WE News:
2025-08-07@22:57:28 GMT

ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے چند اہم حقائق

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے چند اہم حقائق

ایران اور اسرائیل کی جنگ کے تناظر میں سوشل میڈیا پر مختلف خبریں گردش کررہی ہیں، جن میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

وی نیوز نے اس حوالے سے تحقیق کی اور حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور فیک خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

وی نیوز کے مطابق پاکستان نے امریکا یا اسرائیل کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کے لیے اپنی فضائی، زمینی یا بحری حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور نہ ہی دے گا۔

پاکستان نے 21 اور 22 جون کی رات ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے واضح بیان بھی جاری کیا ہے۔

پاکستان نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایران پر اسرائیلی حملوں کی بارہا اور انتہائی واضح اور دلیری کے ساتھ مذمت کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کسی دوسرے کی جنگ، کسی بلاک کی سیاست اور دوسرے ملک کے فوجی تنازعات میں حصہ نہیں لے گا اور نہ ہی اس کا حصہ بنے گا۔

پاکستان کا پہلے دن سے ایک اصولی مؤقف ہے، جس کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کے تمام حقوق حاصل ہیں اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور مذاکرات سے امن کو موقع دیا جا سکے۔ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو۔ اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیل ایران کشیدگی: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازع کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اہم حقائق ایران اسرائیل جنگ پاکستان فیکٹ چیک وزارت خارجہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اہم حقائق ایران اسرائیل جنگ پاکستان فیکٹ چیک وی نیوز پاکستان نے کے خلاف اور اس

پڑھیں:

بھارت نے کشمیر پر حقائق چھپانے کے لیے 25 کتابوں پر پابندی لگادی

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں علمی آزادی کو کچلنے اور کشمیر تنازعے کے حقائق چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے 25 کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جنہیں حکام نے بقول ان کے ’بھارت کی سالمیت کے لیے خطرہ‘ قرار دیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سول سوسائٹی، ماہرین تعلیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کشمیری آوازوں کو دبانے، بھارتی مظالم پر پردہ ڈالنے اور سخت سنسرشپ کے ذریعے خطے کی سچائی مٹانے کی منظم کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈز کی کمی کے باعث خیبرپختونخوا میں پبلشرز نے تدریسی کتابوں کی چھپائی روک دی

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ’مؤرخین اور اسکالروں کی کتابوں پر پابندی لگانے سے تاریخی حقائق اور کشمیری عوام کی زندہ یادداشتیں مٹائی نہیں جا سکتیں۔ یہ اقدام ان عناصر کی کم علمی اور خوف کی عکاسی ہے جو ایسے آمرانہ اقدامات کے پیچھے ہیں۔ حیرت ہے کہ ایک جانب کتاب میلہ سجایا جا رہا ہے اور دوسری طرف سچ بولنے والی کتابیں ضبط کی جا رہی ہیں۔‘

حریت کانفرنس اور دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس فیصلے کو بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کی جدوجہد، تکالیف اور تاریخ کو مٹانا ہے۔

سینیئر ماہر تعلیم پروفیسر اندرابی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ قومی سلامتی کا معاملہ نہیں بلکہ بیانیے پر قبضے کی کوشش ہے۔ جب ریاست کتابوں سے ڈرتی ہے تو اس کی خود ساختہ سچائی کی بنیادیں ظاہر ہو جاتی ہیں۔‘

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کی یہ گھبراہٹ اس بات کی علامت ہے کہ وہ سچائی سے خائف ہے۔ سچائی نہ پابندی سے چھپتی ہے اور نہ ہی یادداشتیں مٹائی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے ’نئے بانی‘ اور فہمیدہ ریاض کی ایک پرانی کتاب

پابندی کا شکار ہونے والی کتابوں میں کئی معروف بھارتی، کشمیری اور بین الاقوامی مصنفین کی تحریریں شامل ہیں، جن میں درج ذیل اہم عنوانات نمایاں ہیں۔

ڈاکٹر عبدالجبار گوکھامی کی کتاب Kashmir’s Right to Secede کشمیر کے حقِ خود ارادیت کو اصولی اور قانونی زاویوں سے دیکھتی ہے، جب کہ رخا چودھری کی تصنیف Kashmir – Towards Insurgency وادی میں مزاحمتی تحریک کے آغاز اور اسباب پر تحقیق پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر سمنترہ بوس کی معروف تصنیف The Crisis in Kashmir موجودہ بحران کی گتھیوں کو سلجھانے کی کوشش کرتی ہے، جب کہ ان کی ایک اور کتاب Kashmir: Roots of Conflict, Paths to Peace میں تنازعے کی جڑوں اور ممکنہ حل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اے جی نورانی کی کتاب The Kashmir Dispute تاریخی و قانونی نکات پر مبنی ایک جامع تصنیف ہے، جبکہ بین الاقوامی مصنفہ وکٹوریا شوفیلڈ کی Kashmir in Conflict کشمیر کی تاریخ اور تنازعے کو مفصل انداز میں بیان کرتی ہے۔ ڈاکٹر رادھا کمار کی Paradise at War میں وادی کے خوبصورت لیکن جنگ زدہ چہرے کو بے نقاب کیا گیا ہے، اور بشارت پیر کی ذاتی تجربات پر مبنی کتاب Curfewed Night قارئین کو زمینی حقائق سے روشناس کراتی ہے۔

خالد بشیر احمد کی Kashmir: Exposing the Myth Behind the Narrative بھارتی بیانیے کو چیلنج کرتی ہے، جبکہ اے ایس دولت کی Kashmir: The Vajpayee Years واجپائی دور میں کشمیر پالیسی کا تنقیدی جائزہ پیش کرتی ہے۔ ڈی این پنیگراہی کی Jammu and Kashmir: The Cold War and The West بین الاقوامی سیاسی تناظر میں مسئلہ کشمیر پر تحقیق کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپ پڑھنے والے بنیں کتابیں ہم فراہم کریں گے، کراچی میں علم کی شمع جلائے رکھنے کا منفرد انداز

ارون دھتی رائے، پنکج مشرا اور دیگر مصنفین کی مشترکہ کتاب Kashmir: The Case for Freedom کشمیر کی آزادی کا مقدمہ پیش کرتی ہے، جبکہ السٹر لیمب کی Kashmir – A Disputed Legacy مسئلے کی تاریخی جڑوں کو بے نقاب کرتی ہے۔ حفصہ کنجوال کی دو تحقیقی کتب Kashmir and the Politics of India اور The Making of Modern Kashmir بھارت کی کشمیر پالیسیوں اور ریاستی تشکیل کا گہرا تجزیہ پیش کرتی ہیں۔

آثر بتول کی Kashmir – A Case of Freedom کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے، جب کہ نوینیتا چڈھا بہیرا کی Demystifying Kashmir میں مسئلے سے جڑے مغالطوں کو دور کیا گیا ہے۔ آثر ضیا کی Women, War, and the Making of Kashmir میں کشمیری خواتین کے کردار کو نمایاں کیا گیا ہے، اور رادھیکا گپتا کی Memories of Loss and Dreams of the Nation کشمیری عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔

سمار قاضی کی Violent Resistance وادی میں عسکریت اور فوجی اثرات کا مطالعہ کرتی ہے، جبکہ انگنا چیٹرجی کی Human Rights Violations in Kashmir انسانی حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل میں پیش کرتی ہے۔ محمد یوسف سراف کی Jammu and Kashmir: A Political History ریاست کی سیاسی تاریخ کا جامع جائزہ پیش کرتی ہے۔

عائشہ جلال کی Lines of Occupation میں سرحدوں اور تقسیم کے اثرات پر بحث کی گئی ہے، جبکہ ڈاکٹر شمشاد احمد کی Kashmir: Scars and Silence وادی کے زخموں اور خاموشی کی علامت ہے۔ آخر میں، ڈاکٹر آفاق کی Truth and Reconciliation in Kashmir میں کشمیر میں سچائی اور مفاہمت کی کوششوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کتابوں کو بین کر کے بھارت نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بیانیہ کی جنگ جیتنے کے لیے سچ اور علم کو دبانے پر آمادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پابندی کتابیں مقبوضہ کشمیر نریندر مودی

متعلقہ مضامین

  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
  • چار دن کی جنگ میں دشمن کو شکست فاش دی: اسحاق ڈار
  • بھارت نے کشمیر پر حقائق چھپانے کے لیے 25 کتابوں پر پابندی لگادی
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • ملائشیا میں "یوم استحصالِ کشمیر" کے حوالے سے پاکستان ہائی کمیشن ان ملائشیا میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا
  • ایران؛ اسرائیل کو شہید جوہری سائنسدان کی ’لوکیشن‘ فراہم کرنے والے کو پھانسی دیدی گئی
  • ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی
  • ملتان، شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام زائرین کے زمینی راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج
  • اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں