ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا. اورنگریب رمدے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب رمدے نے کہا ہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کےلئے ایک متوازی، متوازن اور عوام دوست بجٹ تیار کیا ہے جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا، ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور عوامی مسائل کا حل فراہم کرنا ہے،ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا، ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کے اختیارات محدود کر دئیے گئے ہیں 5کروڑ تک کے کیسز میں عدالتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہوسکے گی، گرفتاری ایک افسر کی بجائے ایف بی آر کی تین رکنی کمیٹی کرے گی 75سال سے زائد عمرکے پنشنرزکو کسی بھی ٹیکس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے، حکومت سولر پینلز ازخود مہنگے کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرے گی.
(جاری ہے)
حکومت نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح پر کمی کی ہے، سولر پینلز کے کاروبار سے وابستہ افراد کا قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ تشویشناک ہے.
انہوں نے خبردار کیا کہ جو افراد سولر پینلز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کے اختیارات محدود کر دیئے گئے ہیں اور اب گرفتاری صرف تین مخصوص شرائط پوری ہونے پر ہی ممکن ہوگی، 5 کروڑ سے کم کے کیس میں ایف بی آر وارنٹ کے بغیر گرفتار نہیں کر سکے گی، عوام کے استحصال کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی. وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت بینظیر ہنرمند پروگرام کو مکمل وسائل فراہم کرے گی تاکہ نوجوانوں کو باہنر بنایا جا سکے، چھوٹے کسانوں کو 10 لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جبکہ چھوٹے گھروں کیلئے 20 سالہ قرض سکیم بھی متعارف کرائی جائے گی. ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اخراجات کو کنٹرول میں رکھا ہے اور ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ پارلیمانی مشاورت کے ساتھ عوامی مفادات کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے انہوں نے کہا کہ ای کامرس پر بھی ٹیکس تجویز کیا گیا ہے، تاہم یہ ٹیکس صرف بڑے کاروبار پر ہوگا جبکہ چھوٹے آن لائن کاروبار پر معمولی شرح رکھی جائے گی انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کے اختیارات محدود کر دئیے گئے ہیں اور اب گرفتاری صرف تین مخصوص شرائط پوری ہونے پر ہی ممکن ہوگی 5کروڑ تک کے کیسز میں عدالتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہوسکے گی، گرفتاری ایک افسر کی بجائے ایف بی آر کی تین رکنی کمیٹی کرے گی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ حکومت نے سولر پینلز کیا گیا ہے ایف بی آر نے کہا کہ انہوں نے جائے گا جائے گی کرے گی
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی فیملی ممبر لاپتہ یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اسکی اطلاع دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ اگر ان کے گھر والے لاپتہ ہیں یا غیر ریاستی مسلح گروہ میں شامل ہیں تو اسے سات دن کے اندر اطلاع دی جائے۔ ورنہ اہلخانہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں والدین اور گھر کے سرپرستوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر ان کا کوئی فیملی ممبر لاپتہ ہو جائے یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اس کی اطلاع دی جائے۔ ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے لاپتہ افراد کی تفصیلات بھی سات دن کے اندر اندر پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 118 اور 202 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ (11)1 (EEE) کے تحت جمع کرائی جائیں۔
جو خاندان پہلے ہی عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہو چکے ہیں، انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر پی پی سی کی دفعہ 120/120-A اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11(1)(a)(EEE) کے تحت علیحدگی اور لاتعلقی کا حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر خاندان لاپتہ افراد کی اطلاع دینے میں ناکام رہتے ہیں یا ان سے لاتعلقی اختیار کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور بعد میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ شخص دہشت گردی میں ملوث تھا، تو انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت معاون یا سہولت کار سمجھا جائے گا۔ ان کے نام پی پی سی کی دفعہ 107، 109 اور 114 کے ساتھ ساتھ اے ٹی اے کی دفعات کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ نے مزید انتباہ کیا کہ سہولت کاروں کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں جائیداد کی ضبطی، سرکاری ملازمت سے برطرفی اور تمام سرکاری مالی اور فلاحی فوائد سے محرومی شامل ہے۔