اپنا گھر بنانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پہلی بار گھر خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے قرضہ اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار گھر خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے 20 سالہ قرضہ اسکیم متعارف کرا رہے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 5 کروڑ کا رہائشی مکان ، 10 کروڑ کے پلاٹ اور 70 لاکھ تک کی گاڑی پر نئے قانون کا طلاق نہیں ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ یکم جولائی 2024 سے پہلے خریدی جائیداد پر ساڑھے 4 سے 6 فیصدتک ودہولڈنگ ٹیکس ہوتا ہے تاہم 15 سال یا اس سے زائد مدت تک استعمال ہونیوالی جائیداد پر ودہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایک لاکھ 93 ہزار خواتین کو قرضے فراہم کیے جا چکے ہیں، اگلے مرحلے میں خواتین کو 14 ارب روپے کے مزید قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کاٹی کی ملیر ندی کے ساتھ 42 کلومیٹر زمین پر شجرکاری کیلئے مفت درخت فراہم کرنے کی پیشکش
کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) نے کورنگی میں ملیر ندی کیساتھ 42 کلومیٹر زمین پر شجرکاری کیلئے مفت درخت فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اجازت دے تو جلد کام شروع کردینگے۔
کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دفتر میں ماحولیاتی مسائل، صنعتی چیلنجز اور مشترکہ حل پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ماحولیات دوست محمد راہموں، سیکریٹری ماحولیات زبیر احمد چنہ، ڈی جی سیپا وقار پھلپوٹو اور ماہرین ماحولیات نے شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں کاٹی وفد نے کورنگی میں ملیر ندی کیساتھ 42 کلومیٹر زمین پر شجرکاری کیلئے مفت درخت فراہم کرنے کی پیشکش کی اور کہا اگر حکومت اجازت دے تو جلد کام شروع کردینگے۔
ماحولیاتی آلودگی خصوصاً پلاسٹک ویسٹ کی تباہ کاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کاٹی کے صدر جنید نقی اور زاہد سعید نے کہا کہ پلاسٹک بیگز سیوریج سسٹم کو تباہ کر رہے ہیں اور سالڈ ویسٹ کا نظام نالوں میں کچرا پھینک کر مکمل ناکام ہو چکا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیپا رہنمائی کرے لیکن افسوس کہ سیپا وقت سے پہلے ہی ڈنڈا چلا دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر صنعتیں ماحولیاتی اصولوں پر پورا اتر رہی ہیں۔اگر صنعتیں 50 فیصد سے زائد کمپلائنٹ ہیں تو ان پر کارروائی نہ کی جائے بلکہ جوعمل درآمد نہیں کرتے انکے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعتیں ٹیکس بھی دیتی ہیں، روزگار بھی فراہم کرتی ہیں، ہمیں دبایا نہیں بلکہ سہولت دی جائے، اگر واقعی پلاسٹک بیگز پر پابندی لگانی ہے تو ان کے خام مال کی درآمد بند کی جائے، کاٹی نے مطالبہ کیا کہ قانون سازی میں صنعتوں کو شریک کیا جائے کیونکہ ماحولیاتی بہتری مشترکہ ہدف ہے۔
کاٹی وفد نے مطالبہ کیا کہ چور پولیس کا کھیل بند ہونا چاہئے اور سیپا کو ہراساں کرنے کے بجائے صنعتوں کو تربیت دینی چاہیے۔
سیکریٹری ماحولیات زبیر چنہ نے جواب میں کہا کہ سیپا کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے۔ جلد کراچی سے آغاز ہوگا اور ہر صنعت کو کوڈ جاری کریں گے، شفافیت کیلئے نمونہ جات کی ٹرپل ٹیسٹنگ ہوگی۔ ایک لیب سیپا کی، ایک صنعت کی اور ایک مشترکہ! سیپا کا مقصد کارروائی نہیں بلکہ قانون پر عمل درآمد ہے۔ کارخانے سیوریج میں رنگین پانی چھوڑ رہے ہیں یہ سب دیکھنے والی آنکھوں کیلئے کافی ہے۔ ماحول کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
ڈی جی سیپا وقار پھلپوٹو نے کہا کہ اگر کسی کی ذاتی سماعت ہوتی ہے تو یہ ہراسانی نہیں بلکہ وضاحت کا موقع ہے۔ شکایات کریں کارروائی ضرور ہوگی۔ ایئر پلوشن، ویسٹ واٹر اور سالڈ ویسٹ — تینوں شعبوں پر کام جاری ہے اور جدید مانیٹرنگ سسٹمز لگائے جا رہے ہیں۔
مشیر وزیر اعلیٰ دوست محمد راہموں نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ الزام تراشی کا وقت گزر چکا اب مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ سندھ حکومت ماحولیات کی بہتری کیلئے پرعزم ہے۔ ہم صنعتوں کے دشمن نہیں، لیکن جو صنعت قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرے گی اس کے خلاف ضرور کارروائی ہوگی۔ مل کر آگے بڑھیں گے تاکہ ماحول، صنعت اور معیشت تینوں کا تحفظ ہو سکے۔