کوہاٹ برن سینٹر 13 سال بعد بھی نامکمل، مریض دربدر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
2011 میں کوہاٹ کے لیے برن سینٹر کا افتتاح ہوا، عمارت تو بن گئی، مگر افسوس کہ یہ منصوبہ آج 2025 میں بھی مکمل نہ ہو سکا۔ 13 سال گزر گئے، لیکن نہ اسٹاف تعینات ہوا، نہ سہولیات فراہم کی گئیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہر سال جھلسنے والے مریض یا تو پشاور لے جائے جاتے ہیں یا سینکڑوں کلومیٹر دور کھاریاں پہنچانا پڑتا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے نائب صدر ڈاکٹر عبید آفریدی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ روز ہمارے پاس برن کے کیسز آتے ہیں، شدید جھلسنے والے مریضوں کو یہاں مناسب سہولت نہ ہونے کے باعث فوری ریفر کرنا پڑتا ہے۔
’حال ہی میں عباس آفریدی کا واقعہ سامنے آیا جسے بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے کھاریاں لے جانا پڑا۔ حکومتِ خیبرپختونخوا صحت کے معاملے میں بالکل غیر سنجیدہ ہے، برن سینٹر جیسے اہم منصوبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔‘
اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کوہاٹ کے صدر مسعود خلیل نے بتایا کہ یہ منصوبہ 2011 میں ہماری ایم این اے خورشید بیگم کے دور میں شروع ہوا، ہم نے عوامی ضرورت کے تحت یہ پراجیکٹ منظور کرایا، مگر 2013 کے بعد سے پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل اقتدار میں رہی، اور ان 13 سالوں میں برن سینٹر پر کوئی کام نہیں کیا گیا جو بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسی تناظر میں ہم نے چیمبر آف کامرس کوہاٹ کے صدر رشید پراچہ سے بھی بات کی، جو سول سوسائٹی کی نمائندگی کررہے تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ برن سینٹر کے فعال نہ ہونے کی وجہ سے کوہاٹ میں کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جھلسنے کے کیسز میں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے، جو یہاں ممکن ہی نہیں۔ ہم بارہا حکومت کو یاد دہانی کروا چکے ہیں، لیکن نہ بجٹ دیا جاتا ہے، نہ توجہ۔ یہ عوام کے ساتھ کھلا ظلم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اے این پی پشاور پی ٹی آئی حکومت جلے ہوئے مریض خیبرپختونخوا کوہاٹ بن سینٹر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے این پی پشاور پی ٹی ا ئی حکومت جلے ہوئے مریض خیبرپختونخوا کوہاٹ بن سینٹر وی نیوز
پڑھیں:
سندھ حکومت بچوں کو پولیو ویکسین نہ پلانے والے والدین کے سمز اور شناختی کارڈ بند کرنے پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کے خلاف سخت کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ والدین کی جانب سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے میں غفلت قومی ذمہ داری سے پہلو تہی ہے، اور ایسے والدین کے خلاف کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ان والدین کے موبائل فون سمز بند کرنے، قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے سمیت دیگر اقدامات کیے جائیں گے تاکہ وہ مواصلاتی اور سفری سہولیات سے محروم رہیں۔
مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پولیو ویکسین انکار سیل قائم کرنے کی بھی ہدایت کی، تاکہ ویکسین نہ پلانے والے والدین کے خلاف کارروائی کو موثر بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ کراچی میں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کو والدین کے بڑھتے ہوئے انکار نے شدید دھچکا پہنچایا ہے، جہاں حالیہ پولیو مہم کے دوران لگ بھگ 35 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے صاف انکار کر دیا تھا۔
وزارتِ صحت کے ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ انکار کراچی کے ضلع شرقی میں سامنے آیا، ضلع شرقی میں 8 ہزار سے زائد والدین نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔