکہ اسے ایک اخلاقی اور سیاسی چارج شیٹ میں تبدیل کر دیا ہے ایک ایسا بیان جو مغربی دوہرے معیار کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا ہے۔اب وقت آ چکا ہے کہ دنیا امریکہ کے نام نہاد اخلاقی جواز کو چیلنج کرے۔ اب وقت ہے کہ اس فہرست کو بار بار ہر فورم، ہر میڈیا، اور ہر پلیٹ فارم پر نشر کیا جائے تاکہ مغربی معاشرے کا وہ چہرہ سامنے آئے جو انسانی حقوق کا چیمپئن بن کر دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے۔
یہ تحریر صرف یاد دہانی نہیں، ایک پکار ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: امریکہ نے اس فہرست

پڑھیں:

آپریشن سندور میں شکست کے بعد مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو

جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی دفاعی جارحیت سے سرحدوں پر محاذ آرائی کا خطرہ بڑھنے لگا ہے۔

مودی سرکار کی ڈرون ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی نے جنوبی ایشیا کا امن داؤ پر لگا دیا۔

بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس‘‘ کے مطابق بھارتی فوج نے بٹالین سطح پر ڈرونز کو مستقل ہتھیار بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

آپریشن سندور کے بعد ڈرونز کو بھارتی جنگی حکمتِ عملی میں مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے جبکہ انفنٹری، توپ خانے اور بکتر بند یونٹس میں ڈرونز چلانے کے لیے خصوصی ٹیموں کی تشکیل جاری ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈرونز کی مدد سے ہدف کی شناخت اور حملے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے، انجینئر رجمنٹس کو بارودی سرنگوں کی شناخت کے لیے ڈرونز دیے جائیں گے۔ بھارتی فوج ہیلی کاپٹروں پر انحصار کم کرنے کے لیے ڈرون ایوی ایشن کو وسعت دے رہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آرمی ایوی ایشن میں ڈرونز کی تعیناتی، بھارتی فوجی حکمتِ عملی میں بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ بھارتی فوج جدید جنگ کے لیے اینٹی ڈرون صلاحیت بھی تیز رفتاری سے حاصل کر رہی ہے۔

بھارت کا ڈرون بیسڈ جنگی نظام خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی سمت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ آپریشن سندور میں شکست کے بعد بھارت کا ڈرون نیٹ ورک وار فیئر کی جانب جھکاؤ بڑھنے لگا ہے۔

مودی سرکار جدید ہتھیاروں کی خریداری سے آپریشن سندور کی خفت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بھارت کی نئی جنگی پالیسی خطے میں امن کو مزید نازک اور غیر یقینی بنا رہی ہے، بھارت کی اسلحے کی دوڑ سے خطے میں جنگ کا اندیشہ بڑھ گیا۔

متعلقہ مضامین

  • این اے 129ضمنی الیکشن؛کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی عبوری فہرست جاری 
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف 
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف
  • پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا
  • مغربی و عربی ممالک حماس کے خلاف سرگرم
  • آپریشن سندور میں شکست کے بعد مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو
  • چہلم امام حسینؑ: پنجاب میں 61 مقررین کے داخلے پر پابندی عائد 
  • سوڈان خانہ جنگی میں ہلاکتوں اور انسانی بحران میں اضافہ، اوچا
  • غزہ میں جنگی جرائم کا ملزم امریکہ کیجانب سے روس کیلئے ثالث مقرر
  • پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدہ، جنیوا میں مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل