ایس آئی ایف سی کے تحت معاشی سفر، پاکستان کی متعدد شعبوں میں ترقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے معیشت کو مضبوط بنانے اور ترقی کی نئی راہیں ہموار کرنے کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھایا اور یہ قدم اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام تھا۔
ایس آئی ایف سی ایک ایسا متحدہ پلیٹ فارم ہے جو تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ایک مقصد کے تحت اکٹھا کرتا ہے، اس کا مقصد سرمایہ کاری کو فروغ دینا، شفاف فیصلے لینا اور ایک مربوط حکمتِ عملی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔
اس پلیٹ فارم کے تحت انفرا اسٹرکچر، سیاحت اور انسانی وسائل جیسے شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی، نوجوانوں کو مہارتوں سے لیس کیا گیا تاکہ وہ روزگار کے بہتر مواقع حاصل کر سکیں۔
اسی طرح زراعت کے شعبے میں اصلاحات، جدید طریقہ کار اور کارپوریٹ فارمنگ سے پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فری لانسرز کی سہولت کے لیے پالیسی اقدامات کیے گئے جبکہ آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
ایس آئی ایف سی نے صرف غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ نہیں دیا بلکہ ملکی معیشت میں اعتماد، سیکیورٹی اور شفافیت کو بھی یقینی بنایا، یہ تمام کامیابیاں ایک قومی ویژن، ایک مضبوط پلیٹ فارم اور ایک اجتماعی عزم کا نتیجہ ہیں۔
ایس آئی ایف سی آج سرمایہ کاری، ترقی اور ایک خوشحال پاکستان کی پائیدار ضمانت بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی
پڑھیں:
تباہ کن سیلاب، معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کمی کی پیشگوئی
کراچی:ملک میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد نجی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کر دی ہے، ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے مالی سال 2026 کیلیے جی ڈی پی کی شرح نموکا تخمینہ 2.75 فیصدسے 3.25 فیصدکے درمیان لگایا ہے، جو اس سے قبل 3.5 فیصد سے 4.0 فیصدتھا۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے بھی پیش گوئی میں کمی کرتے ہوئے شرح نموکو 3.25 فیصدسے 4.25 فیصدکے نچلے سرے کے قریب قرار دیا تھا۔سیلاب اور شدید بارشوں کے باعث زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں زرعی ترقی کی شرح کو 3.4 فیصدسے گھٹاکر 2.6 فیصدکردیاگیا۔
ٹاپ لائن کے مطابق چاول اورکپاس کی پیداوار میں بالترتیب 15فیصد اور 10 فیصدکمی متوقع ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ نے بھی زرعی پیداوار میں کمی کااندیشہ ظاہرکرتے ہوئے جی ڈی پی کی شرح نموکو 3.46 فیصدسے کم کرکے 3.17 فیصدتک محدودکردیا ہے۔
اے ایچ ایل کے مطابق حالیہ سیلابوں سے ملکی معیشت کو 409 ارب روپے (1.4 ارب ڈالر)کامجموعی نقصان ہوا ہے،جو جی ڈی پی کا 0.33 فیصدبنتا ہے۔ زرعی شعبے کو 302 ارب روپے (0.24 فیصدجی ڈی پی)کا نقصان ہوا،جبکہ ٹرانسپورٹ، مواصلات اور رہائش کے شعبوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ شنکر تلریجہ کے مطابق درآمدات میں 10 فیصداضافہ متوقع ہے،جبکہ برآمدات محض 1 فیصد بڑھنے کی توقع ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0 سے 0.5 فیصدکے درمیان رہنے کاامکان ہے۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے،گندم اور آٹے کی قیمت میں 38سے40 فیصدجبکہ سبزیوں کی قیمتیں بھی 40 فیصدتک بڑھ گئی ہیں۔ افراط زرکی شرح مالی سال 2026 کیلیے 6.5 فیصدسے 7.5 فیصد تک جانے کی توقع ہے۔
سندھ آبادگار بورڈ کے صدر محمود نواز شاہ کے مطابق سندھ میں کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، اگرچہ پنجاب میں کچھ مسائل متوقع ہیں،تاہم سندھ کی فصل بہتر ہے،ربیع سیزن میں گندم کی پیداوارکلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ ٹاپ لائن کے مطابق اب شرح سودمیں مزیدکمی کی گنجائش محدود ہے اور پالیسی ریٹ 11فیصد پر رکنے کاامکان ہے،مالی خسارے کا تخمینہ 4.8 فیصدجی ڈی پی تک بڑھ گیا ہے، حکومت نے زرعی ایمرجنسی نافذکر دی ہے، متاثرہ علاقوں میں بجلی بلوں میں رعایت دی جاسکتی ہے۔
ٹاپ لائن کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام جاری رہے گا، اہم معاشی اصلاحات جیسے پی آئی اے کی نجکاری اور ریکوڈک منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔