جامعہ کراچی: مطلوبہ فیکلٹی نہ ہونے پر 10 شعبوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام روک دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
کراچی:
جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ایم فل اور پی ایچ ڈی 2025 کے کے ایڈمیشن پروگرام میں 10 کے قریب شعبوں میں ڈاکٹریٹ پروگرام کے داخلے روک دیے ہیں یہ داخلے متعلقہ شعبوں میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی مطلوبہ تعداد موجود نہ ہونے کی بنا پر روکے گئے ہیں، اس سلسلے میں فیصلہ بورڈ برائے ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے وائس چانسلر کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا ہے۔
"ایکسپریس" سے بات چیت کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے داخلے روکے جانے کی تصدیق کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل یونیورسٹی نے لاء اسکول میں بھی پی ایچ ڈی کے داخلے روکے تھے کیونکہ مذکورہ شعبے میں بھی پی ایچ ڈی مطلوبہ تعداد میں موجود نہیں، اگر ہم ان شعبوں میں داخلے دے دیتے ہیں تو یہاں طلبہ کو ریسرچ اور کورس ورک کرانے کے لیے بھی پی ایچ ڈی فیکلٹی موجود نہیں ہوگی۔
اس لیے یہ فیصلہ عارضی طور پر فیکلٹی کی دستیابی تک کیا گیا ہے جن شعبوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلے روکے گئے ہیں ان میں ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس، کرمنالوجی، شیخ زید اسلامک ریسرچ سینٹر(اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس پروگرام) جبکہ جن شعبوں میں پی ایچ ڈی پروگرام روکے گئے ہیں اور صرف ایم فل آفر کیا جارہا ہے ان میں انگریزی لسانیات، جنرل ہسٹری، انٹرنیشنل ریلیشن، فارمیسی پریکٹس، شیخ زید اسلامک ریسرچ سینٹر، پاکستان اسٹڈی سینٹر اور میرین ریفرنس کلیشن اینڈ ریسورس سینٹر شامل ہے۔
واضح رہے کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے، داخلہ فارم 7 جولائی تک پورٹل پر جمع ہوں گے اور داخلہ ٹیسٹ 27 جولائی کو ہوگا، ایم فل کے ٹیسٹ کا پاسنگ اسکور 50 فیصد جبکہ پی ایچ ڈی کا 60 فیصد ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور پی ایچ ڈی ایم فل
پڑھیں:
طلبا کے لیے اہم خبر ! کالج میں داخلے کے لیے نئی شرط عائد
کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ نے کالج میں داخلے 2025 کے لیے نئی شرط عائد کردی، نئی شرط سے والدین اور طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے رواں سال کالج میں داخلے کے لیے نئی شرط عائد کردی، جس میں والد کا ڈومیسائل جمع کروانا لازمی قرار دے دیا ہے جبکہ طالب علم کا اپنا ڈومیسائل اور پی آر سی پیش کرنے کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے لگائی گئی نئی شرط سے والدین اور طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے داخلے کے لیے اب 5ویں اور 8ویں جماعت کے نتائج کی ضرورت نہیں ہے اور جو طلبہ 9ویں جماعت میں دو مضامین میں فیل ہو چکے ہیں انہیں بھی درخواست دینے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
والد کا ڈومیسائل جمع کرانے کی شرط نے شہریوں کو بار بار سرکاری دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور کر دیا ہے جہاں بہت سے لوگوں کو مطلوبہ دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ اس نئے داخلہ سسٹم نے انہیں ایک اور امتحان میں ڈال دیا ہے۔
داخلہ کا عمل 15 جولائی تک جاری رہے گا جبکہ میرٹ لسٹیں 22 جولائی سے آویزاں کی جائیں گی۔
جو طلباء مقررہ وقت کے اندر اپنے داخلے کی تصدیق کرنے میں ناکام رہتے ہیں ان کے نام فہرست سے نکال دیے جائیں گے، اور سیٹ کسی دوسرے امیدوار کو دی جائے گی۔
مزید پڑھیں : فری لانسرز کے لیے ‘پے پال’ کے ذریعے رقوم کی آسان وصولی ممکن