ایف بی آر 5 کروڑ روپے تک کے کیسز میں وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں کر سکے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ کروڑ روپے تک کے کیسز میں ایف بی آر وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں کر سکے گا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات کو کنٹرول کیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کو کم کیا ہے اور ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کیلئے بجٹ میں تجاویز بھی دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جامع اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں، 6 لاکھ سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس ایک فیصد کر دیا گیا ہے، بی آئی ایس پی کا بجٹ 716 ارب روپے کردیا گیا ہے جس سے ایک کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، درآمدی سولر پینل پر ٹیکس 18 سے کم کر کے10 فیصد کر دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس کا نفاذ سولر پینل کے 46 فیصد پرزہ جات پر ہو گا، سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی ہے، 5 کروڑ روپے تک کے کیسز میں ایف بی آر وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں کر سکے گا، گرفتاری کیلئے 3 بار نوٹس، انکوائری سے انکار یا ریکارڈ ٹیمپر کا ہونا ضروری ہو گا، گرفتاری کی منظوری 3 رکنی کمیٹی دے گی ،24 گھنٹو ں میں عدالت پیش کیا جائے گا، ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کسانوں کیلئے الیکٹرانک وئیر ہاوس لا رہے ہیں جس سے انہیں اسٹور کرنے میں مدد ملے گی، ای کامرس کو آسان نظام پر منتقل کیا ہے، ان پر ٹیکس محدود ہو گا، عوام کے استحصال کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، ظاہر شدہ معاشی وسائل سے بڑھ کر جائدادیں خریدی جاتی تھیں جن پر پابندیوں کی تجویز ہے۔
موٹروے پربیوی بھول کرشوہرگاڑی لیکر نکل پڑا، پولیس نے واپس ملوا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہرکی سزا کے خلاف اپیل مسترد
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی ،عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے فیملی کورٹ سے سزا پانے والے مجرم محمد حسین کی اپیل پر سماعت کی ۔سماعت کے دوران ڈی پی او پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اخلاق سلہری عدالت میں پیش ہوئے۔ مدعیہ عائشہ پروین اور مجرم محمد حسین کی تعمیل مکمل نہ ہونے پر ڈی پی او کو بھی عدالت نے طلب کیا تھا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ اپیل میں سزا کے خلاف آپ کی کیا گرائونڈز ہیں ۔(جاری ہے)
وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ محمد حسین نے پہلی شادی 1999ء میں اور دوسری شادی 2017ء میں کی تھی۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بیوی پرانی ہو جائے تو کیا نئی شادی کی گرائونڈ بن جاتی ہی ۔اگر عورتیں بھی ایسا کرنا شروع ہو جائیں تو معاشرے کا کیا حال ہوگا ۔مجرم نے موقف اپنایا کہ اس نے پہلی بیوی کو بسانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ یہ دعویٰ دوسری شادی سے پہلے کیا گیا یا بعد میں تاہم مجرم اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا معقول وجوہات کے ساتھ سنائی ہے، اس لیے اپیل خارج کی جاتی ہے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کی دوسری شادی کرنے والے مجرم کو 3ماہ قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی۔عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔